راول پنڈی(مانیٹرنگ) انتیس نومبر کو جنرل ہیڈکواٹرز (جی ایچ کیو) سے ملحقہ ہاکی اسٹیڈیم میں سجنے والی کمانڈ کی تبدیلی کی تقریب میں سبکدوش ہونے والے آرمی چیف نئے آرمی چیف کو کمانڈ کین تھمائیں گے، یہ کمانڈ کین ملاکہ کین بھی کہلاتی ہے۔
راول پنڈی میں منگل کی صبح بڑی تقریب پر دنیا بھر کی نگاہیں ہونگی، جہاں سبکدوش ہونے والے آرمی چیف جنرل راحیل شریف نئے آنے والے آرمی چیف کو جی ایچ کیو سے ملحقہ ہاکی گراؤنڈ میں نئی ذمہ داریوں کے ساتھ ساتھ کامنڈ کین بھی تھمائیں گے۔
یہ کمانڈ کین یا چھڑی ملاکہ بھی کہلاتی ہے، یہ چھڑی اور اسٹک آف کمانڈ دنیا بھر کی افواج میں ملاکہ کین کہلاتی ہے، یہ ایک خصوصی درخت کی لکڑی جو قیمتی بھی ہوتی ہے، اس سے تیار کی جاتی ہے اور اسے چھڑیوں کا بادشاہ بھی کہا جاتا ہے۔ یہ چھڑی دنیا بھر کے فوجی افسران کے یونی فارم کا خاص حصہ سمجھا جاتا ہے۔
کمانڈ اسٹک جنرل راحیل شریف کی جانب سے نئے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو دیتے ہی پاکستان آرمی کی کمان نئے فوجی سربراہ کو مل جائے گی، اس دن کی مناسبت سے مختلف آرمی سینٹرز اور یونٹوں میں فرمان امروز پڑھ کر سنایا جاتا ہے، جس کا بنیادی متن یہ ہوتا ہے کہ نئے آرمی چیف نے پاک فوج کی کمان سنبھال لی ہے۔
اس موقع پر سیکیورٹی کے سخت انتطامات کیے جاتے ہیں اور جی ایچ کیو میں عام تعطیل کا سماں ہوتا ہے، صرف انتہائی ضروری اسٹاف ڈیوٹی پر موجود ہوتا ہے، سبکدوش ہونے والے آرمی چیف تقریب سے خطاب کرتے ہیں۔ یہ ایک خالصتاً فوجی تقریب ہوتی ہے۔
انگریزوں کے دور میں لائی گئی یہ چھڑی اب پاک فوج کی روایت بن چکی ہے، ون اسٹار کے بعد یہ چھڑی ہر افسر کو دی جاتی ہے، اس چھڑی کی ایک اور خاص بات یہ کہ چھڑی ٹوٹ جائے تو اہمیت اپنی جگہ برقرار رہتی ہے اور اس کی جگہ دوسری چھڑی نہیں ملتی۔
پاک افواج میں بریگیڈئر اور اس سے اوپر والے رینک رکھنے والے افسران کو چھڑی سونپی جاتی ہے، بیٹن کہلانی والی یہ چھڑی عہدے کی ذمہ داریوں کی منتقلی کی علامتی سمجھی جاتی ہے۔
کچھ روایت یہ بھی ہے کہ یہ کین صرف آرمی چیف نہیں رکھتے بلکہ افواج کی تمام پوسٹوں پر تعینات افسروں یعنی کور کمانڈرز اور جی او سی وغیرہ کے یونیفارم کا لازمی حصہ تصور کی جاتی ہے۔
ایسے مواقع جیسے قومی پرچم کو سلامی دیتے ہوئے، گارڈ آف آنر لیتے وقت، پریڈ کا معائنہ کرتے وقت افسران کے پاس کمانڈ کین ہونا لازمی ہوتی ہے۔
چیف آف آرمی اسٹاف کی صدر مملکت، وزیراعظم یا اہم سیاسی شخصیات سے ملاقات کے وقت کمانڈ کین اور ٹوپی باہر رکھی جاتی ہے، جب کہ آرمی چیف اپنے دفتر میں ملاقات کریں تو کمانڈ کین دفتر کے اندر ہی ایک طرف رکھ دی جاتی ہے،یہ چھڑی مختلف مواقعوں پر ساتھ رکھنے کا مخصوص انداز ہوتا ہے۔ سماء