اوڑی طرز کا بارہمولہ میں بھی حملہ

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع اکتوبر 02, 2016 | 19:50 شام

لندن(ویب ڈیسک) مقبوضہ کشمیر میں لائن آف کنٹرول کے قریبی قصبہ ا وڑی میں فوجی ٹھکانہ پر حملے کے دو ہفتوں بعد اتوار کی شب بھارتی فوج کی 46 راشٹریہ رائفلز کے کیمپ پر فدائی حملہ کرنے والے مسلح شدت پسندوں اور فوج کے درمیان تصادم جاری ہے۔یہ حملہ آزادکشمیر میں اوڑی حملے کے جواب میں انڈین فوج کی طرف سے کی گئی ’سرجیکل سٹرائیک‘ کے دعوے کے چار روز بعد ہوا ہے۔انڈین فوج کے ایک افسر نے بی بی سی کو بتایا کہ شمالی ضلع بارہمولہ کے علاقے جان باز پورہ میں واقع فوج کے کیمپ کی بیرونی دیوار کے قریب مسلح حملہ آوروں نے
فائرنگ شروع کی۔ تاہم وہ کیمپ میں داخل ہونے میں کامیاب نہیں ہوئے۔مقامی لوگوں نے فائرنگ کی تصدیق کی ہے۔ سابق وزیراعلیٰ اور حزب مخالف نیشنل کانفرنس کے صدر عمرعبداللہ نے بارہمولہ میں موجود پارٹی کارکنوں کے حوالے سے ٹویٹ کیا ہے کہ ضلع میں مسلح حملہ کے بعد کشیدگی پیدا ہوگئی ہے۔فوجی حکام نے ابھی تک اس حملے میں کسی جانی نقصان یا حملہ آوروں کی تعداد کے بارے میں کوئی وضاحت نہیں کی ہے۔تاہم فوج اور پولیس کا کہنا ہے کہ اتوار کو ساڑھے دس بجے حملہ آوروں نے فائرنگ کی اور اندرا داخل ہونے کی کوشش کی لیکن انھیں صدر دروازے پر ہی اینگیج کیا گیا۔آپریشن کی نگرانی کررہے ایک فوجی افسر نے بتایا کہ دو حملہ آور مارے گئے ہیں۔ تاہم سرکاری طور پر اس کی تصدیق نہیں ہوسکی۔ آخری اطلاعات ملنے تک فائرنگ جاری تھی۔واضح رہے 18 ستمبر کو فوج نے کہا کیا تھا کہ چار مسلح آوروں نے بھارتی فوج کی 12 بریگیڈ ہیڈکوارٹر پر فدائی حملہ کرکے 19 فوجیوں کو ہلاک کیا تھا۔ اس حملے کے فوراً بعد بھارت اور پاکستان کے درمیان فوجی اور سفارتی کشیدگی پیدا ہوگئی اور 29 ستمبر کو انڈیا کی حکومت نے دعویٰ کیا کہ اس کی سپیشل فورسز نے لائن آف کنڑول کو عبور کرکے پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں کارروائی کی۔ تاہم پاکستان انڈیا کی جانب سے ایسی کارروائی کی تردید کرتا ہے۔ اوڑی حملے اور بھارت کی مبینہ جوابی کارروائی کی گونج واشنگٹن سے چین تک سنائی دی اور عالمی برادری نے دونوں ممالک کو تحمل کی تلقین کی لیکن بھارت نے شمال مغربی ریاستوں پنجاب، راجھستان اور گجرات کے ساتھ ساتھ کشمیر اور جموں کے سرحدی خطوں میں ہائی الرٹ جاری کر دیا۔ شمالی کشمیر میں اوڑی حملے کے بعد فوجی نقل و حمل میں اضافہ ہوا تھا، اور فوج نے حدمتارکہ کی حدود میں پچیس کلومیٹر تک کسی آمدورفت پر پابندی عائد کردی تھی۔