بلدیاتی الیکشن کی طرح حکومت مردم شماری پر بھی سپریم کورٹ کو چکر دینے لگی

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع اکتوبر 18, 2016 | 10:47 صبح

 

اسلام آباد (مانیٹرنگ) سپریم کورٹ نے مردم شماری دو ہزار سترہ میں کرانے سے متعلق حکومتی رپورٹ مسترد کر دی۔ چیف جسٹس کا کہنا ہے کہ مردم شماری کی ایسی تجویز لائیں جس سے عدلیہ کی بھی فیس سیونگ ہو۔مردم شماری میں تاخیرسے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی۔ سپریم کورٹ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے 2017 میں مردم شماری کرانے کی حکومتی رپورٹ مسترد کر دی۔
جیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے کہا کہ مردم شماری وقت پر نہ ہوئی تو 2018 کے انتخابات کیسے ہونگے، جن لوگوں کا مفاد ہے وہ چاہتے ہیں کہ معا

ملات یونہی چلتے رہیں۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ مردم شماری میں تاخیر کی ذمہ دار موجودہ حکومت نہیں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ قانونی طور پر مردم شماری کیلئے فوجی اہلکاروں کا ساتھ ہونا ضروری نہیں۔ مردم شماری کی ایسی تجویز لائیں جس سے عدلیہ کی بھی فیس سیونگ ہو۔ مردم شماری سے متعلق جامع رپورٹ دو ہفتوں میں پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی گئی۔واضح رہے کہ حکومت بلدیاتی انتخابات کے انعقاد میں بھی ٹال مٹول کرتی رہی،بالآخر بلدیاتی الیکشن تو ہوگئے مگر سب سے بڑے صوبے میں دوسال میں بھی الدیاتی اداروں کو اختیارات تفویض نہیں کئے گئے