حضرت علی احمد صابر کلئیری رحمتہ اللہ علیہ

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع جولائی 21, 2020 | 21:04 شام

حضرت علی احمد صابر کلئیری رحمتہ اللہ علیہ نے حضرت شمس الدین ترک پانی پتی رحمتہ اللہ علیہ کو طلب فرمایا اور جب وہ حاضر خدمت ہوئے تو آپ رحمتہ اللہ علیہ نے زمین پر نگاہ ڈالی . زمین کا یہ قطعہ آپ رحمتہ اللہ علیہ کے قہر و جلال سے محفوظ تها .آپ رحمتہ اللہ علیہ کی نگاہ پڑی تو ایک نور ظاہر ہوا جو کہ آسمان تک بلند ہوگیا.

آپ رحمتہ اللہ علیہ نے حضرت شمس الدین ترک پانی پتی رحمتہ اللہ علیہ کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا!
"شمس الدین! تم عالم ناسوت کی طرح ایک قبر تیار کرو اور اس قبر مین چھ سال کے لئے مقید ہوجاؤ"
حضرت شمس الدین ترک پانی پتی نے عرض کی کہ حضور ! قبر تیار کرنے کے لیے کوئی شے موجود نہیں تو حضرت علی احمد صابر علاؤالدین کلئیری رحمتہ اللہ علیہ سے گولر کے درخت کے سایہ میں اپنی انگلی مبارک سے ایک نشان لگایا تو زمین شق ہوگئی اور غار ظاہر ہوگیا .
آپ رحمتہ اللہ علیہ حضرت شمس الدین ترک پانی پتی رحمتہ اللہ علیہ کو حکم دیا کہ وہ اس غار میں داخل ہو جائیں .چنانچہ حضرت شمس الدین ترک پانی پتی رحمتہ اللہ علیہ اس غار میں داخل ہوگئے .علیم اللہ ابدال نے ایک نان اس غار میں پہنچا دیا اور کہا کہ جب آپ رحمتہ اللہ علیہ کو کهانے کی خواہش ہو اس میں سے تھوڑا تھوڑا کر کے تناول فرمالیجئے گا انشاءاللہ تعالیٰ بھوک ختم ہو جائے گی. اس کے بعد علیم اللہ ابدال نے اس غار کا منہ ایک پتھر سے بند کردیا اور حضرت شمس الدین ترک پانی پتی رحمتہ اللہ علیہ اس غار میں مصروف عبادت ہوگئے.
چھ برس کا عرصہ حضرت شمس الدین ترک پانی پتی نے اس غار میں گزارا اور سخت ترین ریاضت و مجاہدے کئے. 6 برس بعد حضرت علی احمد صابر کلئیری رحمتہ اللہ علیہ نے علیم اللہ ابدال کو بلایا اور حکم دیا کہ ہمارے شمس الدین ترک پانی پتی رحمتہ اللہ علیہ کو اس غار سے باہر نکالو.علیم اللہ ابدال اس غار پر پہنچے اور پتهر ہٹا کر حضرت شمس الدین ترک پانی پتی رحمتہ اللہ علیہ کا نام لے کر آواز دی.
حضرت شمس الدین ترک پانی پتی رحمتہ اللہ علیہ سمجھے کہ شاید صدا آرہی ہے. آپ رحمۃ اللہ علیہ نے جواب میں نعرہ بلند کیا.جب دوسری مرتبہ صدا آئی تو آپ رحمۃ اللہ علیہ سجدے میں گر گئے. تیسری مرتبہ جب علیم اللہ ابدال نے پکارا تو آپ رحمتہ اللہ علیہ سمجھے کہ اب کن کا حکم ہے. جب چوتھی مرتبہ آواز دی آپ رحمتہ اللہ علیہ سمجھے کہ عالم و جوب ہے.
پانچویں مرتبہ جب علیم اللہ ابدال نے صدا لگائی تو سمجھے عالم ارواح ہے. چهٹی مرتبہ جب پکارا تو سمجھے کہ عالم وجود میں موجود ہیں. ساتویں مرتبہ جب علیم اللہ ابدال نے صدا دی تو تب جا کر آپ رحمتہ اللہ علیہ کو محسوس ہوا کہ شاید کوئی پکار رہا ہے .جب آٹھویں بار آپ کو پکارا تو آپ رحمتہ اللہ علیہ کو پتہ چلا کہ کوئی شمس الدین نامی شخص کو پکار رہا ہے. جب نویں مرتبہ آپ رحمتہ اللہ علیہ کو آواز سنائی دی تو آپ رحمتہ اللہ علیہ نے آنکھیں کھول کر دریافت کیا کہ کون ہے اور کس شمس الدین کو پکارتا ہے ؟
علیم اللہ ابدال یہ جواب سن کر حیران رہ گئے اور حضرت علی احمد صابر کلئیری رحمتہ اللہ علیہ کی بارگاہ میں حاضر ہو کر سارا ماجرا گوش گزار کر دیا.
