سی پیک منصوبہ میں بھی کرپشن : چین کھل کر میدان میں آگیا ، دشمنوں کی نیندیں تو اب حرام ہونگی
تحریر: فضل حسین اعوان
| شائع دسمبر 21, 2016 | 05:50 صبح

شنگھائی (ویب ڈیسک)چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے سے متعلق پاکستان میں بعض حلقوں کی طرف سے ملک کے لیے اس کے یکساں فوائد نہ ہونے کے دعوے اور تحفظات سامنے آتے رہے ہیں جنہیں حکومت بھرپور انداز میں مسترد کرتے ہوئے یہ کہتی آ رہی تھی کہ اس سے پاکستان کے تمام صوبے یکساں مستفید ہوں گے اور تحفظات کو دور کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کی جا رہی ہے۔
ان کے بقول یہ منصوبہ درست انداز میں جاری ہے لیکن بعض لوگ اس کو بدنام کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔قبل ازیں پیر کو اسلام آباد میں ایک سیمینار میں اس منصوبے سے متعلق سوال و جواب میں لی چاؤ جیان کا کہنا تھا کہ کچھ لوگ اسے چین پنجاب اقتصادی راہداری قرار دینے کی کوشش کر رہے ہیں تاہم ان کے بقول اس منصوبے میں بڑا حصہ بلوچستان کا ہے۔خاص طور پر بلوچستان اور خیبر پختنونخواہ میں قوم پرست جماعتوں کی طرف سے یہ الزامات عائد کیے جاتے رہے ہیں کہ مرکزی حکومت اس راہداری میں تبدیلی کر رہی ہے جس سے سب سے زیادہ فائدہ مبینہ طور پنجاب کو ہو گا جو کہ حکمران جماعت کا گڑھ اور وزیراعظم نواز شریف کا آبائی صوبہ ہے۔تاہم حکومت بھی ایسے دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے سیاسی جماعتوں سے مشاورتی عمل جاری رکھتے ہوئے ان کے تحفظات کو دور کرتی آرہی ہے۔ایک روز قبل ہی وزیراعظم نواز شریف نے چین پاکستان اقتصادی راہداری سے منسلک منصوبوں پر پیش رفت کا جائزہ لیتے ہوئے وفاقی وزیر برائے ترقی و منصوبہ بندی احسن اقبال کو ہدایت کی تھی کہ وہ تمام صوبوں کے وزرائے اعلیٰ سے رابطے میں رہتے ہوئے ان کے صوبوں میں صنعتی زونز سے متعلق معاملات کو حتمی شکل دیں۔ تقریباً 46 ارب ڈالر کے اس منصوبے کے تحت چین کے شہر کاشغر سے پاکستان کے جنوب مغربی ساحلی شہر گوادر تک سڑکوں، ریل، بنیادی ڈھانچے، مواصلات اور صنعتوں کا جال بچھایا جانا ہے اور حکومت کے بقول یہ منصوبہ خطے میں امن و خوشحالی کا پیشہ خیمہ ثابت ہو گا