2019 ,نومبر 3
لاہور:(ڈاکٹر فوزیہ سعید )ہر سال 9 نومبر کو پورے ملک پاکستان میں شاعر مشرق علامہ اقبالؒ کے ےوم پیدائش کو یوم اقبالؒ کے طور پہ منایا جاتا ہے۔علامہ اقبالؒ کی شہرت جہاں اس دور میں مصلحانہ کردار کی تھی۔وہیں قیام پاکستان میں ایک ممتاز شخصیت کی تھی۔کیونکہ انہوں نے اپنے خطبہ الہ آباد میں مسلمانوں کی الگ مملکت کا پورا نقشہ پیش کیا۔اور پھر قائداعظم محمد علی جناحؒ کو جو مستقل طور پہ لندن چلے گئے تھے۔خط لکھا اور ہندوستان واپس آنے اور مسلمانوں کی قےادت کی دعوت دی۔یہی وجہ تھی کہ ان کے انتقال پر تعزیتی بےان میں قائداعظم محمد علی جناحؒ نے اعتراف کیاکہ ان کے لئے اقبالؒ ایک راہنما بھی تھے۔دوست بھی تھے اور فلسفی بھی تھے۔جو کسی ایک لمحے کے لئے بھی متزلزل نہ ہوئے۔اور چٹان کی طرح ڈٹے رہے۔بھارت میں بھی علامہ اقبالؒ ڈے منایا جاتا ہے۔بھارت کے لوگ بھی علامہ اقبالؒ کو شاعر مشرق، ادیب، مفکر،فلسفی اور مسلمانوں کو جگانے والی شخصیت کے طور پہچانتے ہیں۔اس موقع پر سکولوں، کالجوں ،یونیو رسٹیوں کے زیر اہتمام پروگرام منعقد کیے جاتے ہیں۔پورے ملک میں طلبہ و طالبات کے مابین انعامی مقابلہ مصوری، تقریری مقابلے کروائے جاتے ہیں۔ایسے مقابلوں اور پروگراموں کا انعقاد کیا جاتا ہے جن میں علامہ اقبالؒ کی زندگی پہ روشنی ڈالی جاتی ہے۔ان میں این جی اوز۔ ادارے۔میڈیا کے لوگ بڑھ چڑھ کے حصہ لیتے ہیں۔علامہ اقبالؒ کی یاد میں مشاعرے کرائے جاتے ہیں۔ صحافی حضرات خصوصی کالم لکھتے ہیں۔بچے سکولوں میں ٹیبلو پیش کرتے ہیں۔ علامہ اقبالؒ کی نظم”بچے کی دعا“ بچوں میں بہت مشہور ہے۔ عام طور پہ سکولوں میں اسی سے دن کا آغاز کیا جاتا ہے۔
لب پہ آتی ہے دعا بن کے تمنا میری
زندگی شمع کی صورت ہو خدایا میری
علم کی شمع۔ اقبالؒ کے شاہین۔اقبالؒ کے افکار۔ذرا نم ہو تو یہ مٹی بڑی زرخیز ہے ساقی۔کے مختلف ناموں سے ملک کے سب شہروں میں پروگرامز ہوتے ہیں۔اس دن علامہ اقبالؒ کو ان کی خدمات پر خراجِ تحسین پیش کیا جاتاہے۔9 نومبرعلامہ اقبالؒ کی شاعری اور ان کے فکروفن پر دانش وروں کے انٹرویو کیے جاتے ہیں۔جو اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہیں۔ ٹی وی چینلز پہ ان کے کلام کو بڑے بڑے گلوکار پڑھنا پسند کرتے ہیں۔
نہیں ہے نا امید اقبال اپنی کشت ویراں سے
ذرا نم ہو تو یہ مٹی بڑی زرخیز ہے ساقی
