تینتس ہزار فٹ سے گر کر بچنے والی ایئر ہوسٹس بیڈ سے  گر کر انتقال کر گئی

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع دسمبر 30, 2016 | 15:05 شام

بلغراد: (مانیٹرنگ ڈیسک) غیر ملکی میڈیا کے مطابق تقریباً چار دہائیاں زندہ رہنے کے بعد اب وسینا ولووک کا انتقال ہو گیا ہے، جو اپنے اپارٹمنٹ میں مردہ حالت میں پائی گئی تھیں۔ تاہم ان کی موت کی وجوہات کیا تھیں اس بارے میں کوئی معلومات سامنے نہیں لائی گئیں۔لیکن ان کا مردہ جسم بیڈ کے پاس زمین پر پڑا ملا۔جس سے یہ انداز لگایا جا سکتا ہے کہ انہیں دل کا دورہ پڑا ہے جس سے وہ اپنا توازن فرش پر برقرار نہ رکھ سکیں اور بیڈ کے پاس گرگئی۔  26 جنوری 1972ء میں یوگوسلاویہ کے ایک طیارے میں دوران پر

واز 33 ہزار فٹ کی بلندی پر بم دھماکا ہوا تھا جس میں تمام مسافر ہلاک ہو گئے تھے تاہم ویسنا جہاز کے دم والے حصے میں پھنس گئی تھی جو کسی ڈھلوان پر گرا اور پھسلتا ہوا زمین پر آ گیا۔ وسینا کے علاوہ اس طیارہ حادثے میں 27 مسافروں اور عملے کے ارکان سمیت تمام افراد ہلاک ہو گئے تھے۔33 ہزار کی بلندی سے پیرا شوٹ کے بغیر معجرانہ طور پر بچ جانے والی اس خاتون کا نام گنز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں بھی شامل کیا گیا تھا۔ زخمی ویسنا کا کئی ماہ تک ہسپتال میں علاج ہوا تھا۔ اس وقت ویسنا کی عمر صرف 22 سال تھی۔ حادثے کا شکار ہونے والا یہ بدقسمت طیارہ یوگوسلاو ایئر لائن کی ملکیت تھا۔ 26 جنوری 1972ء کو فلائٹ 367 سٹاک ہوم سے بلغراد جا رہی تھی کہ اچانک اس میں دھماکا ہو گیا۔ طیارہ ابھی مشرقی جرمنی کے شہر ہرمسڈورف کی حدود میں تھا کہ اچانک ریڈار سے غائب ہو گیا۔ فرنٹ کارگو کے حصہ میں ہونے والے اس دھماکے کے نتیجے میں پائلٹ طیارے پر قابو نہ رکھ سکا اور وہ تقریباً 33 ہزار فٹ کی بلندی سے زمین پر گر گیا۔ ابتدائی تفتیش میں پتہ چلا کہ بم کو ڈنمارک کے شہر کوپن ہیگن کے ایئرپورٹ پر پلانٹ کیا گیا تھا تاہم اس کے باوجود کوئی گرفتاری عمل میں نہ آ سکی ۔طیارہ تباہ ہوتے ہی ایئر ہوسٹس ویسنا تقریباً 10 کلومیٹر فضاء کی بلندی سے گری اور اسے زمین تک پہنچنے میں صرف 3 منٹ لگے۔ اس وقت سب سے پہلے جائے حادثہ پر پہنچنے والے ایک جرمن باشندے برونو ہینکی نے ویسنا کو طیارے کے سب سے پچھلے حصے میں زخمی حالت میں موجود پایا۔ ہینکی نامی یہ جرمن شہری خوش قسمتی سے ڈاکٹر تھا اور اس نے دوسری جنگ عظیم میں فوج میں اپنی خدمات سرانجام دی تھیں۔ کہتے ہیں کہ اس نے فوری طور پر ویسنا کو جو طبی امداد پہنچائی، اسی وجہ سے وہ بچنے میں کامیاب رہی۔

 

یہ ایئر ہوسٹس پر زمین پر گری تو اس کی کھوپڑی اور دونوں ٹانگیں بری طرح سے ٹوٹ چکی تھیں جبکہ اس کے جسم کے دیگر حصوں پر بھی گہرے زخم آئے تھے۔ حادثے کی اطلاع ملتے ہی امدادی ٹیمیں موقع پر پہنچیں اور زخمی ایئر ہوسٹس کو ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں چند دن کومہ میں رہنے کے بعد اسے ہوش آئی تو اس نے سب سے پہلے سگریٹ کی فرمائش کی۔ کہا جاتا ہے کہ وسینا کا طیارہ حادثے میں بچنا صرف اس لئے ممکن ہوا کیونکہ وہ طیارے کی دم میں پھنس گئی تھی۔ اس کے علاوہ طیارے کا یہ حصہ ایک برف پوش پہاڑی پر گر کر نیچے پھسل گیا تھا۔