محمد عامر کی پانچ سال بعد پاکستانی ٹیم میں واپسی کے بعد کی کارکردگی

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع نومبر 11, 2016 | 17:42 شام

 

محمد عامر سپاٹ فکسنگ میں ملوث ہونے کی پاداش میں پانچ سالہ پابندی مکمل ہونے کے بعد دوبارہ پاکستانی ٹیم کا حصہ بن چکے ہیں۔پاکستانی کرکٹ ٹیم کے سابق آل راؤنڈر وسیم اکرم کا کہنا ہے کہ فاسٹ بولر محمد عامر کی رفتار میں کمی نہیں آئی ہے البتہ سوئنگ ضرور کم ہوئی ہے۔وسیم اکرم نے کہا کہ خوش آئند بات یہ ہے کہ محمد عامر کی رفتار پہلے جیسی ہے جہاں تک سوئنگ کا تعلق ہے تو اس میں کمی نظر آئی ہے لیکن انھیں ایک اچھی وکٹ پر بولنگ کا موقع ملا تو ان کی سوئنگ بھی واپس آجائے گی۔ یہ اتنی پریشان

کن بات نہیں ہے۔ اہم بات یہ ہےکہ ان کی پہلے جیسی رفتار اب بھی برقرار ہے۔واضح رہے کہ محمد عامر سپاٹ فکسنگ میں ملوث ہونے کی پاداش میں پانچ سالہ پابندی مکمل ہونے کے بعد اس سال جنوری سے دوبارہ پاکستانی ٹیم کا حصہ بن چکے ہیں اور بین الاقوامی کرکٹ میں واپسی کے بعد سے اب تک چھ ٹیسٹ میچوں میں اٹھارہ، نو ون ڈے انٹرنیشنل میچوں میں بارہ اورتیرہ ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچوں میں گیارہ وکٹیں حاصل کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔وسیم اکرم نے پاکستان سپر لیگ کو پاکستانی کرکٹ کے مستقبل کے تناظر میں ایک اہم ایونٹ قرار دیتے ہوئے کہا کہ آئی پی ایل کے دو تین ٹورنامنٹس کے بعد سے بھارت کو باصلاحیت کرکٹرز ملنا شروع ہوئے تھے۔ٹیلنٹ تو ان میں پہلے بھی موجود تھا لیکن ان میں بلا کا اعتماد آیا تھا کہ وہ بھی بڑے کھلاڑیوں اور بڑی ٹیموں کا مقابلہ کرسکتے ہیں یہی کچھ پاکستان سپر لیگ بھی کرے گی۔وسیم اکرم نے کہا کہ ہمارے کھلاڑیوں کو بھی اندازہ ہورہا ہے کہ کس طرح مقابلہ کیا جاسکتا ہے۔ دو تین سال بعد اسی پاکستان سپر لیگ سے پاکستانی کرکٹ ٹیم کو تیار شدہ کھلاڑی ملیں گے جو کسی بھی بڑی ٹیم کا مقابلہ کرسکیں گے۔وسیم اکرم نے کہا کہ شرجیل خان، خالد لطیف، محمد نواز، حسن علی اور محمد اصغر کی مثالیں دیتے ہوئے کہا کہ ان کھلاڑیوں نے پاکستان سپر لیگ میں عمدہ کارکردگی دکھا کر ٹیم میں جگہ بنائی ہے اور انہیں یقین ہے کہ ہمارے کھلاڑیوں کو جس اعتماد اور ایکسپوژر کی ضرورت ہے وہ انہیں پاکستان سپر لیگ دلائے گی۔