بشریٰ بی بی کا جادو ایک بار پھر چل گیا ، کس خاتون کو ساڑھے سات لاکھ روپے تنخواہ پر مشیر لگوا دیا ؟ دنگ کر ڈالنے والا انکشاف

2018 ,دسمبر 11



لاہور (ویب ڈیسک) اگر کسی جماعت کو اعتراض ہے کہ شہباز شریف کے بیٹے نے بڑی حد تک اپنے باپ کے نام پہ بٹہ لگایا ہے اور پنجاب کی بیورو کریسی اور اداروں پہ براہ راست ان کی دسترس تھی اور کیا ان ساری سرگرمیوں کی اطلاع اور ان کے والد وزیر اعلیٰ پنجاب کو علم نہیں تھا؟ 

نامور کالم نگار نواز خان میرانی اپنے ایک کالم میں  لکھتے ہیں ۔۔۔۔۔۔اور اگر ان کا جواب ہاں میں ہے تو پھر انہوں نے اس منہ زور گھوڑے کو قابو میں کیوں نہیں رکھا۔اور ادھر یہ خبر گرم ہے کہ خاتون اول نے اپنی بیٹی کو مشیر لگوا دیا ہے جس کا ماہانہ مشاہرہ ساڑھے سات لاکھ روپے ہے۔ اب ہمیں نہیں علم کہ یہ خبر صحیح ہے یا غلط اس کی وضاحت اگر تحریک انصاف کر دے تو بہتوں کا نہیں خود انہیں کا بھلا ہوگا کیونکہ وہ یہ بھی فرماتے ہیں کہ مجھے بہت سی ٹی وی پر خبریں سن کر غصہ آتا ہے تو بشریٰ بی بی مجھے کہتی ہیں کہ آپ غصہ کیوں کر رہے ہیں ملک کے وزیر اعظم تو آپ خود ہیں اس سے پہلے کہ اللہ نشان عبرت دے جیسے افغانستان ، عراق ، شام وغیرہ کو بنایا۔ ہمیں اپنی اداﺅں پر غور کی اشد ضرورت ہے۔ جہاں تک کراچی کی عمارتیں ، دکانیں اور مکان گرانے کا تعلق ہے تو شاید اس کا بھی یہی جواز ہے کہ پرانا پاکستان ، عوام کو واپس لوٹا رہے ہیں مجھے جس بات کا سب سے زیادہ خدشہ ہے کہ اس وقت ہمارا وطن غیر ملکی ایجنسیوں کی آماجگاہ بن چکا ہے 

اور براہ راست دنیا کے دو اندرون خانہ متحارب ملک امریکہ اور چین انہوں نے اپنی ساری سرگرمیاں سی پیک اور پاکستان کی بدترین اقتصادی صورتحال کے تناظر میں یہاں منتقل کر دی ہیں۔ اگر ہم اس بات کا سہارا لیں کہ امریکی صدر نے افغان مسئلے کے حل کے لئے پاکستان سے مدد مانگنے کی غرض سے وزیر اعظم کو خط لکھا ہے اور ان کا لب و لہجہ دوستی کا غماز تھا۔ مسئلہ افغانستان کو حل کرانے کے لئے جنرل ضیاءالحق مرحوم سے زیادہ تو کوئی حکومت بھیامریکہ کے قریب نہیں تھی اور عراق کے بادشاہ صدام حسین اور اس سے پہلے شہنشاہ ایران رضا شاہ پہلوی جن کا انجام ہندوستان کے بادشاہ بہادر شاہ ظفر سے مختلف نہ تھا اب تو یہ دور آ گیا ہے کہ قبروں کا بھی ٹرائل ہو جاتا ہے۔مگر لوگوں کو زمانہ بدلنے کے بعد اب سلطانی جمہور سے الفت ہو گئی ہے ۔کیونکہ پرانی تاریخ یہی بتاتی ہے کہ آمروں کا حشر جو دور یزید سے شروع ہو کر دور جدید تک جا پہنچا ہے وہ یہی بتاتا ہے کہ عوام تو ان کی قبروں کو بھی نہیں بخشتے، اور سارا غصہ ان کی قبروں پر نکالنے سے نہیں چوکتے۔ عوام تو عوام اللہ تعالی بھی ان منہ زور حکمرانوں کو نشان عبرت بنا دیتا ہے۔ خدا ہمارے ملک کو محفوظ رکھے کیونکہ ملک سے محبت کے بجائے حکومت سے محبت کرنیوالوں نے سول نافرمانی کی دھمکی دی تھی۔ دھرنے دیکر ہنڈی کے ذریعے رقوم باہر بھیجنے کا کہا ، بجلی کا بل نہ دینے اور سول نافرمانی کی دھمکی دی اوراب پتہ چلا کہ کھربوں روپوں کے مالک دھرنوں کے بانی اعظم سواتی اس حکومت کے سہولت کار تھے اس لئے وجود خود سراپاتجلی افرنگ کہ تو وہاں کے عمارت گروں کی ہے تعمیر۔(ش س م) 
 

 

متعلقہ خبریں