علامہ اقبال ؒنے خود کو اپنے زمانے سے بہت آگے کا شاعر کہا تھا۔ ان کا پیغام آفاقی تھا۔وہ ایک شاعر مفکر،مصور،پیامبر،سیاستدان، مصلح تھے۔وہ بیسویں صدی کے بہت بڑے اورانقلابی شاعر تھے۔انہوں نے مسلمانوں کو ان کا ماضی اور عہد رفتہ یاد دلاتے ہوئے ان کو جگانے کی کوشش کی۔اور وہ اس کوشش میں کامیاب رہے۔لیکن افسوس کہ ایک خود مختار ملک پاکستان حاصل کرنے کے بعد مسلمان اقبالؒ کے اس خواب کو فراموش کر چکے تھے۔جو انہوں نے مسلمانوں کی بہتری کے لئے دیکھاتھا۔
پروفیسررفیع الدین ہاشمی نے کہا:ڈاکٹرمحمد اقبالؒ خدا کے ملک میں خدا کے قانون کی پاسداری چاہتے تھے۔لیکن افسوس مسلمانوں نے ان کے افکار اور نظریات سے کوئی فائدہ حاصل نہیں کیا۔ضرورت اس امر کی ہے علامہ اقبالؒ کی تعلیمات کو نہ صرف عام کیا جائے بلکہ معاشرے میں اقبال کے نظریات،افکارکو رواج دیا جائے۔
علامہ اقبالؒ نہ صرف مسلمانوں بلکہ دنیا بھر کی اقوام کی ضرورت ہیں۔موجودہ دور میں عالم اسلام کی راہنمائی ،افکاراقبال ؒکی روشنی میں ہی کی جا سکتی ہے۔علامہ اقبالؒ کے کلام کا ماخذ قرآن حکیم ہے۔اقبالؒ کی شاعری قرآنی قوانین کی عکاسی کرتی ہے۔فی زمانہ قوم کو اقبالؒ کی فکراور نظریات سے روشناس کرانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔علامہ اقبالؒ عالم اسلام کے اتحاد کے خواہاں تھے۔انہوں نے اپنے زمانے کے مسلمانوں کوجہالت کے اندھیرے سے نکالنے کے لئے اور باہمی متحد کر کے ایک رےاست کا شہری بنانے کا خواب دیکھا تھا۔ایک ہی ریاست جس میں مسلمان دین خداوندی کے مطابق اپنی زندگیاں بسر کریں گے۔علامہ اقبالؒ واحد وہ شاعر تھے جن کی شاعری میں نہ صرف پاکستانی قوم بلکہ عالم اسلام کے مسلمانوں کے لئے اپنی خودی کو پانے،اتحاد اور اتفاق کی اہمیت اور ایک اچھا مسلمان(مومن)بننے کی اہمیت پر زور دیاگیا۔اقبال کی شاعری مومن کے اوصاف بھی بیان کرتی ہے۔
ہر لحظہ ہے مومن کی نئی شان ،نئی آن
کردار میں ،گفتار میں اللہ کی بر ہان
یہ راز کسی کو نہیں معلوم کہ مومن
قاری نظر آتا ہے حقیقت میں ہے قرآن
جس سے جگر لالہ میں ٹھنڈک ہو وہ شبنم
دریاﺅں کے دل جس سے دہل جائیں وہ طوفان
یہ سب علامہ اقبالؒ کے مرد مومن کے اوصاف ہیں۔ انہوں نے مرد مومن کو شاہین کے ساتھ تشبیہ دی ہے۔عقاب یا شاہین کی خوبیاں مرد مومن سے ملتی ہیں۔ اقبالیات پہ بہت سے مقالاجات لکھے جا چکے ہیں۔بہت سے لوگ ان پہ پی ایچ ڈی کر چکے ہیں۔
علامہ اقبالؒ بچوں سے لے کر بڑوں تک، سےاست سے لے کر مذہب تک دنیا کے تمام موضوعات پر لکھ چکے ہیں۔ان کا فلسفہ خودی انسان میں اس کی خودی سے روشناس کراتا ہے۔ جو انسان کو ممتاز بناتا ہے۔ عام سے خاص بناتا ہے۔آپ بھی پاکستان کے خاص بچے بن سکتے ہیںبس اپنی تعلیم پہ توجہ دیں۔علم ہی آپ کو اپنی خودی کی پہچان سکھائے گا۔ آپ میں ہی کل کے قائدؒ اور اقبالؒ ہوں گے۔ انشاءاللہ۔