براہموس میزائل اوردھرو کاپٹر: معاہدے منسوخ مال واپس

2022 ,اگست 20



بھارت سے آنے والے ایک اور جہاز نے کراچی ایئر پورٹ پر لینڈ کیا گزشتہ ماہ جولائی میں کراچی ایئر پورٹ پر4جہاز اترے تھے،چاروں کے بارے میں بتایا گیا کہ یہ فنی خرابی سے دوچار تھے۔ اگست میں اترنے والا۔”گلوبل بمبار ڈیئر جی فائیو۔“ طیارہ کراچی سے دبئی جانے کے لیے 12مسافروں کے لیے چارٹرڈ کرایا گیا تھا،دس مسافر پاکستانی دوپاکستانی  نژادامریکی تھے  مسافروں کے اب نام بھی سامنے آگئے ہیں۔ پاکستان میں چارٹرڈ جہاز مل جاتے ہیں، گلوبل بمبار ڈیئر جی فائیوکو شاید کسی خاص مقصد سے ہائر کیا گیا تھا کہا تو یہ بھی جاتا ہے کہ جولائی میں فنی خرابی کے بہانے اترنے والے جہاز بھی دراصل چارٹرڈ تھے،اُن دنوں ڈالر کی اونچی اڑان تھی۔ اگر فرض کر لیا جائے کہ بھارتی جہاز فنی خرابی کے باعث کراچی اترے تھے توسوال پیدا ہوتاہے کہ یہ کراچی ایئر پورٹ پر ہی کیوں اترے؟ خراب جہازوں کا رخ پاکستان ہی کی طرف کیوں ہوتا ہے؟؟۔ خراب جہازوں کا ہی نہیں بھارت کے میزائلوں راکٹوں اور ڈرونز کا رُخ بھی پاکستان کی طرف ہے۔ 9مارچ2022ء کو بھارت سے میزائل فائر ہوتا ہے، پاکستان کے اندر100کلو میٹر تک آکر گر جاتا ہے اُن دنوں عمران خان وزیر اعظم تھے ان کے خلاف ایک روز قبل تحریک عدم اعتماد کا نوٹس قومی اسمبلی میں جمع کرایا گیا تھا، پاکستان میں میزائل داخل ہوا تو کئی ملکی اور غیر ملکی ایئر لائنز کی پروازیں فضا میں تھیں جو خوش قسمتی سے محفوظ رہیں،شروع میں پاکستان کی طرف سے اسے بھارت سے آنے والے آبجیکٹ سے تعبیر کیا گیا۔ بھارت نے اعتراف کیا کہ یہ غلطی سے چل جانے والا میزائل تھا  غلطی کس کی تھی، اس حوالے سے کسی گروپ کپٹین کو موردِ الزام ٹھہرایا جا رہا ہے۔ بھارت کے ساتھ پاکستان کے تعلقات عموماً کشیدگی لئے ہوتے ہیں مگر اُن دنوں زیادہ کشیدگی نہیں تھی، اندازہ کریں اگر ایل او سی اور ورکنگ باؤنڈری پر گولہ باری کا سلسلہ چل رہا ہوتا تو پاکستان کی طرف میزائل گرنے پر فوری رد عمل کیا ہوتا؟ بہر حال خیر گزری۔

پاکستان کی طرف سے شدید احتجاج کیا گیا، اس کے ساتھ ساتھ بھارت کوہماری وزارت خارجہ کی طرف سے کچھ وضاحتوں کے لیے لکھا گیا: میزائل خود بخود کیسے چل گیا؟ کیا میزائل اس طرح رکھے جاتے ہیں کہ غلطی سے فائر ہو جائیں؟ اگر فائر ہو جائیں تو خود کار سسٹم کے ذریعے فضا میں خود کو تباہ کرنے والے سسٹم نے کام کیوں نہیں کیا؟حادثاتی طور پر چھوڑا گیا میزائل پاکستان میں کیسے داخل ہوا؟۔ بھارت میزائل کے حادثاتی لانچنگ کے بارے میں پاکستان کو فوری طور پر مطلع کرنے میں کیوں ناکام رہا،پاکستان کی جانب سے واقعے کا اعلان کرنے اور وضاحت طلب کیے جانے تک بھارت نے انتظار کیوں کیا؟ کیا واقعی میزائل کو اس کی مسلح افواج نے ہینڈل کیا تھا یا کوئی اور عناصر تھے؟ یہ واقعہ بھارت کے اسٹریٹجک ہتھیاروں سے نمٹنے میں سنگین نوعیت کی بہت سی خامیوں کی نشاندہی کرتا ہے۔ بھارت کی طرف پاکستان کی وزارت خارجہ کے سوالات کا کئی ماہ بعد بھی جواب نہیں دیا گیا۔

