2020 ,فروری 1
مستری مکینک انجینئر سر پکڑ کر بیٹھے ہیں: کرینوں بلڈوزروں کو کیا ہو گیا!سائٹ پر جاتے ہی بند ہو گئے۔ ہزار جتن کے باوجود سٹارٹ نہ ہو سکے۔ ٹوچین کر کے ورکشاپ لائے گئے تو چشم زدن میں سٹارٹ ہو گئے۔ ہندو اسے آسیب اور جنات کی کارستانی قرار دیتے ہیں۔ مسلمان معجزے سے کم گرداننے پر تیار نہیں۔ بھارتی سپریم کورٹ نے بابری مسجد گرا کر مندر کی تعمیر کا حکم دیا، اس پر عمل ہوتا دیکھنے کیلئے شدت پسند ہندو جوق در جوق چلے آئے۔ مسلمان بھی بے بسی اوراحتجاج کی تصویر بنے موجود تھے۔ بابری مسجد کو گرانے کیلئے بلڈوزر نمودار ہوئے تو شدت پسند ہندوئوں کا جوش و خروش دیدنی تھا۔ دل گرفتہ مسلمان کسی معجزے کے تو منتظر نہیں تھے البتہ بابری مسجد کی بقا کی موہوم سی امید کاشایددل میںدیا جل رہا ہو اور پھر یکلخت بازی پلٹ گئی۔ ایک جگہ پر آ کر بلڈوزر رُک گئے۔ سٹارٹ ہونے کا نام نہیں لے رہے تھے، ہندوئوں کا جوش و جذبہ سرد پڑ گیا مسلمان اللہ اکبر، اللہ اکبر کہہ اٹھے۔
بھارت اور پاکستان میں سوشل میڈیا پر کئی روز سے یہ واقعہ ٹرنڈ بنا ہوا ہے۔ کچھ لوگوں کی نظر میں شاید مبالغہ ہو مگر تردید کہیں نہیں دیکھی گئی۔خبروں کے مطابق مودی سرکار نے اسے سائے سے تعبیر کیا، جسے ہٹانے کیلئے پنڈتوں کو جاپ کیلئے بلایا گیا مگر وہ ان دیکھے جلال کے باعث وہاں رُکنے پر تیار نہ ہوئے۔ خبروں میں تو بتایا جا رہا ہے یہ پنڈت بھاگ گئے اور دوبارہ اس طرف کا رُخ کرنے کو تیار نہیں۔گویا بے بس اہل ایمان کی مدد کو آج کسی بھی شکل میں ابابیل اور فرشتے نصرت کیلئے آ سکتے ہیں۔
بابری مسجد کو گرا کر مندر تعمیر کرنے کا فیصلہ بھارتی سپریم کورٹ کے 5 رکنی بنچ نے کیا۔باطل فیصلہ جھوٹ اورجانبداری پرمبنی تھا جو مسلمانوں کی دل آزاری کا سبب بنا۔ اس بنچ میں ایک مسلمان جج بھی شامل تھا۔ بنچ نے مسجد کے حق کو تسلیم کیا مگر فیصلہ ہندو اکثریت کے حق میں دیدیا۔فیصلہ سنانے والے نجانے کس حالت میں ہونگے البتہ مسجد گرانے والے کئی کردار عبرت کانشان ضرور بن گئے مگر توبہ کے درکبھی بند نہیں ہوتے اسکی ایک مثال بلبیر سنگھ ہے۔
اکھنڈ بھارت اور ہندوتوا کے غارت گروں نے بابری مسجد تنازعہ کھڑا کیا تو بلبیرسنگھ بھی آپے سے باہر ہوکر بابری مسجد شہید کرنے کیلئے نکلنے والے نامراد جتھے کے ساتھ چل پڑا۔ مسجد پر پہلا وار کرنیوالا بلبیر سنگھ ہی تھا۔ ہراول دستے کا ہر فرد بھیانک انجام سے دوچار ہوا۔ ڈاکٹر مہاج گٹرکا زہریلا پانی پی کر تڑپ تڑپ کے مرا، ایک نوجوان اندر پاگل ہو کر چتا کی نذر ہو گیا۔ مسجد گرانے کیلئے جانیوالے گروہ کا لیڈرسکھ مت سے تعلق رکھنے والا بلبیر سنگھ تھا۔ وہ کہتا ہے میں اس حملے کے بعد نیم پاگل ہو گیا ۔ دل دنیا سے اُچاٹ ہو گیا۔ ڈرائونے خواب دیکھنے لگا۔ دن کا سکون غارت اور راتوں کو نیندحرام، ہر پَل موت سے بدتر تھا۔ بلبیر سنگھ آجکل دبئی میں مقیم ہے۔ وہ کہتا ہے میں نے بابری مسجد پر حملہ کیا تو دل میں یہ احساس کہیں نہ کہیں موجود تھا، کسی بھی مذہب کی عبادت گاہ کو نقصان پہنچانا ٹھیک نہیں۔ یہی ضمیر کی آواز ہوتی ہے مگر نفرت کا جنون عقل کو مائوف کردیتا ہے۔ بلبیر کی زندگی سے سکون کی رمق بھی نہیں بچی تھی۔ اس نے زندگی کی بے ثباتی کا تذکرہ ایک مسلمان واقف کار مولانا واصف سے کیا۔ انہوں نے خدمت خلق اور مساجد کی خدمت کا مشورہ دیا۔ بلبیر نے سر پر عمامہ باندھا اور مسجدوں کی صفائی ستھرائی کرنے لگا جس سے زندگی میں یک گو نہ سکون محسوس ہوا۔اس پر اسلام کی حقانیت واضح ہونے لگی۔ جلدہی اسے دبئی میں ملازمت مل گئی، وہاں جا کر ارادہ مسلمان ہونے کا تھا۔ بھارت میں اسلام قبول کرنے سے شدت پسند ہندو اور خاندان کے لوگ خون کے پیاسے ہوجاتے۔ دبئی میں جستجو پر معلوم ہوا، شارجہ مرکز میں پاکستان سے تبلیغی جماعت آئی ہوئی ہے،وہ وہاں چلا گیا۔ جماعت میں 100 سالہ ایک بزرگ بھی تھے ، دین کیلئے انکی اس عمر میں خدمت سے دلبیر بے حد متاثر ہوا۔ مرکز کے لوگوں نے بڑا تعاون کیا۔ نئے کپڑے لا کر دئیے، غسل کرایا اورکلمہ پڑھا کر حلقہ اسلام میں شامل کر لیا۔دلبیرکے مطابق میں جس کمپنی میں کام کرتا تھا اس میں سارے سکھ تھے جو میرے مسلمان ہونے پر آگ بگولہ رہتے اور مجھے تنگ کرتے تھے۔ رات دو تین بجے اٹھا کر دوبارہ سکھ ہونے پر مجبورکرتے۔ برا بھلا تو ہر وقت کہتے کبھی تشدد بھی کرتے۔ مگر میرے پائے استقلال میں لرزش نہ آئی۔ ؎
یہ شہادت گہہِ الفت میں قدم رکھنا ہے
لوگ آساں سمجھتے ہیں مسلمان ہونا
بلبیر کا اسلامی نام عبداللہ آدم شیخ رکھا گیا، اس نے دین تبلیغی جماعت کے ساتھ وقت لگا کر سیکھا۔ کمپنی میں سکھوں کی اجارہ داری تھی۔ میں نے نام تبدیل کرانا چاہا تو کمپنی نے پاسپورٹ دینے سے انکار کر دیا۔ایک رات کسی اجنبی کا فون آیا اس نے اپنا نام عبدالباری بتایا اور لیبر کورٹ جانے کا مشورہ دیتے ہوئے نوبہار علی ایڈووکیٹ سے ملنے کو کہا۔ نوبہار علی مجھے جج کے پاس لے گئے۔جج نے مجھے پاسپورٹ دلا دیا۔میں نام مذہب اور شناختی کارڈ کی تبدیلی کیلئے بھارت آ گیا۔ جہاں خاندان نے قبول کرنے سے انکار کر دیا ، گھر میں داخل نہ ہونے دیا۔ ماں کی ممتا ضرور جاگی۔ میرے بھائی ماں کو بھی مجھ سے ملنے سے منع کرتے ، میں والدہ کو امتحان میں نہیں ڈالنا چاہتا تھا۔بھائیوں نے گھر سے نکالا تو میں مولانا واصف کے پاس چلا گیا۔ انہوں نے مجھے بیٹا بنا لیا۔ ایک مرتبہ انہوں نے پوچھا شادی کرو گے؟
