دو خودکش حملوں کے بعد تیسرا خودکش حملہ آور پکڑا گیا

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع دسمبر 07, 2016 | 16:56 شام

بغداد (شفق ڈیسک) رواں سال اگست میں عراق کے شہر کرکوک میں فٹ بال میچ کے دوران سٹیڈیم کے باہر ایک 15سالہ خودکش حملہ آور گرفتار کیا گیا اس نے ایسی بات کہہ دی کہ دنیا دنگ رہ گئی۔ محمد احمد اسماعیل نامی اس خودکش حملہ آور لڑکے نے بتایا ہے کہ مجھے ایک اور لڑکے کے ہمراہ سٹیڈیم کے اندر خودکش حملہ کرنے کیلئے بھیجا گیا تھا۔ سٹیڈیم میں جاتے ہوئے میں ہچکچا رہا تھا لیکن دوسرا لڑکا مسلسل مجھے اکسا رہا تھا کہ اندر جاؤں اور انکے درمیان جا کر خود کو دھماکے سے اڑا دو۔ تاہم میرے اندر کوئی چیز ایسی تھی جو مجھے یہ

کام کرنے سے روک رہی تھی۔ یہی وجہ ہے کہ میں دھماکہ نہ کر سکا۔ رپورٹ کیمطابق کرکوک میں اسی روز دو اور لڑکوں نے بھی خودکش دھماکے کئے تھے جن میں ایک محمد اسماعیل کا کزن تھا۔ خفیہ ایجنسی کے آفیسرز نے مشکوک حرکات کرنے پر محمد اسماعیل کو پکڑ لیا تھا اور اسے بازوؤں سے تھام کر خودکش جیکٹ پھاڑ کر اتار دی تھی۔ محمد اسماعیل کا مزید کہنا تھا کہ پولیس اور خفیہ اہلکاروں کے میری خودکش جیکٹ اتارنے کے بعد میں کچھ پرسکون محسوس کر رہا تھا لیکن مجھے پریشانی بھی ہو رہی تھی کہ نجانے اب یہ لوگ میرے ساتھ کیا سلوک کریں گے۔ محمد اسماعیل نے داعش کے ہتھے چڑھنے کی کہانی بیان کرتے ہوئے کہا کہ میرا باپ بس ڈرائیور تھا۔ اس نے رواں سال کے آغاز میں داعش میں شمولیت اختیار کر لی تھی اور مجھے بھی تربیت حاصل کرنے کیلئے موصل میں موجود داعش کے تربیتی کیمپ میں بھیج دیا تھا۔ وہاں انہوں نے مجھے نیا نام ابو مصعب دیا اور مہینوں تک میری برین واشنگ کرتے رہے۔ میں خودکش حملہ نہیں کرنا چاہتا تھا تاہم اپنے کمانڈروں کے کہنے پر رضامند ہو گیا۔ میری گرفتاری سے ایک رات قبل وہ مجھے ریت سے بھرے ایک ٹرک میں چھپا کر موصل سے کرکوک لائے تھے۔اس وقت عراق فوج کے کسٹڈی سنٹر میں اپنے جیسے دیگر کئی نوجوانوں کے ہمراہ موجود ہے۔