وزیر تجارت چوہدری شافع حسین نے بجلی کی قیمتوں میں کمی کا واحد حل بتا دیا۔
تحریر: None
| شائع |
ایسے نابغہ روزگاراورر دیدہ ور ہر معاشرے کی قسمت میں کہاں۔ ایسا حل بتایا کہ ہتھیلی پر سرسوں جمانے کی طرح کل ہی سستی بجلی دستیاب ہوگی۔ اس کے لیے کھمبے لگانے کی ضرورت ہے نہ تاروں کے جال کی جو وبال بن جاتی ہیں۔ ان کا بتایاہوا حل سنیں گے تو قرض خواہ کی طرح آپ کے لبوں پر بھی مسکراہٹ رقص کرنے لگے گی۔مقروض سڑک کے کنارے اپنی اراضی میں پہاڑی کیکر کے پودے لگا رہا تھا۔ قرض خواہ نے آکر رقم کا تقاضہ کیا تو اس نے لنگی کا لنگوٹ سنبھالتے ہوئے کہا ”لے سمجھ اب تیرا قرض اتر گیا، میں کیکر کے درخت لگا رہا ہوں۔ یہ بڑے ہونگے سڑک سے روئی کے گڈے ٹرالیاں گزریں گی۔ ان سے روئی کانٹوں میں پھنسے گی۔ میں اتار کر بیچوں گا اور تیرا قرض ادا کروں گا۔ اس کی دانشمندی پر قرض خواہ بے ساختہ ہنس پڑاتو مقروض نے اتراتے ہوئے کہا قرض واپس ملتا نظر آیا ہے تو دندیاں نکل رہی ہیں۔
چوہدری شافع حسین پنجاب حکومت کے وزیر صنعت و تجارت ہیں اور یہ دونوں فارموں پر الیکشن ڈنکے کی چوٹ کے بغیر جیتے ہیں کیونکہ اس دن ڈنکا بجانے والا ووٹ ڈالنے گیا ہوا تھا۔ انہوں نے تجویز دی ہے کہ سستی بجلی کا ایک ہی حل سولر انرجی ہے۔ سولر بجلی کیسے بنتی ہے ۔ کیا دیگچی ، تانبہ کڑاہی، توا دھوپ میں رکھ کے بجلی حاصل کر لیں؟ سولر کی سہولت حکومت شاید اگلے 20 سال میں ہر صارف تک پہنچا سکے گی۔
کون جیتا ہے تیری زلف کے سر ہونے تک۔