افغانستان، کچھ صوبوں میں خواتین کیلئے جیل نہیں

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع اکتوبر 13, 2016 | 18:04 شام

پکتیکا (شفق ڈیسک) افغانستان میں کئی صوبے ایسے ہیں جہاں خواتین کیلئے کوئی جیل نہیں ہے جس کی وجہ سے سزا پانے والی خواتین کو قبائلی عمائدین کے سپرد کر دیا جاتا ہے۔ اٹھارہ سالہ فوزیہ بھی ان افغان خواتین میں سے ایک ہے جس کی قید بامشقت جیل کے بجائے قبائلی سردار کے گھر میں گزر رہی ہے۔ قبائلی سردار کے گھر میں فوزیہ کی حیثیت مفت کی ملازمہ جیسی ہے جسے سردار اور اس کے گھر والوں کے تمام کام سر انجام دینا پڑتے ہیں۔ فوزیہ کی قید کا ذمہ لینے والے خلیل زدران بھی پکتیکا کے ان سرداروں میں شامل ہے جن کی تحویل م

یں خواتین قیدیوں کو دیا جاتا ہے اور اس مقصد کیلئے انہوں نے اپنے گھر میں سکیورٹی انتظامات بھی خوب کر رکھے ہیں۔ افغانستان کے دوسرے صوبوں میں خواتین کیلئے جیلیں موجود ہیں مگر پکتیکا اور دیگر صوبوں میں کام قبائلی سرداروں کی مدد سے ہی چلایا جا رہا ہے۔ پکتیکا میں خواتین کے امور کی وزیر کیمطابق جب تک صوبے میں خصوصی جیل نہیں بنتی، خواتین قیدیوں کا معاملہ قبائلی سرداروں کے ذریعے ہی چلانا پڑے گا۔