جمعہ سے پہلے اور جمعہ کے بعد!

تحریر: مطلوب احمد وڑائچ

| شائع |

جمعہ 7جولائی کو پورے پاکستان میں سویڈن میں کی گئی توہین قرآن کے خلاف احتجاج کیا گیا۔ اس احتجاج کی کال عمران خان کی طرف سے دی گئی تھی۔

یہ واقعہ 29جون کو اس روز ہوا جب عالم اسلام کے بڑے حصے میں عید کا تہوار منایا جا رہا تھا، بڑے حصے سے مطلب یہ ہے کہ کچھ ممالک میں ایک روز پہلے عید ہو چکی تھی۔اس روز سویڈن میں عدالت کی باقاعدہ اجازت سے قرآن کریم کو نذر آتش کیا گیا۔اس پر جس طرح سے مسلم امہ کی طرف سے ردعمل آنا چاہیے تھا وہ نہیں آیا۔ تو عمران خان کی طرف سے مظاہروں کی اگل

ے جمعہ کو کال دی گئی۔اور پھر اس جمعہ کو اس کال کے تحت لوگ اپنے گھروں سے نکلے، حکومت کی طرف سے بھی اسی روز احتجاج کی کال دی گئی تھی، دیگر جماعتوں نے بھی احتجاجی مظاہروں میں اپنے اپنے طور پر حصہ لیا۔

عمران خان پر حملہ کے خلاف پی ٹی آئی کا ملک بھر میں احتجاج، مظاہرین کی پولیس  سے جھڑپیں - Roznama Sahara اردو
 قارئین! آپ کو یاد ہوگا کہ تحریک انصاف کو آج کن مشکلات کا سامنا ہے۔ عمران خان کی ٹی وی چینل پر تصاویر دکھائی جا سکتی ہے اور نہ ہی ان کا نام لیا جا سکتا ہے۔ تحریک انصاف کی قیادت کو زیرحراست رکھا گیا ہے۔ جو لیڈر پریس کانفرنس کرنے پر رضا مند ہو جاتا ہے کہ وہ تحریک انصاف کو 9مئی کے واقعات کی وجہ سے چھوڑ رہا ہے تو اس کو رہائی مل جاتی ہے جو پریس کانفرنس نہیں کرتے ان کو عدالتوں کی طرف سے ضمانت ملتی ہے وہ رہا ہوتے ہیں تو اس کے اگلے لمحے میں گرفتار کر لیا جاتا ہے۔ یاسمین راشد، علی محمد خان، شہریار آفریدی یہ ایسے لوگ ہیں جن کو عدالتوں کی طرف سے چھ چھ ، سات سات بار ضمانت ملی لیکن اگلے لمحے ان کو گرفتار کر لیا گیا۔ تحریک انصاف کے لیڈروں کے ساتھ ساتھ عام کارکنوں کی بھی خواتین سمیت گرفتاریاں ہو چکی ہیں۔ تحریک انصاف پر کسی قسم کی قانونی طور پر کوئی پابندی نہیں ہے۔ لیکن تحریک انصاف کا جس طرح سے ناطقہ بند کیا گیاہے، کسی بھی گھر پر پرچم لہرانے کی اجازت نہیں ہے، کوئی ریلی تک نہیں نکال سکتے۔ 

