روسی سفارت خانے پر انسانی اعضاء کا مظاہرہ

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع نومبر 04, 2016 | 17:44 شام

لندن میں "انسانی اعضاء" نے روسی سفارت خانے کے سامنے مظاہرہ کیا اور سفارت خانے پہنچانے والے مرکزی دروازوں کا راستہ بند کر دیا۔ یہ مظاہرہ شام میں روسی منصوبوں بالخصوص حلب میں شہریوں کی ہلاکت کے حوالے سے عنانیت کے خلاف کیا گیا۔ واضح رہے کہ شام میں گرائے جانے والے پمفلٹوں میں تحریر ہے کہ یا تو کوچ اور یا پھر نسل کشی۔

یہ حیران کن مظاہرہ حقیقی انسانی اعضاء کا نہیں تھا بلکہ مظاہرے کا انعقاد کرنے والے گروپ کی جانب سے جاری تصاویر انسانی جسموں کی حقیقی تصاویر کے بہت قریب نظر آتی ہیں۔

شام میں امن کا مطالبہ کرنے والے ایک گروپ نے جمعرات کے روز علامتی مظاہرہ کیا۔ انٹرنیٹ پر جاری بیان میں مذکورہ گروپ نے بتایا کہ مظاہرے کے ذریعے روسی سفارت خانے کے اندر جانے والا راستہ حلب میں شہریوں کے قتل پر احتجاج کرتے ہوئے بند کر دیا گیا۔

گروپ کے مطابق یہ علامتیں ان لاشوں کی نمائندگی کرتی ہیں جو ابھی تک ملبے کے نیچے لاپتہ ہیں اور ان ہلاک شدگان کی بھی جو مسلسل بم باری کے سبب ابھی تک دفن نہیں کیے جاسکے۔

برطانوی وزیر خارجہ کا مظاہرے کا مطالبہ

برطانوی وزیر خارجہ بوریس جانسن نے گزشتہ ماہ اکتوبر کی 12 تاریخ کو جنگوں کے مخالفین سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ لندن میں روسی سفارت خانے کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کریں۔ یہ مطالبہ برطانوی پارلیمنٹ میں شام کے شہر حلب پر بم باری کے معاملے پر بحث کے دوران سامنے آیا تھا۔

روس نے فوری طور پر جانسن کے مطالبے کی مذمت کرتے ہوئے اسے "شرم ناک" قرار دیا تھا۔ روس نے اس امر کی تردید کی کہ اس نے حلب پر بم باری کی ہے۔ ساتھ ہی ماسکو کی جانب سے جانسن پر "ہسٹیریا اور روس کی عداوت کا فوبیا" ہونے کا الزام عائد کیا گیا۔