عرب5183 لندن (شفق ڈیسک) نبی کریم حضرت محمد مصطفیﷺ کھانے میں کھجور اور سبزیوں میں کدو کو بے حد پسند فرمایا کرتے تھے۔ حضرت عائشہؓ سے روایت ہے کہ حضورؐ کدو کے موسم میں کدو کی ترکاری کھانے میں بے حد پسند فرماتے تھے یہ ترکاری خشکی کو دور کرنیوالی ہے۔ چوتھی صدی ہجری کے طبی محققین جن میں بو علی سینا، موسی بن خالد اور حسین بن اسحق کا نام سر فہرست ہے ان ماہرین نے کدو کی افادیت کے بارے میں کہا کہ ’’ہم حیران ہیں کہ اس سبزی کے اتنے زیادہ فائدے ہیں‘‘ کدو کے چھلکے کو خشک کر کے اسے ج
لا کر خاکستر کر لیں یہ خاکستر چاقو چھری یا تلوار کے زخموں سے جاری خون کو روکتا ہے اور حیران کن طور پر خون کے بہنے کو بند کر دیتا ہے۔ یہ سالن بہت سی بیماریوں میں قوت بخش ثابت ہوتا ہے مثال کے طور پر اعصابی توانائی کا مظاہرہ کرنیوالے احباب کیلئے نادر شے ہے موسم گرما میں اکثر بچوں کی آنکھیں دْکھنے پر آ جا تی ہیں، بخار چڑھ جاتا ہے، چڑچڑاہٹ پیدا ہو جاتی ہے ایسی حالت سے بچنے کیلئے حفظ ما تقدم کے طور پر کدو کا چھلکا حاصل کر کے بچوں کے تالو پر گدی بنا کر رکھیں بعد میں اٹھا دیں چند دن یہ عمل کرنے سے بچے گرمی میں ہر قسم کے ہنگامی اور وبائی امراض سے محفوظ رہتے ہیں کدو کی ڈنڈی داڑہ کے نیچے رکھ کر چبائیں اگر وہ قدرے مٹھاس لئے ہوئے ہو تو کدو نہایت لذیذ ہوگا، پھیکی ہونے کی صورت میں کدو قدرے مزیدار اور اگر کڑوی ہو تو کدو کڑوا ہو گا کڑوا کدو پیٹ میں ہوا بھر جانے کی حالت میں ڈراپس کا زبردست علاج ہے۔