شمالی اور جنوبی کوریا میں کچرے کے بعد لاؤڈ سپیکر جنگ
تحریر: None
| شائع |
جنگ کا آغاز شمالی کوریا نے کیا۔ شمالی کوریا کے مہلک ہتھیاروں سے امریکہ خائف اور اقوام متحدہ مضطرب ہے۔ اس کے اسلحہ کو عالمی امن کے لیے ہلاکت خیز اور خطر ناک قرار دیا جاتاہے۔ شمالی کوریا نے اپنے بڑے دشمن جنوبی کوریا کے خلاف جوہتھیار استعمال کیا اس کے بارے سن کر لبوں پر بے ساختہ مسکراہٹ اور ہاتھ ناک پر چلا جاتا ہے۔ اس کی طرف سے کوڑے اور کچرے کے بیگ غباروں کے ساتھ باندھ کر جنوبی کوریا کی طر ف روانہ کر دیئے گئے۔ فضا میں گیس کے یہ غبارے پھٹے اور بدبو پھیلانے لگے۔
شمالی کوریا نے کیا دشمنی لی ہے! جنوبی کوریا میں بدبو پھیلا دی۔ یہ ہتھیار عالمی سطح پر دیکھیں کتنا مؤثر اور کارگر ہوتا ہے ؟ جنوبی کوریا نے جواب میں دشمن ملک کے سرحدی شہروں کے قریب لاؤڈ سپیکرلگا کر ساؤنڈ پولیوشن یعنی آواز کی آلودگی پھیلانے کا سلسلہ شروع کر دیاہے۔ اس جنگ میں مزید جدت اور شدت بھی آ سکتی ہے۔ سردیوں میں سرحد پر پنکھے لگا کر رخ دشمن کی طرف کر دیں۔ اس کے شہری مزید ٹھنڈک میں مبتلا ہونگے۔ گرمیوں میں شیشے لگا کر عکس سے درجہ حرارت بڑھایا جا سکتا ہے۔ ہمارے ایک کولیگ کی سگے بھائی کے ساتھ ان بن پر بات دشمنی تک چلی گئی تو وہ کبھی بھائی کی بائیک پنکچر کر دیتا کبھی بچوں کو بھیج کر رات صحن کا بلب آن کروا دیتا کہ بل زیادہ آئے۔
ایک مرتبہ، پانی کی ٹونٹی کھول دی کہ صبح اٹھیں تو پانی سے محروم ہوں۔ ہمارے ہاں دشمنی لینے کے لیے گیس کے میٹر خراب کر دیے جاتے ہیں۔ بجلی کے بل زیادہ بھجوا دیئے جاتے ہیں۔ویسے ایسی دشمنی بھارت کی جانب سے پاکستان سے بھی کی جاتی ہے۔ جب فصلوں کو پانی کی ضرورت ہوتی ہے تو وہ پانی بند کر دیتا ہے جب نہیں ہوتی تو ڈیموں کے ڈور کھول کر پاکستان میں سیلاب کی کیفیت پیدا کر دیتا ہے۔ ایسی دشمنی کرنے پر صد ہزار لعنت ۔