اللہ لوگ "مظفرآباد کا سائیں لیاقت کون ہے"

2019 ,ستمبر 11



اگر آپ مظفر آباد شہر جائیں تو شہر کے بیچ و بیچ جاتی سڑک پر آپکو گندے کپڑوں میں ملبوس، خود سے بیگانہ، ایک بڑا سا دیگچا گھسیٹتا ہوا شخص ضرور نظر آئیگا ۔۔ اسکا نام سائیں لیاقت ہے۔بہت سی کہانیاں اس دیوانے سے منسوب ہیں ۔۔ تحقیق کرنے پر معلوم ہوا کہ یہ مظفر آباد کے ہی ایک محلے ڈھیری سیداں کا رہایشی تھا۔جو جوانی میں اپنے ہوش کھو بیٹھا۔گھر والوں نے اس ڈر سے کہ یہ لوگوں کو تنگ کرے گا اور شاید مارے گا ، اسے ایک کمرے میں بند کر دیا ۔ ۔ لیکن یہ دوسرے دن پھر باہر روڈ پر تھا ۔ اس بات کی تسلی کے لئے کہ شاید کوئی دروازہ کھول دیتا ہوگا خادم کو زنجیر سے باندھا گیا ۔۔اگلی صبح زنجیر بھی ویسے ہی رہی اور دروازے پر کفل بھی پڑا رہا لیکن یہ کیا ؟ لیاقت پھر روڈ پر تھا۔ اس دن کے بعد گھر والوں نے اسے کبھی گھر میں قید کرنے کی کوشش نہیں کی۔ لوگ بتاتے ہیں کہ اسے ہم نے تند و تیز دریا ے نیلم کو چلتے ہوےدریا پار کرتے بھی دیکھا ہے۔ لیکن سائیں لیاقت کے مشھور ہونے کی وجہ اسکا یہ دیگچا یا دیگ ہے۔جسے یہ ہر روز ایک ہی دکان سے لیتا ہے، اور ہر روز اسی سائز کا ایک نیا دیگچا دوکاندار اسے تار باندھ کر دیتا ہے ۔ جسے وہ سارا دن مظفر آباد کی سڑکوں پر گھسیٹتا رہتا ہے۔ دوکاندار کا کہنا ہے کہ لیاقت میرے پاس پہلی بار تب آیا جب میری چھوٹی سی دکان میں چند ہزار کے کچھ برتن اور اس سائز کے دو ہی دیگچے تھے ۔ جن میں سے ایک سائیں لیاقت نے مانگ لیا اور میں نے دے دیااور اگلے دن وہ نئے دیگچے کی طرف اشارہ کرتے ہوے پھر دکان پر تھا، یوں یہ سلسلہ روزانہ کے بنیاد پر چل پڑا ۔۔ دوکاندار کا کہنا ہے کہ ایک سارے دن کی کمائی کی قیمت کا یہ دیگچا ہر روز دینے کے باوجود میری ہٹی، دکان اور پھر دکان سے ہول سیل ڈیلر میں تبدیل ہوگٸی۔ میں حیران بھی تھا اور ساتھ والے دوکاندار جو اب سائیں لیاقت حسین کی منتیں کرتے ہیں دیگچہ لینے کے لئے پریشان تھے اور جلتے تھے ۔ لیکن وہ صرف میرے پاس ہی آتا ہے۔ راہ چلتے کسی شخص کو اسکی پیٹھ پر تھپڑ نما تھپکی دینا لوگ سعادت سمجھتے ہیں۔ اسکے آگے آگے چلتے ہیں، اسکے سامنے جھکتے ہیں کہ لیاقت تھپکی دے لیکن لیاقت ایسا اپنی مرضی سے ہی کرتا ہے اور کبھی کبھار ہی کرتا ہے۔ پرائم منسٹر کا پروٹوکول ہو یا کسی اور بڑے آدمی کی آمد ۔۔ سائیں لیاقت کے دائیں اور بائیں سے ہی گاڑیوں نے گزرنا ہے ۔۔ نہ کوئی پولیس والا اسے ہٹاتا ہے اور نہ کوئی وزیر یا صدر اسکا برا مناتا ہے ۔ لیاقت کھانا بھی مخصوص جگہ پر ہی کھاتا ہے۔پورے شہر میں شائد 2 یا تین ہی ہوٹل ہیں جہاں وہ ہوٹل کے باہر بیٹھ جاتا ہے اور ہوٹل والا خود اپنے ہاتھ سے کھانا کھلاتا ہے

منقول 

متعلقہ خبریں