 یہ میزائل جو اپنے آپ چل گیا جس کا رُخ پاکستان کی طرف تھا، اس کا نام براہموس ہے  بھارت کے سر پر دفاعی سامان کی برآمدات کا بھوت سوار ہوا ہے  براہموس بھی اس کی طرف سے بر آمد کیا جا رہا ہے، بھارت نے دھرو ایڈوانس لائٹ نام سے ہیلی کاپٹر بھی بنا کر بر آمد کئے تھے براہموس کی رینج5سو کلو میٹر تک ہے، جو بری فضائی اور بحری مقاصد کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔ "آوارہ براہموس" مارچ کے مہینے میں پاکستان میں آکر گرا تھا۔ بھارت نے فلپائن کو یہ میزائل رواں سال جنوری میں فروخت کئے۔ یہ370ملین ڈالر کا معاہدہ ہے جو  دفاعی آلات کی فروخت کی سب سے بڑی ڈیل تھی۔ ویتنام، انڈونیشیااور تھائی لینڈ بھی براہموس کی خریداری میں دلچسپی رکھتے تھے ان ممالک کے ساتھ چین کے بری یا سمندری تنازعات ہیں۔ فلپائن کی حکومت براہموس کے اپنے آپ چل جانے کے بعد پریشان ہے اور وہ بھارت کو یہ میزائل واپس کرنے کا سوچ رہی ہے۔ چین کو ایک تو بھارت میں پڑے ان میزائلوں کی وجہ سے تحفظات ہیں جو خود بخود فائر ہوجاتے ہیں دوسرے بھارت ان ممالک کویہ ”ناقص“ میزائل فروخت کر رہا ہے جو چین کے پڑوس میں ہیں، ان کے پاس تو بھارت جیسے انتظامات بھی نہیں ہیں، گویا یہ زیادہ غیر محفوظ ہونگے۔

بھارت دنیا کے پچیس ممالک سے اسلحہ خریدتا ہے اسی دوران اسے اپنے ساختہ اسلحہ کی فروخت کا شوق چرایا ہے تو براہموس جیسی پراڈکٹ سامنے آئی، زیادہ دور کی بات نہیں۔2011ء میں جنوبی امریکہ کے ملک ایکواڈورنے دو دھروایڈوانس ہیلی کاپٹر خریدے تھے، اس سے دو سال قبل2009ء میں ایکواڈور یہی پانچ کاپٹر خرید چکا تھا۔2015ء تک ایک ایک کر کے چار ہیلی گر کر تباہ ہو گئے تو ایکواڈور نے یکطرفہ طور پر انڈیا ایرو ناٹکس لمیٹڈ سے معاہدہ ختم کر کے تین ہیلی کاپٹر واپس کر دیئے۔ یہ ہیلی کاپٹر روس کی شراکت داری سے بنائے گئے تھے، 27فروری2019ء کو پاکستان نے ابھی نندن کا جو جہاز مارا گرایا تھا وہ روسی ساختہ تھا اور پھر8دسمبر2021ء کو بھارت کے پہلے چیف آف ڈیفنس سٹاف جنرل راوت ایم آئی17وی فائیو ہیلی کاپٹر حادثے میں ہلاک ہوئے تھے وہ بھی روسی ہیلی کاپٹر تھا۔

بھارت نے ایک فائٹر جہاز تیجیس بھی مینوفیکچر کیا تھا۔1985ء میں اس کی تیاریوں کا آغاز ہوا۔انڈین انجینئرز چھبیس سال اس پر مغز ماری کرتے رہے۔ 2011میں اس نے پہلی اُڑان بھری اس کے بعد سے اب تک یہ تجربات کی گردش سے نہیں نکل سکا،یہ کتنا کامیاب طیارہ ہوسکتا ہے؟ اس کا اندازہ بھارت کی طرف سے سے رافیل اور میراج طیاروں کی خریداری سے کیا جاسکتا ہے۔تیجس فورتھ جنریشن ٹیکنالوجی ایئر کرافٹ ہے پاکستان نے جے ایف تھنڈر17چین کے تعاون سے تیار کیااسی فائٹر نے بھارت کے دو جہاز مارگرائے تھے، اب جے ایف سیونٹین ملٹی رول پر ففتھ جنریشن ٹیکنالوجی بھی موجود ہے۔پاکستان نے اس کی تیاری پر1995ء میں کام شروع کیا،پاکستان کئی ممالک کو یہ جہاز برآمد کرچکا ہے۔کہیں سے کوئی شکایت نہیں آئی۔تیجس میں دم خم ہوتا تو انڈین ایئر فورس ترجیحاً اسے استعمال کررہی ہوتی ویسے بھی بھارت کا دفاعی ٹیکنالوجی کے حوالے سے ریکارڈ پست ہے اس کا تو ایٹمی مواد تک چوری ہوتارہتا ہے،اس کے کئی سائنسدان حادثات میں ہلاک ہوچکے ہیں۔بھارت اسلحہ سازی میں ناکامیوں کی داستاں بن چکا ہے، بھارت ریورس انجیئرنگ میں دنیا ہی نہیں پاکستان کے مقابلے میں بھی بہت پیچھے ہے،ریورس انجینیئرنگ کا مطلب ہے کہ اگر کسی ملک کو ہیلی کاپٹر یا لڑاکا طیارہ مل جائے تو وہ اس کی نقل کو اصل سے زیادہ جدید بنا دیتا ہے۔چین اس شعبے میں سب سے آگے ہے پاکستان بھی اس شاہراہ پر تیزی سے گامزن ہے۔بھارت کے مقابلے میں پاکستان بہت آگے ہے۔ 

متعلقہ خبریں