کامیاب صحافی بننے کے لیے کیا کیا جائے؟؟؟

2017 ,اگست 22



میں ابھی خود طفل مکتب ہوں لیکن صحافت کے طالب علم پھر بھی اکثر پوچھتے ہیں کہ کامیاب صحافی بننے کے لئے وہ کیا کریں ۔ کس شعبہ کا انتخاب کریں اور کس طرح راتوں رات مشہور ہو جائیں ۔

سر ! پہلی بات تو یہ ہے کہ راتوں رات مشہور ہونے والے راتوں رات ہی گمنام بھی ہو جاتے ہیں سو لمحہ بہ لمحہ مشہور ہوتے رہنا ہی کمال ہے ۔ آپ کو یہاں مشہور ہونے سے زیادہ زندہ رہنا اور اپنی اہمیت کا احساس دلاتے رہنا ہے ۔

دوسری بات یہ کہ صحافت یعنی میڈیا ہر تین سال بعد اپنا لباس بدلتا ہے ۔ اگر تو آپ یہ جاننے میں کامیاب ہو جائیں کہ اگلے تین برس میڈیا ٹرینڈ کیا ہو گا تو آپ تیزی سے کامیاب ہو سکتے ہیں ورنہ یہاں ایسے بہت سے لوگ ہیں جو سالوں سے ایک ہی تنخواہ پر گزر بسر کر رہے ہیں ۔

چھوٹی سی مثال پیش کیئے دیتا ہوں ۔ یاد کیجئے ایک دور تھا جب سیاسی ٹاک شو کی ریٹنگ سب سے زیادہ ہوا کرتی تھی ۔ کیپیٹل ٹاک سمیت کئی پروگرام ہٹ تھے ۔ بڑے چینلز پر ڈاکٹر شاہد مسعود ، حامد میر اور دیگر نے اس دوران عروج دیکھا ۔

اس کے بعد مزاحیہ سیاسی شو کا دور آیا ۔ سہیل احمد ، آفتاب اقبال اور دیگر نے حامد میر ، ڈاکٹر شاہد مسعود ، مبشر لقمان وغیرہ کی ریٹنگ خراب کر دی اور خود سکرین پر قبضہ جما لیا ۔

اس کے بعد ڈرامہ انٹرٹینٹمنٹ کا دور آیا ۔ نیوز چینلز پر ڈرامہ ٹائیز کرائم شوز کو خوب ریٹنگ ملنے لگی ۔

مجھے یاد ہے میں جس پروگرام کا سکرپٹ لکھا کرتا تھا اسے سارا رمضان افطاری کے دوران چلایا جاتا رہا جو رمضان میں پرائم ٹائم سمجھا جاتا ہے ۔

آپ نوٹ کیجئے ، ہر سکرین کا ایک وقت تھا ، جس جس نے اپنے وقت کو سمجھا اس نے میڈیا میں لاکھوں کمائے اور چینل کو بھی فاعدہ ہوا ، جس نے یہ دور گزرنے کے بعد اسی دور میں قدم رکھا وہ فلاپ ہو گیا ۔

آپ دس سال میڈیا میں کام کرتے رہیں اس سے بہتر ہے دو سال اس تبدیلی کے وقت کو سمجھتے ہوئے اگلے تین سال کے لئے بڑی گیم میں قدم رکھ لیں ۔

اسے سمجھنا مشکل ضرور ہے لیکن ناممکن نہیں ہے ۔

میرا مشورہ ہے کہ اگر آپ یہ سمجھنے کی اہلیت نہیں رکھتے کہ اگلے تین سال اور پھر پانچ سال میں میڈیا کا رخ کیا ہو گا تو پھر میڈیا انڈسٹری سے دور رہیں ورنہ یہ انڈسٹری آپ کی زندگی کے قیمتی سال تباہ کر دے گی

(سید بدر سعید)

متعلقہ خبریں