پی ٹی آئی رہنما علی محمد خان اور شہریار آفریدی دوبارہ گرفتار - Pakistan -  AAJ
ان حالات میں عمران خان کی طرف سے مظاہروں کی کال دی جاتی ہے۔ جمعے سے پہلے آپ دیکھیں کہ کس طرح سے تحریک انصاف پر پابندیاں موجود ہیں لیکن جمعہ کے بعد جب عمران خان کی کال پر لوگ گھروں سے نکلتے ہیں، پرچم انہوں نے اٹھائے ہوتے ہیں، لاکھوں کی تعداد میں پورے ملک میں یہ لوگ سامنے آتے ہیں۔ دیگر پارٹیوں کی طرف سے جیسا کہ اعلان کیا گیا تھا اس طرح سے لوگ باہر نہیں نکلے۔ تحریک انصاف اس موقع پر ایک بار پھر جو منتشر تھی، جو بکھری ہوئی تھی وہ متحد نظر آئی۔گو کہ پولیس کی طرف سے کئی مقامات پر کارکنوں سے پرچم چھین لیے گئے۔ (قارئین! کیا کوئی ایسا عدالتی فیصلہ آئین میں ترامیم یا قانون میں کوئی ایسی شق موجود ہے کہ پاکستان کی سب سے بڑی سیاسی پارٹی کے سربراہ کا نام لینا ،ٹی وی اور میڈیا پر اس کا ذکر کرنا، اور اس پارٹی کے جھنڈے اور بینر سرکاری سرپرستی میں چھینے اور اتارے جائیں اور اس کے دس ہزار سے زائد جانثار کارکنوں کو سخت گرمیوں میں پابند سلاسل رکھ کر ہم کونسے قانون کا احترام کر رہے ہیں؟)اس کے باوجود بھی بہت بڑی تعداد کے پاس ایسے پرچم موجود تھے۔ میں سمجھتا ہوں کہ یہ تحریک انصاف کی ایک ریوائیول اور دوسرا جنم ہے۔ جمعے کی نمازسے پہلے کیا صورت حال تھی اور جمعے کی نماز کے بعد ان مظاہروں کے ظہورپذیر ہونے پر کیا صورت حال انقلاب کی طرح بدلتی ہوئی نظر آئی۔
9مئی کے واقعات کس طرح سے ہوئے آہستہ آہستہ ان سے پردہ اٹھ رہا ہے۔ تحریک انصاف کو ان واقعات میں ملوث کیا گیا۔ اب منصوبہ بالکل کھل کر سامنے آ رہا ہے کہ فوج کو کس طرح سے عمران خان کے خلاف کیا جائے۔ایسا کرنے کے لیے فوجی تنصیبات کونقصان پہنچایا گیا ،ان کو جلایا گیا ،توڑ پھوڑ کی گئی۔مگر آج میڈیا کا دور ہے، سوشل میڈیا سے کوئی بھی چیز چھپ نہیں سکتی۔ پی ٹی آئی کے کارکنوں کو مہرہ بنانے کی کوشش کی گئی اور ان کے اندر ایسے لوگ بھی چھوڑ دیئے گئے جنہوں نے قومی املاک اور دفاعی تنصیبات کو شدید نقصان پہنچایا اور فوج کو باور کروادیا گیا کہ یہ ساراکچھ پی ٹی آئی کے ایما پر ایک منصوبہ بندی کے تحت کیا گیا ہے۔اس کے بعد پھر تحریک انصاف کا عرصہ حیات تنگ کر دیا گیا جو کچھ ہوا وہ سامنے ہے۔ پی ٹی آئی کے لیڈروں اور کارکنوں پر جس طرح سے تشدد کرکے ان کی ہمدردیاں تبدیل کرنے کی کوشش کی گئی وہ پوری طرح سے کامیاب ہوتی ہوئی نظر نہیں آئی۔ بہت سے لیڈر پارٹی کو چھوڑ گئے لیکن ووٹر جہاں تھا نہ صرف وہاں موجود ہے بلکہ تحریک انصاف پر اس طرح کے ہونے والے مظالم کو دیکھتے ہوئے ان میں، میں سمجھتا ہوں کہ پندرہ سے بیس فیصد مزید اضافہ ہو چکاہے۔ اور ا ب یہ بات کسی لیل وحجت کے بغیر کہی جا سکتی ہے کہ اس وقت عمران خان کی پارٹی کو دیگر درجن سے زائد پارٹیوں کے ساتھ اسی اور بیس کا مقابلہ ہے۔ یہ میں اپنے تجربے اور انفارمیشن کی بنیاد پر کہہ رہا ہوں۔ چودہ جماعتیں مل کر بھی عمران خان کا مقابلہ کرنے سے قاصر ہیں۔

