2019 ,ستمبر 12
ریڈیو پر صدا کاری کے بعد لہری کو 1956ء میں بننے والی فلم ’انوکھی‘ میں کام کرنے کا موقع ملا۔ جس وقت لہری نے فلمی کیرئیر کا آغاز کیا تھا تو اس وقت فلم انڈسٹری میں آصف جاہ، نذر، منور ظریف اور یعقوب کا طوطی بولتا تھا مگر لہری نے اپنے جداگانہ انداز کی بنا پر ان قد آور مزاحیہ اداکاروں میں جگہ بنائی۔
منفرد لب و لہجے میں بولے جانے والے مکالمے لہری کی پہچان تھے جنھیں سن کر شائقین لوٹ پوٹ ہوجایا کرتے تھے۔ انھوں نے سن 1964ء سے 1986ء کے درمیان بہترین مزاحیہ اداکاری پر فلم ’دامن، پیغام، کنیز، میں وہ نہیں، صائقہ، نئی لیلیٰ نیا جنوں، انجمن، آج اور کل، نیا انداز، اور بیوی ہو تو ایسی پر 12 نگار ایوارڈز حاصل کیے۔ اداکار لہری فلمی صنعت کے بزرگ ترین فن کار تھے، انھیں مرحوم کامیڈی اداکار یعقوب کا جانشین قرار دیا جاتا تھا اور انہیں یعقوب کے مخصوص اور منفرد اسلوب کا امین بھی کہا جاسکتا ہے۔ لہری نے مجموعی طورپر 220 سے زائد فلموں میں کردار نگاری کی۔ 1986ء میں بنکاک میں دوران شوٹنگ فالج کے حملے کے بعد لہری مسلسل بیماریوں کا شکار رہے تاہم 1996ء میں انھیں صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی سے بھی نوازا گیا۔ لہری کا فلمی سفر اپنی آخری فلم دھنک تک 23 برس پر محیط رہا جس کے بعد وہ 13 ستمبر 2012ء کو 83 برس کی عمر میں خالق حقیقی سے جاملے۔