2016 ,نومبر 4
بات کچھ یوں ہے کہ آج میں دو مختلف موضوعات پر بات کروں گا۔دونوں ہماری توجہ کے طالب ہیں۔
پہلا موضوع :۔کل ایک دردناک اور خوفناک واقعہ کراچی میں پیش آیا جب ایک کھڑی ٹرین کوعقب سے آنے والی زکریہ ایکسپریس نے ٹکر ماری جس کے نتیجہ میں22 میرے بھائی بہن لقمہ اجل بنے اور100 سے زائد زخمی ہوگئے۔ ہر طرف آہ وپ±کار سسکیاں چیخیں گونج رہی تھیں اورخون سے لتھڑے انسانی اعضاءبکھرے پڑے تھے ۔ منظر کچھ
ایسا تھا کہ دیکھنے والے کانپ رہے ہیں اور کچھ تو ابھی تک اپنے ہوش کھوئے بیٹھے ہیں۔ زخمیوں کو ڈبے کاٹ کر نکالا گیا۔ نکلنے والوں کی بھی ہمت جواب دی رہی تھی۔خوف اور حزن وملال کی کیفیت میں کوئی بھی کچھ منٹوں سی زائد وہاں نہ ٹھہر پا رہا تھا۔ عین اسی وقت ہمارے وزیر ریلوے جناب عزت مآب حضرت سعد رفیق صاحب بڑی دیدہ دلیری سی ایک ملزم کا دفاع کر رہے تھے۔ سپریم کورٹ میں ملزم اس لیے کیوں کہ ابھی تک کچھ ثابت نہیں ہوا اور فرما رہے تھے کہ یہ ایک انسانی غلطی ہے۔ کیا کہا جاسکتا ہے۔ کسی نے پوچھا موصوف آپ خودکراچی تشریف کیوں نہیں لے گئے تو جواب ملا کراچی کی فلائٹ یا صبح ہوتی ہے یا شام کو،اب شام کو جاو¿ں گا نا....! وہ رے قسمت غریب مرے تو فلائٹ کا بہانہ ور کچھ لوگوں کا کھانا helicopter پے جاتا ہے۔ با ت فلائٹ کی نہیں ترجیح ملزم کا دفاع تھا نہ کہ اپنی ذمہ داری کا احساس اورپاس رکھنا۔ ویسے مہذب ملکوں میں ٹرین لیٹ ہو جائے تو وزیر استعفیٰ دیدیتے ہیں جیسا کچھ سال قبل برطانیہ میںہوا تھا۔ مزے کی بات یہ ہے کہ ڈیوڈ کیمرون کا دفاع اس کے کسی وزیر نے نہیں کیا....!
آج کا دوسرا موضوع :۔
ایک کہانی سے کرتا ہوں شروعات۔ جب بل کلنٹن پریذیڈنٹ تھا تو اس نے ایک جھوٹ بولا جو کہ نجی نوعیت کا تھا جس کا اس کے ملک سی کوئی تعلق نہ تھا پر جھوٹ تو جھوٹ تھا لہٰذا کلنٹن کو عدالت کے کٹہرے میں آنا پڑا اور دنیا نے کیا دیکھا کہ عدالت میں کلنٹن سے جرح کون کر رہا تھا؟؟؟؟؟؟؟ جی ہاں اس ملک کااٹارنی جنرل۔ کیوں کہ وہ اس ملک کا atorny تھا کلنٹن کا نہیں اور کل پھر دنیا نے کیا دیکھا پاکستان کا اٹارنی جنرل ایک بہت بڑے مقدمے میں پاکستان کا دفاع کرنے کے بجائے ایک بندے کا دفاع کر رہا تھا۔ ہمارا atorny یا تو بہت بھلا ہے یا بہت سادہ اسے یہ نہیں پتا کہ وہ ریاست کا وکیل ہے اس بندے کا نہیں جس کاکیس لڑ رہے ہیں۔ یہ ملک کے خلاف نہیں ہے یہ نواز شریف کے خلاف ہے اور آپ نواز کے نہیں پاکستان کے وکیل ہیں ..........!
کاش انھیں کوئی بتادے کہ ہم پھنس چکے ہیں ہمیں
مزید نہ تنگ کیا جائے کیوں کہ اس بعد شاید برداشت جواب دے جائے.............!