حضرت علی احمد صابر کلئیری رحمتہ اللہ علیہ نے فرمایا کہ تم دوبارہ جاؤ اور جا کر کہو میں صابر کے شمس الدین کو پکارتا ہوں.
علیم اللہ ابدال نے بحکم صابر پیا دوبارہ غار کہ منہ پر جا کر پکارا تو پهر آواز آئی کہ کون اور کس شمس الدین کو پکارتا ہے؟
علیم اللہ ابدال نے عرض کی کہ میں صابر کے شمس کو پکارتا ہوں. چنانچہ اس کے بعد حضرت شمس الدین ترک پانی پتی رحمتہ اللہ علیہ اس غار سے باہر تشریف لے آئے اور پیر و مرشد حضرت علی احمد صابر کلئیری رضی اللہ تعالٰی عنہ کی خدمت میں حاضر ہوئے.
6 برس کے عرصہ میں شمس الدین ترک پانی پتی رحمتہ اللہ علیہ نے صرف نصف نان تناول فرمایا تها جو آپ رحمتہ اللہ علیہ نے غار سے باہر آنے کے بعد علیم اللہ ابدال کے سپرد کردیا.
جس وقت حضرت شمس الدین ترک پانی پتی رحمتہ اللہ علیہ پیر و مرشد حضرت علی احمد صابر کلئیری رحمتہ اللہ علیہ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ رحمتہ اللہ علیہ نے پیرو مرشد کو اس گولر کے درخت کے نیچے ہی موجود پایا جہاں وہ گولر کی شاخ تهامے کهڑے تهے.آپ رحمتہ اللہ علیہ نے پیرو مرشد کی قدم بوسی کی اور آداب بجالائے.

حضرت علی احمد صابر کلئیری رحمتہ اللہ علیہ
نے حضرت شمس الدین ترک پانی پتی رحمتہ اللہ علیہ کو طلب فرمایا اور جب وہ حاضر خدمت ہوئے تو آپ رحمتہ اللہ علیہ نے زمین پر نگاہ ڈالی . زمین کا یہ قطعہ آپ رحمتہ اللہ علیہ کے قہر و جلال سے محفوظ تها .آپ رحمتہ اللہ علیہ کی نگاہ پڑی تو ایک نور ظاہر ہوا جو کہ آسمان تک بلند ہوگیا. آپ رحمتہ اللہ علیہ نے حضرت شمس الدین ترک پانی پتی رحمتہ اللہ علیہ کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا!
"شمس الدین! تم عالم ناسوت کی طرح ایک قبر تیار کرو اور اس قبر مین چھ سال کے لئے مقید ہوجاؤ"
حضرت شمس الدین ترک پانی پتی نے عرض کی کہ حضور ! قبر تیار کرنے کے لیے کوئی شے موجود نہیں تو حضرت علی احمد صابر علاؤالدین کلئیری رحمتہ اللہ علیہ سے گولر کے درخت کے سایہ میں اپنی انگلی مبارک سے ایک نشان لگایا تو زمین شق ہوگئی اور غار ظاہر ہوگیا .
آپ رحمتہ اللہ علیہ حضرت شمس الدین ترک پانی پتی رحمتہ اللہ علیہ کو حکم دیا کہ وہ اس غار میں داخل ہو جائیں .چنانچہ حضرت شمس الدین ترک پانی پتی رحمتہ اللہ علیہ اس غار میں داخل ہوگئے .علیم اللہ ابدال نے ایک نان اس غار میں پہنچا دیا اور کہا کہ جب آپ رحمتہ اللہ علیہ کو کهانے کی خواہش ہو اس میں سے تھوڑا تھوڑا کر کے تناول فرمالیجئے گا انشاءاللہ تعالیٰ بھوک ختم ہو جائے گی. اس کے بعد علیم اللہ ابدال نے اس غار کا منہ ایک پتھر سے بند کردیا اور حضرت شمس الدین ترک پانی پتی رحمتہ اللہ علیہ اس غار میں مصروف عبادت ہوگئے.
