ایاز صادق نے جذبات میں بیان دے کر اپنی حیثیت متنازعہ بنالی
تحریر: فضل حسین اعوان
| شائع اکتوبر 09, 2016 | 18:08 شام

لاہور(مانیٹرنگ)سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جذبات میں آکر یا وزیر اعظم کی ساتھ ضرورت سے زیادہ وفاداری دکھانے کی کوشش میں سپیکر کی حیثیت سے اپنی غیر جانبدارانہ حیثیت کو متنازع بنا کر اپوزیشن کو یہ کہنے کا موقع فراہم کردیا کہ انہوں نے عمران خان کے خلاف الیکشن کمیشن کوجو ریفرنس بھجوایا اور اسی نوعیت کا نواز شریف کے خلاف ریفرنس روکا یہ کارروائی انہوں نے سپیکر کے اختیارات استعمال کرتے ہوئے ن لیگی کارکن کے طور پر کی۔سپیکر کی حیثیت غیر جانبدار ہوتی ہے جبکہ ایاز صادق
نے کہا کہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں ایک جماعت کے نہ آنے کا افسوس ہوا تاہم عمران خان اور ان کی پارٹی کو دعوت دیتاہوں کہ وہ پارلیمنٹ کے اگلے اجلاس میں شامل ہوں، عمران خان اگر مجھے اسمبلی کا اسپیکر نہیں مانتے تو اس کا مطلب ہے کہ وہ پاکستان کا آئین نہیں مانتے جبکہ میں مسلم لیگ (ن) کا رکن پہلے اور بعد میں قومی اسمبلی کا اسپیکرہوں۔ انہوں نے مزید بھی ایسی باتیں کیں جو ان کی جانبداری پرمبنی تھیں۔ان کا کہنا تھا کہ پاناما لیکس معاملے سمیت تمام آف شور کمپنیزکی تحقیقات کے لیے تیار ہیں،سب جانتے ہیں کہ لندن میں کون کون لوگ جمع ہورہے ہیں، اس سے قبل بھی لندن میں ہی سازش تیار ہوئی تھی اور اس بار عمران خان تالہ لینے لندن جارہے ہیں تاکہ اسلام آباد بند کرسکیں لیکن میرا خیال ہے کہ اسلام آباد بند کرنے کےلیے تالا بننا مشکل ہے۔ایسی بیان بازی کے لئے ن لیگ کی پوری ٹیم اور وزارءکوئی کسرنہیں چھوڑ رہے سپیکر کو نہ جانے اس دوڑ میں شامل ہوکر اپوزیشن کے لئے تنقید کے دروازے کھولنے کی کیوں سوجھی۔وہ خودکو یہ کہنے تک محدود رکھتے تو بہتر تھاکہ بھارتی جارحیت اور مسئلہ کشمیر پر سب متحد رہیں، ہمیں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جارحیت پر احتجاج کرناچاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ فوج ضرب عضب میں بھرپور طریقے سے حصہ لےرہی ہے لہذا اس کو متنازع نہ بنایا جائے جب کہ افواج پاکستان دشمن کو منہ توڑ جواب دینے کے لیے تیار ہے۔