مصنوعی پتے سورج کی روشنی میں کام کرنے لگے

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع دسمبر 25, 2016 | 20:46 شام

ایمسٹر ڈیم (شفق ڈیسک) قدرت کے کارخانوں میں اصلی درخت اور پتوں کی طرز پر ہالینڈ کے ماہرین نے ایسا مصنوعی پتّہ بنایا ہے جس میں سبز پتوں کی طرح رگیں ہوں گی اور ان میں خام کیمیکل شامل کئے جائینگے اور پھر سورج کی روشنی سے ان میں تبدیلی ہو کر نئی ادویہ بن سکے گی۔ اس طرح کا مصنوعی پتہ دوا کا ایک انوکھا کارخانہ بن جائے گا جس سے کئی امراض کا علاج ممکن ہو سکے گا۔ ہالینڈ میں ایندوفن یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی کے ماہرین نے ایسا نظام بنایا ہے جو دھوپ سے توانائی حاصل کرکے دوا، کیڑے مار دوائیں اور نئے مفید کیمی

کل تیار کرسکے گا۔ اس ایجاد کو دوا کی چھوٹی فیکٹری بھی کہا جاسکتا ہے۔ سائنسدانوں نے اس میں سورج کی روشنی جذب کرنے کیلئے ایک خاص مادہ استعمال کیا ہے جبکہ پتہ سلیکانی ربڑ سے بنایا گیا ہے۔ پتے کی باریک نالیوں (رگوں) میں کیمیکل داخل کیا جاتا ہے جو سورج کی روشنی سے کیمیائی ری ایکشن کرتا ہے۔ ایک وقت میں ایک کیمیکل داخل کیا جاتا ہے جو دھوپ کی تمازت سے ری ایکشن سے گزرنے کے بعد کسی مفید کیمیکل ایجنٹ یا دوا میں تبدیل ہوجاتا ہے۔ اس کیلئے ضروری ہے کہ پتے میں داخل کیا جانیوالا خام کیمیکل پہلے ہی لیبارٹری میں تیار شدہ ہو اور اس کی خصوصیات کا تعین ہوچکا ہو۔ مختلف دوائیں بنانے کیلئے مختلف کیمیکلز کی ضرورت رہے گی اور ایک وقت میں ایک ہی دوا بنائی جاسکے گی۔ مصنوعی پتے پر کام کرنیوالے سائنسدان ٹموتھی نوئیل کا کہنا ہے کہ خواہ آپ کو جنگل میں ملیریا کی دوا بنانی ہو یا پھر مریخ پر پیراسیٹامول تیار کرنی ہو۔ اس کیلئے صرف دوا کی چھوٹی فیکٹری ساتھ رکھیں اور دھوپ سے ری ایکشن کے بعد مفید دوا حاصل کریں۔