والد کی جان بچانے والا بچہ جو ہر تکلیف برداشت کرنے کے لیے تیار تھا
تحریر: فضل حسین اعوان
| شائع نومبر 06, 2016 | 18:52 شام

میڈیا رپورٹس کے مطابق رواں سال کے اوائل میں مشرقی چین کے صوبے جیانگسو کے شہر زوزؤ سے تعلق رکھنے والے 8 سالہ کاؤ یِنپنگ کے والد کو لیوکیمیا (خون کا سرطان) ہونے کی تشخیص ہوئی اور ڈاکٹروں نے ان کے خاندان کو بتایا کہ ان کی جان بچانے لیے ہیماٹوپوئٹک اسٹیم سیل ٹرانسپلانٹ کی ضرورت ہے۔بدقسمتی سے چین کے ’میرو ڈونر پروگرام‘ سے ہڈیوں کا گودا عطیہ کرنے کے لیے کوئی مناسب ڈونر نہیں ملا، کاؤ کے دادا اور دادی گودا عطیہ کرسکتے تھے لیکن ان کی عمر زیادہ ہونے کی وجہ سے ایسا ممکن نہیں ہوسکا۔ایسے میں ص
رف کاؤ ہی تھا جو گودا عطیہ کرکے اپنے والد کی جان بچاسکتا تھا، جس کی عمر گودا عطیہ کرنے کے مطابق تو نہیں تھی لیکن کوئی اور راستہ نہ ہونے کی وجہ سے انہیں اس کی اجازت دے دی گئی، تاہم ڈاکٹروں کی جانب سے یہ وضاحت بھی کردی گئی کہ کاؤ کو ہڈی کا گودا عطیہ کرنے کے لیے اپنا وزن 45 کلو گرام تک کرنا ہوگا۔ان تمام شرائط کے بعد بھی جب کاؤ سے پوچھا گیا کہ وہ ٹرانسپلانٹ کے تکلیف دہ عمل سے گزرنا چاہتا ہے تو اس نے فوراً رضا مندی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ وہ ہر حال میں اپنے والد کو زندگی دینا چاہتا ہے، جیسے انہوں نے اسے زندگی دی۔اب مشکل یہ تھی کہ اس کے لیے کاؤ کو چند ماہ کے دوران اپنا وزن 11 کلو گرام بڑھانا تھا جو کہ ایک بڑھتے بچے کے لیے انتہائی مشکل تھا۔تاہم کاؤ یِنپنگ نے تقریباً ناممکن نظر آنے والی چیز کو ممکن کر دکھایا اور 2 ماہ میں اعلیٰ خوراک لینے کے ساتھ ساتھ اپنی کھیلوں کی سرگرمیوں اور کسی بیماری سے بچنے لیے اپنے بیمار دوستوں تک سے ملنا بھی چھوڑ دیا۔کاؤ نے 6 جولائی کو اپنے والد کو ٹرانسپلانٹیشن کے ذریعے ہڈیوں کا گودا عطیہ کیا، جس کے بعد ان کے والد کو نئی زندگی مل گئی۔