بنی گالہ اور پنڈی۔۔۔کل کی کہانی کچھ تصاویر کی زبانی

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع اکتوبر 29, 2016 | 04:15 صبح

 
 
 
 
تحریک انصاف کے کارکن بنی گالہ میں عمران خان کی رہائش گاہ کے باہر پہنچنے میں کامیاب ہو گئے

پاکستان کے شہر راولپنڈی میں عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کی جانب سے جمعے کو احتجاجی جلسے سے پہلے ہی اسلام آباد میں تحریک انصاف ک

ے یوتھ کنونشن پر پولیس کے کریک ڈاؤن کی وجہ سے صورتحال کافی کشیدہ ہو چکی تھی۔

سیاسی کشیدگی میں جمعے کو اسلام آباد میں تمام راستے کھلے رہے البتہ راولپنڈی کے جلسے میں تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی شرکت کو روکنے کے لیے ان کی رہائش گاہ کے باہر پولیس اور فرنٹیئر کانسٹیبلری کے اہلکاروں پر مشتمل بھاری نفری تعینات رہی اور اُس جانب جانے والے تمام راستے بند تھے۔

 

 

 راولپنڈی میں پولیس نے جلسہ منعقد نہیں ہونے دیا اور موقع پر مظاہرین اور پولیس کے دوران جھڑپیں ہوتی رہیں

یہ اہلکار بنی گالہ کے رہائشیوں اور میڈیا کے علاوہ تمام شہریوں کو اُس جانب جانے سے روک رہے تھے تاہم اس کے باوجود پی ٹی آئی کے چند کارکنان عمران خان کی رہائش گاہ کے باہر پہنچنے میں کامیاب رہے۔ ان کارکنان میں شامل خواتین نے وہاں احتجاج بھی کیا جنھیں منتشر کرنے کے لیے پولیس نے انہیں دھکے دے کر پیچھے دھکیل دیا اور ان کے ساتھ موجود چند مرد مظاہرین کو گرفتار کر کے بکتر بند گاڑیوں میں ڈالنا شروع کر دیا۔

اس دوران جو کارکنان پولیس سے بحث کرتے نظر آتے کہ انہیں آگے جانے کیوں نہیں دیا جا رہا انہیں اُٹھا کر پولیس وین میں ڈال دیتی اور جب دیگر کارکنان جا کے بیچ بچاؤ کرانے کی کوشش کرتے تو ساتھ ہی انہیں بھی گرفتارکر لیا جاتا۔

پولیس کے اہلکار کارکنان کو دفعہ 144 کا مقصد سمجھاتے بھی نظر آئے کہ چار افراد ایک جگہ اکھٹےنہیں ہو سکتے۔اُس پر کارکنان کہتے کہ ہم دور دور کھڑے ہو جاتے ہیں۔

ابھی یہ سب جاری تھا کہ مشہور گلوکار اور پی ٹی آئی کے کارکن سلمان احمد اپنی گاڑی میں بنی گالہ پہنچےاور ایک لمحے کے اندر اندر پولیس انہیں بھی گھسیٹتے ہوئےاسی بکتر بند کی جانب لےگئی جہاں دیگر کارکنان موجود تھے۔

 

بنی گالہ میں پولیس نے متعدد کارکنوں کو حراست میں لیا

بنی گالہ سے باہر جانےکے راستے پر سلمان احمد سے ملاقات پر انھوں نے بتایا کہ'پولیس کی وین میں ان کے ساتھ آٹھ نو کارکنان موجود تھے۔انہوں نے پولیس سے پوچھا کہ اگر وہ اقوام متحدہ کے گڈ وِل سفارت کار کو، ایک فنکار کو یا عام شہری کو گرفتار کرتے ہیں تو ثابت ہو جاتاہے کہ یہ ایک فسطائی ریاست ہے اور ان کی یہ باتیں سُن کے پولیس کے ہاتھ پیر کانپنے لگے اور انہیں پولیس وین سے اُتار دیاگیا۔'

دوسری جانب اسلام آباد میں جلسے جلوسوں پر پابندی کے باوجود آب پارہ میں کالعدم جماعت اہلِ سنت و الجماعت کی 'شہدا کانفرنس' منعقد ہوئی۔جس میں جڑواں شہروں سے سینکڑوں افراد نےشرکت کی۔

ایک جانب دارالحکومت میں ایک سیاسی جماعت کو دفعہ 144 کے تحت جلسے جلوس سے روکنے کے لیے سخت کریک ڈاؤن تو دوسری جانب ایک کالعدم جماعت کو جلسے کی اجازت ملنے کے سوال پراہلِ سنت و الجماعت کے ترجمان حافظ اونیب فاروقی نے بتایا کہ'ہمارا یہ جلسہ حکومت یا کسی بھی ریاستی ادارے کے خلاف نہیں ہے۔

 

یہ پُرامن ہے اور ایک گراؤنڈ کے اندر ہے اس لیے انتظامیہ نے ہماری بات سُن کر ہمیں اجازت نامہ جاری کیا۔'

واضح رہےکہ انسداد دہشت گردی کے فورتھ شیڈول میں شامل اسی جماعت کے رہنما مولانا محمد احمد لدھیانوی کی حال ہی میں وفاقی وزیرِداخلہ چوہدری نثار سےملاقات ہوئی تھی جس پر بعض حلقوں نے کافی اعتراضات بھی کیے تھے۔