رکشہ ڈرائیور کی سیٹ پر بچوں کو بٹھانے پر پابندی عائد کر دی گئی۔

تحریر: None

| شائع |


پابندی شاید بچوں کی حفاظت اور گرنے سے محفوظ رکھنے کے لیے عائد کی گئی۔ بڑے رکشہ ڈرائیور کے دائیں بائیں بیٹھ سکتے ہیں بلکہ سواریاں زیادہ ہوں تو رکشہ ڈرائیور کی سیٹ پر بھی ایک سواری بٹھائی جا سکتی ہے۔ ڈرائیور رکشے کے پیچھے لٹک کر سفر کرے۔ سی ٹی او کے آرڈر میں رکشے کی سائیڈوں پر بچوں کے بیگ لٹکانے پر بھی پابندی لگا دی گئی ہے۔ پک اپ میں ڈرائیور کے ساتھ ایک سواری ہی بیٹھ سکتی ہے۔ دو بیٹھیں تو چالان ہوگا۔ ایسی پابندیوں کا اعلان اب کیا گیا ہے۔ اس سے قبل  ایسا سب کچھ کرنے کی اجازت تھی۔ رکشوں کے ڈرائیوروں کو آج پتہ چلا ہے کہ رکشے کے آگے بڑے بیٹھ سکتے تھے۔ بچے اپنے بیگ رکشے کے تین طرف لٹکا سکتے تھے۔جن کے ایسے”جرائم“ میں چالان ہو چکے ہیں وہ ریکوری کی درخواست دے کر ہزاروں روپے سیل ٹیکس کی طرح ری فنڈ کرا لیں۔

ہماری پولیس ایکشن میں آتی ہے تو ہیلمٹ نہ پہننے والے موٹر سائیکلسٹس کا چالان کرنے لگ پڑتی ہے۔ گاڑی چلاتے ہوئے سیٹ بیلٹ نہ لگانے پر نہ پوچھیں تو برسوں نہ پوچھیں ۔ پوچھنے پر آئیں تو دن میں ہزاروں چالان پھڑکا ڈالیں۔ انتظامیہ کے کیا کہنے۔ تجاوزات پر ہٹ ہٹ کے پابندی لگا دی جاتی ہے۔ رات دس بجے کاروبار بند کرنے کی پابندی ہے۔ کب لگی؟ کب اٹھی؟ اٹھی نہیں مگر کاروبار نان سٹاپ  چلتے ہیں۔ چوکوں پر بھکاریوں کے مانگنے پر پابندی ہے مگر منگتے چھپ جانے والی ٹوپی پہن کر مانگتے ہیں۔ پلاسٹک شاپنگ بیگ کے استعمال پر پابندی لگائی گئی تھی۔ یہ شاید تین گھنٹے کی تھی۔ ان تین گھنٹوں میں پابندی پر سختی سے عمل کرایا گیا اور پھر پابندی اپنے آپ اٹھ گئی ۔