خواتین و حضرات : ملاحظہ کیجیے مثبت رپورٹنگ کی ہدایت کے بعد لکھی گئی میری ایک شاندار تحریر ۔۔۔ رؤف کلاسرا نے صحافیانہ فنکاری دکھاتے ہوئے

2018 ,دسمبر 15



لاہور (ویب ڈیسک) ہم سنتے اور پڑھتے ہیں کہ سکندر جب دنیا سے گیا تو خالی ہاتھ تھا‘ لیکن وہ ملتان اور پوٹھوہار کی دھرتی سے خالی ہاتھ نہیں گیا تھا۔ اپنے ساتھ بہت کچھ لے گیا تھا‘ اور اس کے ساتھ آئے ہوئے فوجی بھی یہاں ہندوستان میں یونانی دیوتائوں کی تبلیغ کرنے نہیں آئے تھے۔ 

نامور  کالم نگار رؤف کلاسرا  روزنامہ دنیا میں  اپنے ایک کالم میں  لکھتے ہیں ۔۔۔۔۔۔وہ بھی مال و دولت کی تلاش میں نکلے تھے اور جو کچھ سمیٹ سکتے تھے‘ ساتھ لے گئے تھے۔ تو کیا اس کے بعد ہندوستان غریب ہوگیا تھا ؟ ہوسکتا ہے کچھ عرصے کیلئے بے چارے کسان بھوکے رہے ہوں‘ جن کا اناج اور جانور سکندر کی فوجیں لے گئی ہوں گی۔ لیکن اگلے سیزن تک پھر فصل اگ آئی ہوگی اور سات دریائوں کی سرزمین کے باسیوں نے نئے سرے سے دریا کے کنارے اپنی دنیا آباد کر لی ہو گی۔ سکندر کے بعد دنیا کا وہ کون سا حملہ آور تھا جو ہندوستان پر حملہ آور نہ ہوا اور اس نے اسے لوٹ کر اپنے وطن کر رخ نہ کیا ہو ۔ تیمور نے بھی دلی فتح کی‘ دل کھول کر مال بنایا اور چلتا بنا۔ تیمور کے بارے میں تو مشہور تھا کہ وہ لوٹ مار کے بعد اپنے شہر اور ملک کو خوبصورت بنانے کے لیے مقامی فنکار بھی ساتھ لے جاتا تھا۔ یوں ہندوستان کا پہلا برین ڈرین تیمور کے دور میں ہوا ہوگا ۔ اس کے بعد چل سو چل۔ افغانستان اور سینٹرل ایشیا سے حملہ آوروں کے دستے بار بار ہندوستان میں داخل ہوتے، لوٹ مار کرتے، مال بناتے ، مقامیوں سے پیسہ ، جانور اور غلہ اکٹھا کرکے ساتھ لے جاتے۔

 اکیلے محمود غزنوی نے سترہ حملے ہندوستان پر کئے۔ جب بھی غوریوں کے ساتھ جنگ کرنے کے لیے پیسے اور مال کی ضرورت پڑتی ‘وہ غزنی چھوڑ کر ہندوستان آتا اور یہاں سے دولت اکٹھی کرکے لے جاتا۔ ہندوستان کچھ عرصے بعد پھر امیر ہوجاتا اور امیر غزنی دوبارہ اپنا خراج وصول کرنے ہندوستان پہنچ جاتا۔ ہندوستان ان سترہ حملوں کے بعد بھی غریب نہ ہوا۔ دو سو سال تک سلطنت دلی پر قابض رہنے والے حکمرانوں کی کہانیاں پڑھیں یا پھر مغلوں کی آمد کا قصہ‘ جب بابر نے دلی سلطنت کے آخری بادشاہ ابراہیم شاہ لودھی کو پانی پت میں شکست دے کر قبضہ کر لیا تھا۔ تو کیا ہوا ہندوستان کو؟ جب نادر شاہ نے ایران سے پہنچ کر دلی میں بربادی مچائی، انسانوں کا قتل عام کیا‘ ہر گھر لوٹ لیا گیا‘ بہت سا مال وہ اپنے ساتھ ایران لے گیا جس میں کہا جاتا ہے کوہ نور ہیرا بھی شامل تھا‘ تو بھی کیا ہندوستان غریب ہوگیا تھا؟ اگر سلطنت دلی، مغلوں کے پانچ سو سالہ اقتدار کے بعد غریب ہوچکی ہوتی تو پھر انگریز ڈیڑھ سو برس سے زائد کیوں ہندوستان پر قابض رہتے۔ انہیں کچھ فائدہ نظر آرہا تھا تو وہ یہاںٹکے ہوئے تھے اور ان کے مانچسٹر میں کارخانے چل رہے تھے۔ برطانیہ میں صنعتی انقلاب میں ہندوستان کا سرمایہ اور وسائل کام آرہے تھے۔

