جذبات کو چھپا کررکھنا بھی کینسر کی علامت ہے۔ماہرین
تحریر: فضل حسین اعوان
| شائع نومبر 25, 2016 | 19:22 شام

کینسرایک موذی مرض ہے اور اس کا علاج اسی صورت میں ممکن ہے جب ابتدائی مراحل میں اس کی تشخیص ہوجائے۔ ماہرین کینسر کی کئی وجوہات بتاتے ہیں لیکن حال ہی میں کینسر کا باعث بننے والی ایک اور وجہ سامنے آئی ہے جس نے طبی ماہرین کو بھی حیران کردیا۔ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر آپ اپنے جذبات کو چھپا کر رکھتے ہیں اور ان کا اظہار نہیں کرتے، تو آپ اپنے آپ کو کینسر کا آسان شکار بنا رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ یہ خطرہ اس صورت میں اور بھی بڑھ جاتا ہے جب آپ اپنے غصہ کا اظہار نہیں کرتے اور اسے پی جاتے ہیں۔ماہرین
کے مطابق جب ہمارے اندر کسی بھی قسم کے جذبات پیدا ہوتے ہیں تو ہمارا جسم کارٹیسول نامی ایک ہارمون پیدا کرتا ہے۔ اگر ہم اپنے جذبات کا اظہار کردیں تو یہ ہارمون خود بخود ختم ہوجاتا لیکن اگر جذبات کا اظہار نہ کیا جائے تو یہ کافی دیر تک جسم کے اندر رہتا ہے۔ماہرین نے بتایا کہ یہ ہارمون ہماری قوت مدافعت کو متاثر کرتا ہے۔ جب ہماری قوت مدافعت کی کارکردگی کم ہوجاتی ہے تو ہمارے خلیات آہستہ آہستہ کینسر کے خلیات میں تبدیل ہونے لگتے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ منفی جذبات کو جتنا زیادہ دبایا جائے گا اتنا ہی زیادہ کینسر کا امکان ہوگا۔طبی ماہرین نے اس سلسلے میں بے شمار تحقیق اور سروے بھی کیے۔ مشی گن یونیورسٹی کی جانب سے کیے گئے سروے میں دیکھا گیا کہ وہ افراد جو اپنے جذبات کو دبا کر رکھنے کے عادی تھے ان میں کینسر میں مبتلا ہونے کے خطرات میں 70 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔یہی نہیں مختلف وجوہات کے باعث ان میں قبل از وقت موت کا امکان بھی خطرناک حد تک زیادہ دیکھا گیا۔ماہرین نے بتایا کہ ہمارے جذبات جتنے زیادہ طاقتور ہوں گے وہ اتنی ہی زیادہ مقدار میں کارٹیسول پیدا کرنے کا باعث بنیں گے جن کو اگر ختم نہیں کیا جائے گا تو یہ ہمیں نقصان پہنچائیں گے۔اس سے قبل بھی بے شمار ریسرچ میں بتایا جا چکا ہے کہ جذبات کا اظہار نہ کرنا اور انہیں دبا کر رکھنا ناخوشی، بے اطمینانی اور بے سکونی کا سبب بنتا ہے۔ اگر یہ جذبات منفی ہوں جیسے غصہ یا حسد، اور ان کو ظاہر نہ کیا جائے تو یہ امراض قلب، ہائی بلڈ پریشر، اور ڈپریشن سمیت کئی دماغی بیماریوں کا سبب بنتے ہیں۔