امریکہ میں صدارتی الیکشن کا طریقہ کار

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع نومبر 08, 2016 | 07:02 صبح

 

واشنگٹن(مانیٹرنگ) امریکہ میں آج صدارتی الیکشن ہورہے ہیں،ملاحظہ کیجیے اس کے لیے کیا طریقہ کار اختیار کیا جاتا ہے۔

 

 

 

 

 

واشنگٹن(مانیٹرنگ ڈیسک)دنیا بھر کی نظریں اس وقت امریکہ کے صدارتی انت

خابات پر لگی ہیں جو امریکی قانون کے مطابق ہر چار سال بعد نومبر کے دوسرے منگل کو منعقد ہوتے ہیں۔ امریکی تاریخ کے58 ویں صدارتی انتخابات ہیں جو آج ہو ر ہے ہیں۔ مریکہ کے صدارتی انتخابات کا طریقہ کار باقی دنیا کے انتخابی طریقہ کار سے بہت مختلف ہے۔ جمہوریت کے عالمی چیمپئن ہونے کے دعویدار اس ملک میں دو جماعتی نظام رائج ہے یعنی ہر امریکی شہری کو دو میں سے ایک کا انتخاب ضرور کرنا ہے اس کے پاس کوئی تیسرا آپشن نہیں ہے۔

امریکہ کا صدارتی انتخاب اس لحاظ سے بھی منفرد ہے کہ الیکشن کا سال شروع ہوتے ہی ملک بھر کی پچاس ریاستوں میں سیاسی سرگرمیاں شروع ہو جاتی ہیں۔ پہلا مرحلہ پرائمری الیکشن کہلاتا ہے جس میں باری بار تمام امریکی ریاستوں میں امریکی شہریوں کو یہ حق دیا جاتا ہے کہ وہ اپنی سیاسی جماعت کا صدارتی امیدوار منتخب کریں۔

امریکی قانون کے مطابق ہر ووٹر اپنی سیاسی جماعت سے وابستگی کا اندراج کراتا ہے لہٰذا پرائمری انتخاب کے مرحلے پر وہ صرف اپنی اعلان کردہ پارٹی کے بہت سے صدارتی امیدواروں میں سے کسی ایک کو ووٹ دیتا ہے۔ کوئی بھی امریکی شہری اس مرحلے پر دوسری پارٹی کے ا±میدوار کو ووٹ نہیں دے سکتا۔ پرائمری انتخاب کا مرحلہ مکمل ہونے پر دونوں پارٹیوں کے منتخب کردہ نمائندے سامنے آجاتے ہیں اور جولائی میں ہونے والے صدارتی الیکشن کے کنونشن میں باضابطہ طور ان کا اعلان کردیا جاتا ہے۔ اس کے ساتھ ہی دونوں پارٹیوں کے صدارتی امیدوار اپنے نائب صدور کا اعلان کرتے ہیں جس کے بعد صدارتی الیکشن کی مہم شروع ہوجاتی ہے۔مریکہ کی صدارتی الیکشن کی مہم کا بڑا مرحلہ ٹیلی ویڑن سکرین کے ذریعے طے پاتا ہے جب صدارتی اور نائب صدارتی امیدواروں کے براہِ راست مباحثے منعقد ہوتے ہیں۔ عام طور پر مباحثے کی یہ تقریب کسی یونیورسٹی یا کالج میں منعقد کی جاتی ہے جہاں دونوں صدارتی امیدوار اپنا اپنا لائحہ عمل پیش کرتے ہیں اور حاضرین کے سوالوں کے جواب دیتے ہیں۔ یہ مباحثہ پورے امریکہ میں ٹیلی ویڑن پر براہِ راست دیکھا جاتا ہے جس میں دونوں امیدوار اپنی انتخابی مہم کا منشور پیش کرتے ہیں۔ ٹیلی ویڑن مباحثوں کا یہ سلسلہ امریکی عوام کی رائے بنانے اور تبدیل کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ ایک مباحثہ دونوں پارٹیوں کے نائب صدور کے درمیان منعقد ہوتا ہے جبکہ باقی تین یا چار مباحثے صدارتی امیدواروں کے درمیان منعقد ہوتے ہیں۔

امریکہ کے شہری یہ مباحثے بہت اہتمام سے سنتے ہیں۔ بالعموم ان مباحثوں میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والا صدارتی امیدوار انتخاب جیت جاتا ہے۔امریکی شہری براہ راست صدر کے لیے ووٹ نہیں ڈالتے بلکہ ہر ریاست کے شہری الیکٹرلزکو ووٹ دیتے ہیں اور یہ الیکٹرلزصدر کا انتخاب کرتے ہیں جبکہ عمومی تاثر یہ ہے کہ امریکا کے لوگ براہ راست صدر چنتے ہیں -اس سارے مرحلے کوالیکٹورل کالج کہا جاتا ہے ۔آج ہونے والے انتخابات کے لئے بھی امریکہ بھر میں انتخابات کے لئے سرکاری عمارتوں، ڈاک خانوں اور تعلیمی اداروں کو پولنگ اسٹیشنز میں تبدیل کردیا جائے گا۔ امریکہ کی ہرریاست میں کم از کم تین الیکٹرز ہوتے ہیں لیکن بڑی ریاستوں میں الیکٹرز کی تعداد بہت زیادہ ہوتی ہے۔

جیتنے والے صدارتی امیدوارکو حتمی کامیابی کے لئے الیکٹورل کولج کے کم از کم دو سو ستر ارکان کے ووٹ حاصل کرنا ہوں گے۔ ریاست کیلی فورنیا سب سے بڑی ریاست ہے جہاں کے الیکٹورل ووٹس پچپن ہیں، اس کے بعد ٹیکساس کا نمبر آتا ہے جہاں چونتیس الیکٹورل ووٹ ہیں۔ اگر دونوں صدارتی امیدواروں کو دو سو انہتر ووٹ حاصل ہوں تو امریکی صدر کا فیصلہ ایوان نمائندگان کرتا ہے

http://www.shaffak.com