جرمنی:ٹرک حملہ کے شبہ میں گرفتار کیے جانے والے بے گناہ پاکستانی کے بارے میں ایک اور افسوسناک خبر آگئی
تحریر: فضل حسین اعوان
| شائع دسمبر 22, 2016 | 03:50 صبح

برلن (ویب ڈیسک)جرمنی کے دارالحکومت برلن میں کرسمس مارکیٹ میں ہونے والے حملے کے شبہے میں ایک شخص کی شناخت کے بعد اس کی تلاش جاری ہے۔رات گئے اس کی گرفتاری کے لیے وارنٹ جاری کر دیے گئے۔ پولیس نے ابھی میڈیا کو تفصیل نہیں بتائی لیکن رپورٹس کے مطابق مشتبہ شخص کا نام آنس اے ہے جو تطاوين کے شہر میں 1992 کو پیدا ہوا تھا ۔
مقامی میڈیا کے مطابق یہ شخص اس سال کے آغاز میں پولیس کی نگرانی میں تھا جب حکام کو شک تھا کہ وہ
پولیس کی کارروائی نارتھ راہن۔ ویسٹفالیا میں جاری ہے جہاں سے یہ پرمٹ جاری کیا گیا تھا۔اطلاعات کے مطابق مشتبہ شخص ٹرک کے ڈرائیور کے ساتھ مڈبھیڑ میں زخمی بھی ہو گیا ہوا ہے۔ ڈرائیور کو بعد میں ایک ٹیکسی میں مردہ پایا گیا تھا۔ حملے میں اب تک 12 لوگ ہلاک ہو چکے ہیں۔چانسلر انجلا مرکل حملے کی تحقیقات کا جائزہ لینے کے لیے اپنی سکیورٹی کی کابینہ سے ملی ہیں۔
شینگن ریاستوں یورپی یونین کی تمام ریاستوں کے علاوہ آئسلینڈ، لیشٹینسٹین، ناروے اور سویٹزرلینڈ شامل ہیں۔اطلاعات کے مطابق آنس اے 2012 میں اٹلی آئے تھے جہاں سے 2015 میں جرمنی پہنچے، جہاں انھوں پناہ کے لیے درخواست دی۔ اس سال اپریل میں انھیں عارضی طور پر رہائش کا پرمٹ دے دیا گیا تھا۔نارتھ راہن ویسٹفیلیا کے وزیرِ داخلہ رالف جیئگر نے بدھ کو کہا کہ آنس کے ان پناہ کے لیے درخواست رد ہو چکی ہے لیکن اب تک انھیں ملک سے باہر نکالنے کے کاغذات تیار نہیں ہوئے تھے۔انھوں نے کہا کہ تیونس نے انکار کیا تھا کہ آنس اے ان کے شہری ہیں اس لیے حکام کو پاسپورٹ کے عارضی کاغذات کے لیے انتظار کرنا پڑ رہا تھا۔
’یہ کاغذات تیونس سے آج پہنچے تھے۔‘
اخبارات کے مطابق مشتبہ تیونسی باشندے کی عمر 21 یا 23 سال ہے اور اس نے پہلے جھوٹے نام بھی استعمال کیے ہیں۔اطلاعات کے مطابق انھوں نے اپریل میں پناہ کی درخواست دی تھی اور انھیں عارضی رہائشی پرمٹ دیا گیا تھا۔اس سے قبل پاکستانی نژاد نوید بلوچ کو حملے کے بعد جائے وقوعہ سے دو کلومیٹر دور ایک پارک سے گرفتار کیا گیا تھا جبکہ جرمن استغاثہ کے بقول گرفتار شخص کے خلاف مقدمہ چلانے کے لیے ثبوت ناکافی ہیں۔نوید بلوچ کے کزن وحید بلوچ نے صحافیوں کو بتایا کہ ان کے کزن تاحال لاپتہ ہیں اور وہ ان سے رابطے کی کوشش کر رہے ہیں۔ان صحافیوں نے بھی نوید بلوچ کے فون نمبر پر رابطے کی کوشش کی لیکن کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔وحید بلوچ کا کہنا تھا پولیس کی جانب سے اعلان کے بعد وہ مہاجر کیمپ میں نوید بلوچ کے کمرے میں ان سے ملنے گئے تھے لیکن وہ وہاں موجود نہیں تھے۔
وحید بلوچ نے بتایا: 'وہ میرے خاندان کی طرح ہے، اس ملک میں صرف میں ہی اس کا خاندان ہوں اور جب اسے حراست میں لیا گیا ہم ایک ساتھ تھے۔وحید بلوچ کے مطابق نوید بلوچ صوبہ بلوچستان میں سکیورٹی اہلکاروں کی جانب سے تشدد کے بعد گذشتہ سال جرمنی آئے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ نوید بلوچ کی ذہنی حالت ٹھیک نہیں ہے اور وہ اردو، انگریزی یا جرمن زبان نہیں بول سکتے۔دوسری جانب جرمن پولیس کا کہنا ہے کہ کرسمس مارکیٹ پر ٹرک کے ذریعے ہونے والے حملے میں ممکنہ طور پر ایک سے زیادہ حملہ آور ملوث ہوسکتے ہیں جن کی تلاش کا کام جاری ہے۔پولیس نے میڈیا اور عوام کو بتایا کہ مجرمان کی گرفتاری تک وہ چین سے نہیں بیٹھیں گے اور اس سلسلے میں پولیس کی جانب سے بڑے پیمانے پر تلاش کا کام کیا جا رہا ہے۔