سزائے موت پانیوالے مسلم خان طالبان کا ترجمان بننے سے پہلے کس جماعت سے وابستہ تھے اور کتنی جیلیں کاٹیں، کتنی زبانیں جانتے ہیں ؟ ایسا انکشاف کہ پاکستانی حیران رہ جائیں گے
تحریر: فضل حسین اعوان
| شائع دسمبر 28, 2016 | 18:34 شام

لاہور(مانیٹرنگ رپورٹ )آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے 8دہشتگردوں کی سزائے موت اور تین دہشتگردوں کی عمر قید کی سزا کی توثیق کر دی ہے، سزائے موت پانے والے والوں میں ٹی ٹی پی کے ترجمان مسلم خان بھی شامل ہیں جن کو 2009میں گرفتار کیا گیاتھا۔
ذرائع کے مطابق مسلم خان زمانہ طالب علمی میں بائیں بازو تحریک کا رکن رہ چکا ہے،یہ جو 1970 کی دہائی میں ذوالفقار علی بھٹو کی دورِ حکومت میں ضلع سوات کے جہانزیب کالج میں پیپلزسٹوڈننٹس فیڈریشن سرگرم رکن تھے اور کئی دہائیوں کے گزرجانے کے بعد اسی پیپلز پارٹی
آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کالعدم تحریک طالبان کے ترجمان مسلم خان سمیت 8دہشتگردوں کی سزائے موت اور3کو عمر قید کی سزا کی توثیق کردی
مسلم خان ضلع سوات کے کوزہ بانڈہ میں آٹھ اگست1954کو پیدا ہوئے۔ انہوں نے میٹرک اپنے آبائی علاقے سے کیا جس کے بعد انہوں نے 1972 میں جہانزیب کالج سوات میں داخلہ لیا۔اس وقت مرکز میں ذولفقار علی بھٹو کی جبکہ صوبہ سرحد میں نیپ اور جمیعت علماءاسلام کی مخلوط حکومت قائم تھی۔
وہ جس پیپلز پارٹی کی حکومت کے خلاف طالبان کے ہمراہ لڑ رہے تھے،1972 میں اسی پارٹی کے ساتھ وابستگی کی بناءپر انہیں پچیس دن تک جیل کی ہوا کھانی پڑی۔ جیل جانے کی وجہ وہ دو سکیورٹی اہلکاروں اور اسسٹنٹ کمشنر کا اغوا بتاتے ہیں جنہیں پیپلز سٹوڈنٹس فیڈریشن کے جوشیلے نوجوانوں نے اپنی ایک ساتھی کی ہلاکت کے بدلے میں اغواءکیا تھا۔
جیل سے نکل جانے کے بعد انہوں نے تعلیم کو خیر باد کہا اور پاکستان شپنگ کارپوریشن کے توسط سے ایک برطانوی کمپنی میں بطور سی مین کے وابستہ ہوئے جس کے ساتھ انہوں نے دو سال تک کام کیا۔یہاں سے فراغت کے بعد وہ کویت چلے گئے اور وہاں پر مختلف ٹرانسپورٹ کمپنیوں میں ملازمت کی مگر جب عراق نے کویت پر چڑھائی کی تو وہ بھی دیگر پاکستانیوں کی طرح پاکستان آئے اور ضلع سوات میں اپنا میڈیکل سٹور کھولا۔ حاجی مسلم خان 1999 میں امریکہ گئے اور وہاں پر رنگ رو غن کرنے والی ایک کمپنی میں ملا زمت اختیار کی۔
انہوں نے عرب ممالک اورامریکہ سمیت یورپ اور مشرق بعید کے تقریباً پندرہ ممالک دیکھے ہیں۔مسلم خان میں اس وقت تبدیلی آئی جب 1999 کی دہائی میں کالعدم نفاذ شریعت محمدی کے رہنماء مولانا صوفی محمد نے ملاکنڈ ڈویڑن میں شریعت کے نفاذ کا مطالبہ کرتے ہوئے متعدد حکومتی عمارتوں کا کنٹرول سنبھال لیا تب سے وہ اس تحریک کے ساتھ وابستہ ہوگئے۔
ان کے بقول’پیپلز پارٹی میں میں مولانا کوثر نیازی سے متاثر تھا کیونکہ وہ پارٹی کے اندر اسلام کی بات کرتے تھے مگر ہم تو جذباتی نوجوان تھے پتہ نہیں چل رہا تھا کہ اندر تو کوئی اور کھچڑی پک رہی تھی۔حاجی مسلم خان سوات میں مسلح طالبان کی جانب سے جلائے جانے والے ایک سو پندرہ سے زائد سکولوں کی ذمہ دای قبول کر چکے تھے کیونکہ ان کے خیال میں ان تعلیمی اداروں میں مغربیت کی تعلیم دی جاتی تھی۔