ہندوستان پھر بھی غریب نہ ہوا۔ اگرچہ جنگ عظیم دوم میں جو گندم ہندوستانیوںنے اپنے لیے اگائی تھی وہ برطانوی وزیراعظم چرچل کے حکم پر ہندوستان سے لاد کر فوجیوں کے لیے بھجوا دی گئی اور بنگال میں قحط کے نتیجے میں لاکھوں ہندوستانی مر گئے۔ پھر کیا ہوا؟ کیا ہندوستان بالکل ختم ہوگیا؟ دونوں ملکوں کے سیاستدانوں نے کھل کر اپنے اپنے قومی وسائل کو لوٹا۔ اس وقت ہندوستان اور پاکستان کے اربوں ڈالرز سوئس بینکوں میں پڑے ہیں۔ ہندوستان میں راجیو گاندھی سے لے کر اب مودی سرکار تک سب کے بڑے بڑے سکینڈلز سامنے آئے جس میں پیسوں، کمیشن اور لوٹ مار کا الزام لگا۔ بھارت میں تو جانوروں کا چارہ تک سیاستدان کھا گئے۔ بھارت میںراجیو گاندھی، نرسمہا رائو تو پاکستان میں بھی بینظیر بھٹو، گیلانی، زرداری، راجہ پرویز اشرف، نواز شریف اور اب شاہد خاقان عباسی تک سب سکینڈلز میں ملوث ہیں۔ ہندوستان میں بھی بزنس مین لوٹتے ہیں پاکستان میں بھی لوٹ رہے ہیں ۔ پاکستانیوں نے دوبئی میں دس ارب ڈالرز سے زائد مالیت کی جائیدادیں خریدلیں ۔ لندن میں پاکستانی ان چند قوموں میں سے ایک ہیں جنہوں نے وہاں زیادہ جائیدادیں خریدی ہیں۔ سرکاری افسران تک نے وہ لٹ مار مچائی کہ بندہ حیران رہ جائے۔ پچھلے دنوں ایک سابق ڈی آئی جی آپریشن لاہور نے کینیڈا میں بیس لاکھ ڈالرز کا گھر خریدا اور اپنے بچوں سمیت وہیں سیٹل ہوگیا ۔ تو پاکستان کو کیا فرق پڑا؟آج کل دل کو یہی تسلی دیتا رہتا ہوں کہ پاکستان کو کچھ نہیں ہوگا۔ پاکستان‘ ہندوستان اگر سینکڑوں حملوں اور لوٹ مار کے بعد بھی آج باقی ہیں تو آگے بھی چلتے رہیں گے۔ یہ خطہ ایسے رہے گا ۔ سات دریائوں کی سرزمین کچھ ایسی سخی اور زرخیز نکلی ہے کہ اپنے ہوں یا پرائے سب نے اس دھرتی کو لوٹا لیکن مجال ہے اس کے خزانے خالی ہوئے ہوں۔ اس لیے ٹینشن نہ لیں۔ ریلیکس رہیں۔ صدیوں سے ایسا ہوتا آیا ہے اور ہوتا رہے گا۔ اب آپ سوچ رہے ہوں گے مجھے آج کیا ہوگیا ہے۔ تو جواب ہے: میں مثبت سوچنے کی کوشش کررہا ہوں(ش س م)
 

 

متعلقہ خبریں