بنگلہ دیش میں محصور 3لاکھ پاکستانیوں کی وطن واپسی یقینی بنائی جائے: احتشام نظامی

2022 ,مارچ 15



لاہور (جاوید اقبال)وائس آف فار ہیومینٹی انٹر نیشنل امریکہ کے سربراہ احتشام نظامی نے کہا ہے پاکستان حکومت بنگلہ دیش میں پاکستانی ہونے کی سزا بھگتنے والے 3لاکھ محصورین کو پاکستان لانے کا فوری انتظام کرے،وہ غیر بنگالی اور پاکستان آنے کے شدید خواہشمند ہیں اگر ایسا نہیں تو پاکستان انہیں صرف پاسپورٹ و شناختی کارڈ دیدے تو انہیں پاکستان لا نے کے تمام تر اخراجات بین الاقوامی تنظیمیں برداشت کریں گی اور اس کیلئے پہلے سے ہی پاکستان کے حبیب بینک میں 2ارب روپے چندہ پڑا ہے،پاکستان ایسا نہ کر کے مختلف او قا ت میں انہیں لانے کیلئے کئے گئے 3معاہدوں کی خلاف ورزی کر رہا ہے، اگر افغانی 30لاکھ لوگ پاکستان لا کر بسائے جا سکتے ہیں تو وہ لوگ جو بنگلہ دیش میں پاکستانی ہونے کی سزا کاٹ رہے ہیں انہیں کیوں نہیں لا کر بسایا جا سکتا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے 'پاکستان فورم "میں اظہار خیال کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر روزنامہ پاکستان کے چیف ایڈ یٹر مجیب الرحمن شامی سے بھی وفد نے ملاقات کی اور انہیں اپنے موقف سے آگاہ کیا،وفد میں جدہ سعودی عرب سے تنظیم کے رہنما عامر اسلام خان، اسلام آباد سے منصور عالم اور ڈاکٹر عبید بھی موجود تھے جبکہ فورم میں ڈاکٹر سعید الٰہی،روزنامہ پاکستان کے ایڈیٹر کوآرڈی نیشن ایثار رانا، ایگزیکٹو ایڈیٹر نعیم مصطفی،ایڈیٹر فورم خادم حسین، کالم نگار عبد الستار اعوان،حامد ولید،شاعر ناصر بشیر، روزنامہ پاکستان کے ایڈمنسٹریٹر فاروق چوہدری،نوفل منصور، فضل حسین اعوان اور افضال ریحان بھی موجود تھے۔اس موقع پر ا حتشام نظامی نے کہا ہم ہیو مینٹی انٹر نیشنل کیساتھ ساتھ پاکستان ری پارٹیشن کونسل انٹر نیشنل) (PRC کے پلیٹ فارم سے بھی بنگلہ دیش میں پھنسے پاکستانیوں کو پاکستان لانے کیلئے اور ان کے وہاں رہن سہن کو معیا ر ی بنانے کیلئے گزشتہ 30سالوں سے کام کر رہے ہیں،اور ان کی آواز بلند کر رہے ہیں مگر حکومتوں کی ہٹ دھرمی سے ابھی تک خاطر خواہ کامیابی نہیں ہوئی، ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ چونکہ بنگلہ دیش میں باقی رہ جانے والے جن کی تعداد اڑھائی سے تین لاکھ ہے یہ غیر بنگلہ دیشی ہیں اور پاکستان آنا چاہتے ہیں انہوں نے 1971میں متحدہ پاکستان کیلئے قربانیاں دیں، افواج پاکستان کا ساتھ دیا انہیں پاکستان سے محبت کی آج بھی سزا مل رہی ہے بنگلہ دیشی کیمپوں میں یہ آج بھی گل سڑ رہے ہیں بیماریوں اور غربت کا شکار ہیں،بنگلہ دیشی حکو مت انہیں پاکستان سے محبت کی سزا دے رہی ہے، ان کی تین نسلیں پاکستان آنے کی جستجو لئے دنیا سے چلی گئیں،انہیں پاکستان لانے کیلئے کئی معاہدے ہوئے جو پایہ تکمیل تک پہنچ سکے نہ ہی ان پر عمل ہوا۔ انہوں نے کہا 16دسمبر 1971کو جب بنگلہ دیش پاکستان سے الگ ہوا اور وہاں آپریشن ہوا تو انہوں نے پاکستان کا ساتھ دیا جو پاکستان آنے سے رہ گئے اور وہ غیر بنگالی تھے ان کو کیمپوں میں الگ تھلگ بند کر دیا گیا جہاں وہ آج بھی کسمپرسی کی زندگی گزار رہے ہیں۔اس وقت عالمی ریڈ کراس کمیٹی نے ان غیر بنگالیوں کی رہائشگا ہوں کیلئے عارضی جھگیاں بنا کر دیں جن میں کوئی خاطر خواہ رہنے کے انتظامات نہیں تھے،پھر ریڈ کراس کمیٹی نے ہی ایک سروے کیا جس میں 5لاکھ 10ہزار محصورین وہاں رہ گئے تھے اور پاکستان آنے کے خواہشمند تھے۔ وقت کیساتھ ساتھ کچھ کو پاکستان حکومت وطن لے آئی اور کچھ اپنی مدد آپ کے تحت پاکستان آگئے،مگر آج بھی اڑھائی سے 3لاکھ محصو ر ین وہاں موجود ہیں اور ان کو پاکستان لانیوالا کوئی نہیں۔ 1973میں بھارت، پاکستان اور بنگلہ دیش میں معاہدہ طے پایا کہ محصورین کو پاکستان لایا جائیگا، ان محصورین کو جنگی قیدی کا نام دیاگیامگر پاکستان نے معاہدے پر آج تک عمل نہیں کیا،اسی طرح 1988ء میں عالم اسلام کے ذریعہ پاکستان سے معاہدہ ہوا، جس کے تحت رابطہ ٹرسٹ بنا،پاکستان نے ٹر سٹ کے ذریعے ان کو لانے کیلئے 25کروڑ کا چندہ دیا، ٹرسٹ نے 10کروڑ دیئے جو آج بڑھتے بڑھتے 2ارب ہو چکے ہیں مگر محصورین کو آج تک نہیں لایا جا سکا، 1992ء میں بنگلہ دیشی وزیر اعظم خالدہ ضیاء پاکستان آئیں تو پھر ایک معاہدہ ہوا لیکن اس معاہدہ پر بھی آج تک عمل نہیں ہوا۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں پاکستان حکومت فوری طور پر بنگلہ دیش کے کیمپو ں میں گلنے سڑنیوالے اڑھائی لاکھ سے زائد محصورین کو پاکستان لا کرآباد کرے،بصورت دیگر پاکستان کا شناختی کارڈ، پاسپورٹ دے وہ خود آ کر یہاں آباد ہو جائینگے،احتشا م نظا می نے مزید کہا وہ بہاری نہیں باہری ہیں۔

متعلقہ خبریں