میں نے حامی بھر لی تو انہوں نے پوچھا لڑکی کیسی ہو؟ میں نے کہا دیندار،دین سیکھانے والی ہو۔کیا لڑکی کو دیکھنا چاہتے ہو؟ میں نے کہا نہیں، بس نیک سیرت ہو مجھے دین سِکھا دے۔ مولانانے بتایا لڑکی معذور ہے ۔ میں نے شکر ادا کیا لڑکی نیک سیرت ہے اور معذور کی خدمت کی نیکی بھی ملے گی۔
دسمبر 2008ء کو شادی ہو گئی۔ بابری مسجد کی شہادت اور سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد جو انہونیاں نظر آئیں وہ اللہ کی نصرت سے کم نہیں۔ یہ تو بے بس مسلمانوں کی کہانی ہے۔ مسلمان ممالک کی بھی تائید ایزدی اُسی طرح ہوتی ہے جس طرح بدر میں ہوئی تھی مگر …؎
فضائے بدر پیدا کر فرشتے تیری نصرت کو
اتر سکتے ہیں گردوں سے قطار اندر قطار اب بھی
بشرطیکہ فضائے بدر پیدا کی جائے۔ پاکستان نے ایسا کیا تو پوری دنیا نے نصرت خداوندی پاکستان کے ساتھ بدر ہی طرح ایک بار پھر دیکھ لی۔ پاکستان اور بھارت کی فورسز اور اسلحہ کا ایسا ہی فرق ہے جیسا بدر کے 313 کا مقابلہ ایک ہزار کے لشکر سے تھا۔ 65ء کی جنگ میں بھارت کو بدترین شکست دی گئی۔ اسے ہمارے ہی کچھ دانشور مبالغہ آرائی قرار دیتے ہیں مگر 27 فروری 2019ء کو بھارت کے غرور کا سر چکنا چور ہوا تو نصرت خداوندی سے ہوا۔ بھارتی پائلٹوں کی عقل پر پردہ پڑ گیا۔ انکی تمام صلاحیت و مہارت صلب ہو گئی۔
26 فروری کو جارحیت کی غرض سے کئی فائٹر اور بمبار پاکستان کی حدود میں داخل ہوئے، افراتفری میں جنگل میں پے لوڈ گرا کر بھاگ گئے۔ دوسرے روز زیادہ تر نگ میں چلے آئے اب فضائیہ جھپٹنے کو تیار تھی۔ شاہین پلٹ کر جھپٹے اور دو جہاز مار گرائے،تیسرا کمانڈو بردار ہیلی کاپٹر خود بھارتی فوج نے پاکستانی سمجھ کرفضا میں اُڑا کے رکھ دیا۔ ایران نے فضائے بدر پیدا کی توامریکہ کو دھول چاٹنے پر مجبورکر دیا،جنرل سلیمانی کے قتل کا بدلہ دو امریکی اڈے تباہ کرکے لیا۔ امریکہ کے ہاتھیوں پرابابیلوں کے جھپٹنے کا منظر ایران میں 1980ء میںاس وقت نظر آیا جب امریکہ نے اپنے یرغمالی چھڑانے کیلئے ’’ اپریشن ایگل کلا‘‘ کیا۔ایرانی فوج اور حکام کو خبر تک نہیں تھی۔ 8 میں سے تین ہیلی کاپٹر خراب ہوگئے۔ ایک سی 130 سے ٹکرا گیا‘ دس کمانڈو مارے گئے۔ صدر کارٹر کو اطلاع ہوئی تو کہا چھوڑو اور بھاگو۔ امریکی ٹارزن تین ہیلی کاپٹر چھوڑ کر بھاگ گئے۔یہ خبر خود بریک کی تو ایران کوخبر ہوئی۔ مودی نے کہا ہے کہ دس دن میں پاکستان کو فتح کرلیں گے‘ مہاراج! یہ بازو میرے آزمائے ہوئے ہیں‘ فضائے بدر موجود ہے‘ آئیے دو دو ہاتھ ہو جائیں۔