9مئی: 80 فیصد عوام کا ملزمان کیخلاف سخت کارروائی کا مطالبہسروے
میرا ایک بار پھر اشارہ جمعے کو ہونے والے احتجاجی مظاہروں کی طرف ہے۔ اس روز کئی مقامات پر شدید بارش ہوئی اور جہاں بارش نہیں ہوئی وہاں پر بھی شدید حبس تھی، گرمی تھی، اس کے باوجود تحریک انصاف کے کارکن بڑے پرجوش انداز سے نکلے وہ عمران خان سے زیادہ بلکہ بہت زیادہ قرآن شریف کی حرمت کی خاطر نکلے تھے۔ عمران خان نے ہمیشہ قرآن کی عظمت کی بات کی ہے، ناموس رسالتﷺ کی بات کی ہے۔ یہ پوری دنیا کے سامنے ہے کہ عمران خان کے کہنے پر، ایما پر ان کی کوششوں سے جس طرح پندرہ مارچ کو اسلامو فوبیا کے خلاف دن قرار دیا گیا ہے اور پھر عمران خان نے اقوام متحدہ میں جا کر جس طرح سے اسلامو فوبیا کے بارے میں بات کی، جس طرح سے مسلمانوں کی نمائندگی کی اور پاکستان میں اپنی حکومت کے دوران رحمت اللعالمین اتھارٹی قائم کر دی اور سب سے بڑھ کر جہاں بھی نبی اکرم ﷺ کا نام آتا ہے سیلبس تک میں وہاں پر حکم جاری کر دیا گیا، قانون بنا دیا گیا کہ محمد ﷺ کے ساتھ ساتھ خاتم النبین بھی لکھا جائے گا۔ تو ایسی دین کے لیے کسی بھی پاکستانی لیڈر کی خدمات نہیں ہیں۔
لوگ قرآن کے معجزات کی بات کرتے ہیں میں سمجھتا ہوں کہ عمران خان نے جس طرح سے قرآن کی ناموس کے لیے مظاہروں کا اعلان کیا تو یہ قرآن کریم کا ہی معجزہ ہے کہ جمعے کی نماز سے پہلے تحریک انصاف پستیوں کی کن گہرائیوں میں تھی اور پھر جمعے کی نماز کے بعد جیسے ہی مظاہرے ہوتے ہیں تحریک انصاف جذباتی انداز میں پرچم لہراتی ہوئے سامنے آتی ہے اور اس کے بعد پھر تحریک انصاف کی بلندیوں کو دنیا نے دیکھ لیا یہ معجزہ نہیں تو پھر اور کیا ہے۔
ادھر عمران خان نے اپنے آپ کو ایک بہت بڑا قومی لیڈر بھی ثابت کر دیا ہے۔ایک قد کاٹھ والا لیڈر جس کی شاید مثال ملنا بھی بہت مشکل ہو۔آئی ایم ایف کا وفد پاکستان آیا اس نے عمران خان سے ملاقات کی، عمران خان نے ملاقات کے دوران ان پر باور کروا دیا کہ آپ نے حکومت پاکستان کے ساتھ جو معاہدہ کیا ہے ،آپ جو پیکیج دینے والے ہیں ہم اس کی حمایت کرتے ہیں۔ یہ کوئی ایسا لیڈر ہی کر سکتا ہے جو ذاتیات سے بلند ہو، سیاست سے بلند ہو۔ آپ کو قارئین یاد ہوگا کہ عمران کے دورِ حکومت میں جب ایف اے ٹی ایف کے معاملے میں پاکستان گرے لسٹ سے بلیک لسٹ میں جانے والا تھاتو عمران خان کی طرف سے قانون سازی کی گئی۔ انہی جماعتوں سے آئین میں ترامیم کے لیے عمران خان نے تعاون مانگا تو انہوں نے بدلے میں تمام کیسز ختم کرنے کا این آر او مانگ لیا۔انہی دنوں ان چودہ جماعتوں کی طرف سے یہ کہا گیا کہ پہلے نیب میں ترامیم کی جائیں۔ نیب کی کل شقیں 37ہیں۔ان کی طرف سے 35میں ترامیم کا مطالبہ کر دیا گیا۔ عمران خان نہیں مانا۔ آج عمران خان کے پاس بھی ایک بہت بڑا موقع تھا کہ اس حکومت کو مزید ذلیل کیا جائے ،خوار کیا جائے،ناکام کیا جائے وہ آئی ایم ایف کو کہہ دیتے کہ ہم معاہدے پر عمل درآمد نہیں کریں گے لیکن عمران خان کی طرف سے ذاتیات سے بلند تر ہو کر، ملکی مفاد میں آئی ایم ایف کو گو اہیڈ دے دیا گیا۔قارئین میں پی ڈی ایم کی جماعتوں کو یہ کہنا چاہتا ہوں کہ آپ نے بہتر کارکردگی دکھانی ہے تو پھر پہلے عمران خان جیسا بننے کی کوشش کریں۔