چھ برس کا عرصہ حضرت شمس الدین ترک پانی پتی نے اس غار میں گزارا اور سخت ترین ریاضت و مجاہدے کئے. 6 برس بعد حضرت علی احمد صابر کلئیری رحمتہ اللہ علیہ نے علیم اللہ ابدال کو بلایا اور حکم دیا کہ ہمارے شمس الدین ترک پانی پتی رحمتہ اللہ علیہ کو اس غار سے باہر نکالو.علیم اللہ ابدال اس غار پر پہنچے اور پتهر ہٹا کر حضرت شمس الدین ترک پانی پتی رحمتہ اللہ علیہ کا نام لے کر آواز دی.
حضرت شمس الدین ترک پانی پتی رحمتہ اللہ علیہ سمجھے کہ شاید صدا آرہی ہے. آپ رحمۃ اللہ علیہ نے جواب میں نعرہ بلند کیا.جب دوسری مرتبہ صدا آئی تو آپ رحمۃ اللہ علیہ سجدے میں گر گئے. تیسری مرتبہ جب علیم اللہ ابدال نے پکارا تو آپ رحمتہ اللہ علیہ سمجھے کہ اب کن کا حکم ہے. جب چوتھی مرتبہ آواز دی آپ رحمتہ اللہ علیہ سمجھے کہ عالم و جوب ہے.
پانچویں مرتبہ جب علیم اللہ ابدال نے صدا لگائی تو سمجھے عالم ارواح ہے. چهٹی مرتبہ جب پکارا تو سمجھے کہ عالم وجود میں موجود ہیں. ساتویں مرتبہ جب علیم اللہ ابدال نے صدا دی تو تب جا کر آپ رحمتہ اللہ علیہ کو محسوس ہوا کہ شاید کوئی پکار رہا ہے .جب آٹھویں بار آپ کو پکارا تو آپ رحمتہ اللہ علیہ کو پتہ چلا کہ کوئی شمس الدین نامی شخص کو پکار رہا ہے. جب نویں مرتبہ آپ رحمتہ اللہ علیہ کو آواز سنائی دی تو آپ رحمتہ اللہ علیہ نے آنکھیں کھول کر دریافت کیا کہ کون ہے اور کس شمس الدین کو پکارتا ہے ؟
علیم اللہ ابدال یہ جواب سن کر حیران رہ گئے اور حضرت علی احمد صابر کلئیری رحمتہ اللہ علیہ کی بارگاہ میں حاضر ہو کر سارا ماجرا گوش گزار کر دیا.
حضرت علی احمد صابر کلئیری رحمتہ اللہ علیہ نے فرمایا کہ تم دوبارہ جاؤ اور جا کر کہو میں صابر کے شمس الدین کو پکارتا ہوں.
علیم اللہ ابدال نے بحکم صابر پیا دوبارہ غار کہ منہ پر جا کر پکارا تو پهر آواز آئی کہ کون اور کس شمس الدین کو پکارتا ہے؟
علیم اللہ ابدال نے عرض کی کہ میں صابر کے شمس کو پکارتا ہوں. چنانچہ اس کے بعد حضرت شمس الدین ترک پانی پتی رحمتہ اللہ علیہ اس غار سے باہر تشریف لے آئے اور پیر و مرشد حضرت علی احمد صابر کلئیری رضی اللہ تعالٰی عنہ کی خدمت میں حاضر ہوئے.
6 برس کے عرصہ میں شمس الدین ترک پانی پتی رحمتہ اللہ علیہ نے صرف نصف نان تناول فرمایا تها جو آپ رحمتہ اللہ علیہ نے غار سے باہر آنے کے بعد علیم اللہ ابدال کے سپرد کردیا.
جس وقت حضرت شمس الدین ترک پانی پتی رحمتہ اللہ علیہ پیر و مرشد حضرت علی احمد صابر کلئیری رحمتہ اللہ علیہ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ رحمتہ اللہ علیہ نے پیرو مرشد کو اس گولر کے درخت کے نیچے ہی موجود پایا جہاں وہ گولر کی شاخ تهامے کهڑے تهے.آپ رحمتہ اللہ علیہ نے پیرو مرشد کی قدم بوسی کی اور آداب بجالائے.