پاکستان کی وہ قابل فخر بیٹی جس نے 1965 کی پاک بھارت جنگ میں پہلی خاتون شہید ہونے کا اعزاز حاصل کیا
تحریر: فضل حسین اعوان
| شائع اپریل 17, 2017 | 10:40 صبح
گوجرانوالہ (مانیٹرنگ رپورٹ) عابدہ طوسی ستمبر 1965ءکی پاک بھارت جنگ کی پہلی سویلین شہید تھیں۔ 6 ستمبر 1965ءکے معرکہ حق و باطل کے اولین لمحوں کا ذکر ہے کہ وزیر آباد سے لاہور جانے والی ٹرین ابھی دھونکل کے ریلوے اسٹیشن پر پہنچی ہی تھی کہ آسمان پر بھارت کے جنگی طیارے نمودار ہوئے۔
ٹرین کے مسافر بھارتی حملے سے بے خبر تھے۔ وہ یہ بھی نہیں جانتے تھے کہ وہ بھارتی جنگی طیاروں کے نشانے پر ہیں۔ اتنے میں بھارتی طیاروں نے غوطہ لگا کر پلیٹ فارم پر کھڑی مسافر گاڑی پر مشین گنوں سے گولیاں برسانا شروع کر دیں جس سے کئی بوگیوں میں سوراخ ہو گئے اور متعدد مسافر زخمی ہو گئے۔ دشمن نے اسی پر بس نہ کی بلکہ ٹرین پر بم بھی برسائے جس سے متعدد بوگیاں تباہ ہوگئیں۔ ایک بھارتی طیارے نے بہت کم بلندی سے ٹرین پر بم پھینکا جو زبردست دھماکے کے ساتھ پھٹا۔ ٹرین کو اس طرح ہچکولا لگا جیسے زلزلہ نے زمین کا سینہ شق کر دیا ہو۔ بم پھٹنے سے ٹرین ٹوٹ پھوٹ کا شکار جبکہ بہت سے مسافر زخمی ہو گئے۔ اس حملے میں کنگ ایڈورڈ میڈیکل کالج لاہور کے فائنل ایئر کی طالبہ مس عابدہ طوسی بھی زخمی ہوئیں۔ وہ وزیرآباد کے ماہر تعلیم محمد شریف طوسی کی صاحبزادی تھیں۔ میڈیکل کالج کی سالانہ تعطیلات ختم ہونے کے بعد اپنی بڑی ہمشیرہ کے ساتھ بذریعہ ٹرین لاہور جا رہی تھیں۔ دونوں بہنیں آپس میں ہنس کھیل رہی تھیں کہ آسمان پر زبردست گڑگڑاہٹ ہوئی۔ اور بھارتی طیاروں کی بر بریت کا شکار ہو کر جام شہادت نوش کر گئیں۔ چھ ستمبر 1965ءکی صبح کو ملک و ملت پر جان نثار کر دینے والی گوجرانوالہ کی ایک بیٹی کا یہ پہلا گل رنگ نذرانہ تھا۔