راحیل شریف کے جانے کے بعد ایک اور افسوسناک خبر آگئی : دہشت گردوں کو لٹکانے والوں کے مستقبل پر سوالیہ نشان لگ گیا

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع دسمبر 18, 2016 | 07:04 صبح

 اسلام آباد(ویب ڈیسک)پاکستان کی فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے فوجی عدالتوں سے سزائے موت پانے والے مزید 13 'دہشت گردوں' کی سزا کی توثیق کی ہے۔فوج کی شعبہ تعلقات عامہ یعنی آئی ایس پی آر کے مطابق ان تمام مجرموں کو دہشت گردی اور دیگر سنگین جرائم میں چلائے گئے مقدمات میں سزائیں سنائی گئیں۔

جنرل قمر جاوید باجوہ کی طرف سے یہ توثیق ایک ایسے وقت سامنے آئی ہے جب ملک میں فوجی عدالتوں کے قیام کی دو سالہ مدت ختم ہونے میں چند ہفتے باقی رہ

گئے ہیں۔دسمبر 2014ء میں پشاور آرمی پبلک اسکول حملے کے بعد حکومت نے ملک کی بڑی جماعتوں سے مشاورت کے بعد فوجی عدالتوں کے قیام اور ان کے دائرہ کار کو بڑھانے کا فیصلہ کیا تھا اور گزشتہ سال چھ جنوری کو ایک آئینی ترمیم کے ذریعے ملک میں فوجی عدالتوں کے قیام کی راہ ہموار کی گئی تھی۔

اس ترمیم کے تحت دو سال کے لیے فوجی عدالتوں کو دہشت گردی میں ملوث غیر فوجی ملزمان کے مقدمات سننے اور انھیں سزائیں دینے کا اختیار دیا گیا تھا۔ تاہم انسانی حقوق کی مقامی اور بین الاقوامی تنظیموں نے ان عدالتوں کے قیام پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے حکومت کے اس اقدام کی مخالفت کی۔ حکومت کا موقف تھا کہ ملک میں دہشت گردی کے واقعات سے نمٹنے کے لیے یہ اقدام ضروری تھا۔

ان عدالتوں کی مدت آئندہ تین ہفتوں میں ختم ہو جائے گی تاہم حکومت کی طرف سے ان عدالتوں کی مدت میں توسیع کرنے یا نہ کرنے کے بارے میں تاحال کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔ لیکن ملک کے سیاسی و سماجی حلقوں میں ان عدالتوں کے مستقبل کے بارے میں ایک بحث جاری ہے۔

دوسری طرف غیر جانبدار مبصرین میں سے اکثر کا بھی یہی خیال ہے ان فوجی عدالتوں کی اب بھی ضرورت ہے کیونکہ جن معروضی حالات میں ان عدالتوں کا قیام عمل میں آیا تھا ان میں کوئی خاص تبدیلی نہیں آئی ہے۔