خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے لیبیا کے ساحلی محافظوں کے حوالے سے بتایا ہے کہ لیبیا کے ساحل سے سفر شروع کرنے کے کچھ دیر بعد ہی ربڑ کی ایک کشتی ڈوب گئی
لیبیا کے حکام کے مطابق یورپ پہنچنے کی کوشش میں مزید سو مہاجرین سمندر میں لاپتہ ہو گئے ہیں۔ ربڑ کی ایک کشتی ڈوبنے کے نتیجے میں یہ تازہ حادثہ رونما ہوا ہے۔ بحیرہ روم مہاجرین کے لیے رواں سال خوں ریز ترین ثابت ہوا ہے۔
جس کی وجہ سے کم از کم سو مہاجرین لاپتہ ہو گئے ہیں۔ اپنی شناخت مخفی رکھنے کی ایک شرط پر ان محافظوں نے ڈی پی ا
حکام کے مطابق اس کشتی کی منزل اٹلی تھی۔ اطلاعات ہیں کہ اس حادثے کے بعد امدادی کارکنوں نے فوری کارروائی کرتے ہوئے انتیس افراد کو زندہ بچا لیا تھا۔ مہاجرین کے حالیہ بحران کے دوران لوگوں کی ایک بڑی تعداد کشتیوں کے ذریعے شمالی افریقہ سے اٹلی پہنچنے کی کوشش کر رہی ہے جبکہ اسی دوران متعدد حادثات کے نتیجے میں رواں برس ہلاکتوں کی تعداد تین ہزار آٹھ سو ہو چکی ہے۔
اقوام متحدہ اور دیگر امدادی اداروں نے کہا ہے کہ رواں برس سمندری راستوں کے ذریعے مہاجرت کا سفر کرنے والے افراد کی اموات میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین (یو این ایچ سی آر) کے اعداد وشمار کے مطابق ماضی میں کسی ایک برس کے دوران سمندر میں ڈوبنے کی وجہ سے مہاجرین کی ہلاکتوں کی تعداد اتنی زیادہ کبھی نہیں تھی۔
یہ امر اہم ہے کہ گزشتہ برس یورپ پہنچنے والے مہاجرین اور تارکین وطن کی تعداد رواں برس کے مقابلے میں کہیں زیادہ تھی لیکن کشتیوں کی حادثاث میں ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد کم رہی تھی۔ یو این ایچ سی آر کے مطابق سن دو ہزار پندرہ کے دوران بحیرہ روم عبور کرنے کی کوشش میں سمندر برد ہونے والے مہاجرین کی تعداد تین ہزار سات سو اکہتر تھی۔
شمالی افریقی ملک لیبیا میں معمر قذافی کی ہلاکت کے بعد سے وہاں امن و سلامتی کی صورتحال مخدوش ہے جبکہ وہاں سیاسی خلاء سے فائدہ اٹھاتے ہوئے انسانوں کے اسمگلر فعال ہو چکے ہیں۔ یہ اسمگلر لوگوں سے رقوم وصول کر کے انہیں غیر قانونی طور پر بحیرہ روم سے یورپ پہنچانے کی کوشش کرتے ہیں۔ اس مقصد کے لیے خستہ کشتیاں بھی استعمال کی جاتی ہیں، جو سمندری لہروں کا مقابلہ کرنے کی سکت نہیں رکھتیں اور دوران سفر ہی حادثات کا شکار ہو جاتی ہیں۔