دشمن مرے تاں خوشی نہ کرئیے.....اتے سجنڑاں وی مرجانڑا
تحریر: ریحانہ رانا
| شائع |
پی ٹی آئی سے نفرت کیا آپ کو اتنا رزیل بنارہی ہے کہ آپ ایک معصوم بچے کی موت پہ ہوٹنگ کررہے ہیں؟؟
میں بھی پی ٹی آئی کی مخالف ہوں مگر شکر ہے پروردگار کا کہ اللہ نے انسانیت کے اعلیٰ مقام پہ فائز کیا ہے مجھے کچھ سمجھدار لوگ جذباتی کم عقل بےوقوف بھی کہتے ہیں اور میں اللہ کا لاکھ لاکھ شکر ادا کرتی ہوں کہ میں ان جتنی سمجھدار (مکار)نہیں ہوں. میں پہلے سمجھتی تھی کہ اولاد والے ہی اولاد کا درد سمجھتے ہیں مگر نہیں. اس بچے پہ وہ لوگ بھی ہوٹنگ کر رہے ہیں جن کے اپنے بچے ہیں. فیس بک پہ کچھ سمجھدار لوگوں کی وال پہ ایسے فقرے گردش کر رہے ہیں.
"بچہ بیمار تھا مرگیا اس پہ اتنا واویلا کیوں؟"
"پنجابی کے بچے کے مرنے پہ تم لوگ واویلا کر رہے ہو بلوچستان کے لیے تو نہیں کرتے"
"بچے کا باپ دہشت گرد تھا "
"بچے کا باپ کروڑ پتی تھا"
"جان بوجھ کر شوکت خانم میں علاج نہ کروایا چاہتے تھے کہ بچے پہ سیاست کریں "وغیرہ.
پہلی بات اگر کوئی بیمار بھی ہو اور مرجائے کیا اس پہ ہوٹنگ کی جاتی ہے. بیمار کی موت پہ افسوس نہیں ہوتا؟ آپ کا بچہ بیمار ہو کیا آپ چاہیں گے وہ مرجائے؟. کون کہتا ہے کہ ہم لوگ بلوچستان کے لوگوں کا درد نہیں سمجھتے؟ میں نے بلوچستان کے لیے اتنا لکھا ہے کہ میری تو آئی ڈی ہی بند کروادی گئی تھی؟ بلوچستان کہاں ہے؟ کیا وہ پاکستان میں نہیں ہے ؟ بلوچستان میں کون دہشت گردی کروارہا ہے؟؟؟ بلوچستان کے لیے درد رکھنے والو بلوچستان کے مجرموں کے نام سرعام لو. ہر باشعور انسان ظلم پہ احتجاج کرتا ہے۔ آواز بلند کرتا ہے۔ ظلم چاہے جس پہ بھی ہو۔
بچے کا باپ دہشت گرد تھا۔
کتنا دہشت گرد تھا؟؟؟ کیا بچے کے باپ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کروایا؟ کیا بچے کے باپ نے سانحہ ساہیوال کروایا ؟ کیا بچے کے باپ نے گھر میں رکھی دس سالہ ملازمہ کے ساتھ ریپ کرکے اس کا قتل کیا؟ کیا بچے کے باپ نے دس سالہ رضوانہ کو تشدد کرکے موت کے منہ میں پہنچایا؟؟ کیا بچے کے باپ نے مساجد میں دھماکے کروائے؟ کیا بچے کے باپ نے پشاور سکول میں بچوں کو شہید کروایا؟؟ یہ وہی ملک ہے ناں جس میں یہ سب کچھ ہورہا ہے؟؟ ارے ان سانحات کے ذمہ داران کا نام لیتے تو تمہاری روح کانپتی ہے۔
