لڑکیوں کے کتنے والدین کو ایجوکیشن کے حامی

2022 ,فروری 3



لاہور(مہرماہ رپورٹ):ایک ٹی وی چینل نے خبر دی کہ پرائیویٹ کالجوں میں بی ایس آنرز کی کلاسوں میں کو ایجوکیشن پر پابندی لگا دی ہے ۔یہ خبر پورے پاکستان میں شر کی طرح پھیل گئی۔ عجیب افواہ تھی کہ صرف پرائیوٹ کالجوں میں ایک خاص کلاس پر پابندی لگائی گئی۔ حکومت کی طرف سے ایسا کہا ہوتا ہر کالج یونیورسٹی کی تمام کلاسوں پر اس کا اطلاق ہوتا مگر ایسا نہیں تھا۔ جب ہر سو یہ خبر پھیل گئی تو وزیر اعلیٰ پنجاب کے ڈیجیٹل میڈیا کے لیے فوکل پرسن اظہر ۔۔۔۔۔۔ نے اس خبر کی تردید کر دی کہ ایسا حکومت کی طرف سے کچھ بھی نہیں ہورہا۔ مگر اب یہ موضوع زیر بحث آ گیا ہے ۔ بڑی کلاسوں میں کو ایجوکیشن کی مخالفت ہو رہی ہے۔ کچھ حلقوں کی جانب سے کو ایجوکیشن کی شدید مخالفت کی جا رہی ہے اور کہا جا رہا ہے کہ مخلوط تعلیم سے فحاشی بڑھ گئی ہے۔ لڑکے اور لڑکیاں اپنے کردار کے خود محافظ ہیں مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ جب مل بیٹھیں گے تو جنس مخالف کی قدرتی اٹریکشن فاصلے سمیٹ دیتی ہے اور عموماً معاملات نوجوانوں کی بے راہروی معاشرے میں بگاڑ اور والدین کی بدنامی کا باعث بھی بنتے ہیں۔لہٰذا ایک نہ ایک روز کوایجوکیشن کو اپنے انجام تک پہنچنا ہے۔ مسئلہ یہ بھی ہے اتنے طلبہ و طالبات کے لیے الگ کلاسوں کاتو کیا الگ اداروں کا قیام بھی ناممکن ہے۔کچھ ماڈرن لوگ کو ایجوکیشنل کے حامی ہیں لہذا ایک سروے کرایا جائے کہ کتنے فیصد والدین اپنی بیٹیوں کو مخلوط تعلیم کے اداروں میں بھیجنا چاہتے ہیں؟ایسے والدین شاید ایک فیصدبھی نہ ہوں۔

متعلقہ خبریں