.لیفٹیننٹ کرنل(ر) حبیب ظاہر کو بھارتی خفیہ ایجنسیوں نے اٹھایا‘ نیپالی صحافیوں کے حوالے سے بی بی سی کی رپورٹ
کھٹمنڈو (مانیٹرنگ) پاک فوج کے سابق لیفٹیننٹ کرنل (ر) محمد حبیب ظاہر کی گذشتہ ہفتے پراسرار گمشدگی کے بعد بھارت اور پاکستان کے میڈیا میں یہ قیاس آرائیاں ہونے لگیں کہ کرنل ظاہر کو انڈین ایجنسیوں نے نیپال سے اغوا کیا ہے۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق کرنل ظاہر کسی نوکری کے سلسلے میں نیپال کے دارالحکومت کھٹمنڈو آئے اور وہاں سے وہ بھارت اور پاکستان کے بارڈر پر لمبینی کے علاقے میں گئے جہاں انہیں آخری بار دیکھا گیا۔ بی بی سی کے مطابق لمبینی علاقہ بڑا حساس ہے اور یہاں ہر طرف سکیورٹی ایجنسیوں کی نظر رہتی ہے۔ بھارتی سکیورٹی اہلکاروں کی گاڑیاں مقامی نیپالی ہوائی اڈے اور قریبی علاقوں سے بلا روک ٹوک نیپال کی جانب سے بھارتی علاقے میں آ جا سکتی ہیں۔ بھارتی اور پاکستانی کے میڈیا کی قیاس آرائیوں کے برعکس کرنل ظاہر کی پراسرار گمشدگی کے بارے میں نیپالی میڈیا میں بہت زیادہ خبریں نہیں آئیں۔ نیپال کی پولیس اس معاملے کی تفتیش کر رہی ہے لیکن اسکے بارے میں کچھ بتایا نہیں گیا۔ رپورٹ کے مطابق نیپالی میڈیا بھارت کے کسی معاملے میں ہمیشہ محتاط طریقے سے تبصرہ کرتا ہے۔ اس نے کسی طرح کی قیاس آرائی سے گریز کیا لیکن یہاں کے صحافی اور سکیورٹی کے پہلوؤں پر نظر رکھنے والے تجزیہ کار عموماً یہی نتیجہ اخذ کر رہے ہیں کہ کرنل ظاہر کو انڈین ایجنسیوں نے پکڑا ہے جب کہ عام لوگوں کا بھی یہی خیال ہے۔ بھارتی خفیہ ایجنسیاں ماضی میں بھی کشمیری علیحدگی پسندوں، آزاد کشمیر سے لوٹنے والے سابق مجاہدین اور سعودی عرب اور دبئی وغیرہ سے نکالے جانے والے افراد کو نیپال پہنچنے پر حراست میں لیتیں اور پھر دکھایا جاتا کہ انہیں بھارت، پاکستان سرحد کے نزدیک بھارت میں داخل ہوتے ہوئے پکڑا گیا۔ 1993ء کے ممبئی بم دھماکوں کے مجرم یعقوب میمن اور انکی فیملی کو بھی خفیہ ایجنٹوں نے پاکستان سے نیپال پہنچنے پرہی گرفتار کیا تھا۔کرنل ظاہر کی گمشدگی کا معاملہ عین اس وقت سامنے آیا جب پاکستان میں بھارتی بحریہ کے افسر کلبھوشن یادیو کو جاسوسی اور دہشت گردی کی پاداش میں موت کی سزا سنائی گئی۔ کرنل ظاہر جس جگہ سے غائب ہوئے ہیں وہ نسبتاً کوئی بڑی جگہ نہیں لیکن وہ بھارتی سرحد سے بالکل نزدیک واقع ہے۔ کچھ ہی فاصلے پر بھارتی کے ضلع گورکھپور کا علاقہ شروع ہو جاتا ہے۔ سرحد پر بھارتی سکیورٹی اور خفیہ ایجنسیوں کی نقل و حرکت بہت زیادہ ہے۔ چونکہ نیپالی اور بھارتی کسی ویزے کے بغیر ایک دوسرے کے یہاں آ جا سکتے ہیں اسلئے ہر مشتبہ شخص اور حرکت پر نظر رہتی ہے۔ کرنل ظاہر کی گمشدگی کے تقریباً 10 دن بعد بھی ان کا غائب ہونا سربستہ راز سے کم نہیں۔ جس نوعیت کا یہ واقعہ ہے اسکے پیش نظر نیپال کی تفتیش سے بھی کسی بڑی کامیابی کی توقع بہت کم ہے لیکن یہ ضرور ہے کہ اگر وہ کسی کے قبضے یا گرفت میں ہیں تو انہیں کسی نہ کسی مرحلے پر سامنے لانا ہی ہو گا۔ لیکن جب تک وہ سامنے نہیں آتے تب تک قیاس آرائیوں کا سلسلہ جاری رہے گا۔
بی بی سی نے اپنی خبر میں کوئی نئی بات نہیں کی صرف مکھی پر مکھی ماری ہے کچھ حقائق کو غلط انداز میں پیش کیا ہے،رپورٹ کہا گیا ہے کرنل ظاہر کی گمشدگی کا معاملہ عین اس وقت سامنے آیا جب پاکستان میں بھارتی بحریہ کے افسر کلبھوشن یادیو کو جاسوسی اور دہشت گردی کی پاداش میں موت کی سزا سنائی گئی۔ حالانکہ یہ سزا سے دوروز قبل واقعہ ہوا تھا