بچے کا باپ کروڑ پتی تھا سو یہ بھی بچے کا جرم ہے کیا؟؟ اس کے باپ نے چوری ڈاکہ کرکے پیسے کمائے تھے؟ کیا اس پہ کوئی ایسا چوری ڈاکے کا کیس تھا؟ کیا بچے کے باپ نے عوام کے ٹیکس پہ باہر جاکر جائیدادیں خریدی ہیں؟ کیا بچے کے باپ نے کرپشن کی ہے؟
یہ وہی عدل پسند ملک ہے ناں جہاں رضوانہ کی مجرمہ کی ضمانت ہوچکی ہے۔ یہ وہی ملک ہے ناں جس نے سانحہ ساہیوال کے قاتلوں کو انعامات سے نوازاہے۔ یہ وہی ملک ہے ناں جہاں سے ایک کرپشن کے مجرم کو جیل سے نکال کر وزیراعظم بنایا گیا۔ یہ وہی ملک ہے ناں جس میں جیل سے نکال کے ایک شخص کو سیدھا صدر بنایا گیا۔ یہ وہی ملک ہے ناں جس عورت کا باپ چور ہے اور وہ عوام کے ٹیکس سے سرجریاں کروا رہی ہے۔ یہ وہی ملک ہے ناں کہ کرپٹ بھاگ کے لندن عیاشیاں کررہا پے۔ یہ وہی انصاف پسند ملک ہے ناں جو اسحاق ڈار چور تھا۔ کرپٹ تھا۔ اسے چور کو لاکرخزانے پہ سانپ بناکے بٹھادیا۔ اگر کوئی کروڑ پتی ہے تو کیا اس کی اولاد تڑپ تڑپ کے مرجائے؟؟
اور یہ بات کہہ کر تو حد ہی ختم کردیتے ہیں کینہ پرور لوگ کہ بچے کا علاج جان بوجھ کر شوکت خانم میں نہ کروایا۔ باپ بچے پہ سیاست کرنا چاہتا تھا۔
ہائے! کوئی جان بوجھ کر بھی بھلا اپنا بچہ مارنا چاہتا ہے ؟؟
ہائے! پتھر دل لوگو! جو کہہ رہے ہیں کہ بھلا کوئی بچہ باپ کی جدائی میں بھی اس حال میں پہنچ سکتا ہے۔ وہ بے حس لوگ ہیں۔
کل کی بات ہے میری چھ سالہ ربیع الایمان کو اس کے بہن بھائی پیار سے چھیڑ رہے تھے، وہ میرے پاس دوسرے کمرے میں آئی میں موبائل پہ لکھ رہی تھی۔ اس نے مجھے متوجہ کیا کہ بہن بھائی چھیڑ رہے ہیں۔ میں نے جب اس کی نہ سنی تو اس نے احتجاجا میرے پیٹ میں ہلکا سا مکا مار دیا۔ میں نے جان بوجھ کر ایکٹنگ کی اور آنکھیں بند کرلیں۔ پہلے تو اس نے آہستہ سی مجھے امی کہا۔ میں نہ بولی تو اس نے زور زور سے امی امی کہا میں پھر بھی آنکھیں بند کرکے لیٹی رہی۔ تو چیخ چیخ کے رونے لگی۔ ماں آنکھیں کھولیں۔ پھر بھاگ کر دوسرے کمرے میں گئی اور بہن بھائیوں کو لیکر آئی ماما کیوں نہیں بول رہی میں نے تو تھوڑا سا مکا مارا تھا۔ میری ماما کیوں آنکھیں نہیں کھول رہیں۔
میں نے آنکھیں کھولیں وہ دوڑ کے آئی مجھ سے لپٹ گئی۔ اس کا وجود کانپ رہا تھا۔ چہرہ سہما ہوا تھا اور اس کے دل کی دھڑکن اتنی تیز تھی کہ میں مزید دس منٹ آنکھیں نہ کھولتی تو نجانے اس کا کیا حال ہوتا۔ اس کی اس حالت نے مجھے اتنا رلایا میں اسے خود سے لپٹائے روتی رہی۔ میں نے سوچا کہ اگر میں مرگئی اور ربیع مجھے ایسے پکارتی رہی تو کیا ہوگا؟؟اس سے آگے سوچوں تو روح کانپ جاتی ہے۔ یہ تو چھ سال کی ہے میری سب سے بڑی دعاءالخیر تیرہ سال کی ہے۔ میں جب بھی بیمار ہوتی ہوں وہ میرے ہاتھ پکڑ لیتی ہے۔ اس کے ہاتھ بالکل اس طرح کانپ رہے ہوتے ہیں جیسے ویڈیو میں اس بچے کو کانپتا دکھایا گیا ہے۔
سو خدا کی لاٹھی سے ڈرو۔ یہ بے آواز ہے۔ جن کی محبت میں تم لوگ مردہ بچے پہ ہوٹنگ کررہے ہو جب تم پہ وقت آیا ناں تو وہ تھوکیں گے بھی نہیں۔ کاپی پیسٹ کرتے وقت تھوڑا اللہ کا خوف بھی کرلیا کرو۔ بلوچستان والے تو نہ دہںشت گرد ہیں نہ پی ٹی آئی کے سپورٹرز، ان پہ کیوں قیامت ڈھارکھی ہے آپ کے عزیزوں نے؟؟؟؟
یہاں سچ بولنے پہ زبان کٹتی ہے۔ سچ لکھنے پہ گردن کٹتی ہے۔ یہاں گونگے بہرے اندھے بن کے رہو۔ یہاں وہی عیش میں ہے جو خوشامدی ہے۔ دل میں اتنا کینہ بھرا ہے کہ جس نے دماغ کی کھڑکیاں بند کردی ہیں۔
بچے کے باپ کو پکڑا گیا اوکے۔ وہ دہشت گرد تھا۔
بچے کی ماں بھی دہشت گرد تھی؟ اسے کیوں پکڑا؟؟
بچے کی دادی بھی دہشت گرد تھی ؟؟ اسے کیوں پکڑا؟
فرض کیا آپ ہی سچے ہو، بچہ بیمار تھا، پھر تواور بھی بچے پہ رحم کیا جانا تھا پھر تو اور بھی ظالم ہو۔ بیمار بچے کے سامنے بچے کی ماں اور دادی سے بے جا تحقیق و تفتیش ۔۔۔۔۔ یہ کہاں کا قانون ہے؟ جو مجرم تھا وہ جیل میں تھا گھر میں کیا لینے آتے تھے عورتوں کے پاس ؟؟
خیر اگر تم لوگوں میں اتنی غیرت ہوتی تو آج ہم دلدل میں نہ دھنسے ہوتے۔ چور بازاری، ملاوٹ، لوٹ مار، قتل وغارت،ریپ کرپشن ذخیرہ اندوزی کا بازار گرم نہ ہوتا۔ تم لوگ کبھی متحد نہ ہونا بلکہ آواز اٹھانے والے کی آواز بھی دبا دینا۔ بزدل قوم۔
اس کے ساتھ ہی میں بچے کے باپ سے بھی کہوں گی کہ ملک کے املاک کو نقصان پہنچا کر سڑکیں بلاک کرکے انقلاب نہیں آتے۔ نہ ہی اس سے آپ کے لیڈر کو فائدہ پہنچتا ہے۔ لیڈر اتنےاچھے نہیں ہیں کہ ان پہ اپنا پیسہ، اپنا وقت، اپنی عزت، اپنے بچے قربان کردو۔ اگر یہ لٹیرے اتنے اچھے ہوتے تو ملک کب کا سنور نہ چکا ہوتا ۔ انھی لیڈروں گیدڑوں نے تو برباد کیا ہے جو بھی آیا لوٹ گیا جس کو جتناموقع ملا اتنا ہی کھاگیا ۔۔۔۔