2017 ,مئی 1
لاہور (سید اسامہ اقبال) ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے حکومت کی جانب سے ڈان لیکس رپورٹ پر جاری اعلامیہ کو مسترد کر کے اسے ناکافی اور رپورٹ کی سفارشات کے منافی قرار دیا۔
اس سے قبل کمیٹی کی سفارشات کی روشنی میں وزیراعظم ہاﺅس کی جانب سے ایک اعلامیہ جاری کیا گیا تھا جس میں راﺅ تحسین، ڈان اخبار اور صحافی کے خلاف کارروائی کا روٹ میپ وضع کیا گیا تھا جب کہ ساتھ ہی معاون خصوصی برائے خارجہ امور طارق فاطمی سے عہدہ واپس لے لیا گیا۔
دوسری جانب ملک کی عسکری اور سیاسی قیادت نے وزیراعظم ہاوس کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفیکیشن کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے کمیٹی کی سفارشات پر اس کی روح کے مطابق عمل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
آیئے جانتے ہیں کہ آخر یہ ڈان لیکس ہے کیا ؟ اور یہ معاملہ کب منظر عام پر آیا اور تب سے اب تک اس میں کیا کیا پیشرفت ہوئی ہیں اور آئندہ یہ معاملہ کیا رخ اختیار کر سکتا ہے۔
ڈان لیکس ہے کیا؟
انگریزی اخبار ڈان میں صحافی سرل المیڈا کی جانب سے چھ اکتوبر کو وزیراعظم ہاو¿س میں ہونے والے اجلاس سے متعلق دعوی کیا گیا کہ اجلاس میں کالعدم تنظیموں کے معاملے پر عسکری اور سیاسی قیادت میں اختلافات سامنے آئے جس پر سیاسی اور عسکری قیادت نے سخت ردعمل دیتے ہوئے قومی سلامتی کے منافی قرار دیا۔
سیاسی و عسکری قیادت کے ساتھ ساتھ دانشور طبقہ، طلبا، ملازم پیشہ افراد اورعوام نے بھی اس خبر کی اشاعت پر تحفظات کا کھل کر اظہار کیا اور ہر خاص و عام میں زیر بحث قومی سلامتی کے منافی اس خبر کو کسی نے ”ڈان لیکس“ کا نام دیا تو کہیں میمو گیٹ سے مماثلت کی بناءپر ”نیوز گیٹ“کے نام سے بھی پکارا گیا۔
وزیراعظم نے قومی سلامتی کے منافی خبر کو من گھڑت قرار دیا
خبر کی اشاعت کے بعد اس وقت کے آرمی چیف جنرل راحیل اور آئی ایس آئی کے سربراہ رضوان اختر نے وزیراعظم سے ملاقات کی اس دورن وزیر داخلہ ، وزیر خزانہ اور وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف بھی موجود تھے۔
وزیراعظم ہاﺅس میں ہونے والی اس ملاقات میں قومی سلامتی سے متعلق حساس خبر کو میں گھڑت قرار دیتے ہوئے اس کے ذمہ داران کا تعین کر کے سخت کارروائی کا فیصلہ کیا گیا۔
سیاسی و عسکری قیادت کی ملاقات کے بعد جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ اجلاس کے شرکاءاس بات پر مکمل طور پر متفق تھے کہ یہ خبر قومی سلامتی کے امور کے بارے میں رپورٹنگ کے مسلمہ اصولوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
صحافی سرل المیڈا کے بیرون ملک سفر پر پابندی لگادی گئی
قومی سلامتی کے منافی خبر کی اشاعت کے ذمہ داروں کا تعین کرنے اور قرار واقعی سزا دینے کے فیصلے کے بعد ڈان اخبار میں خبر شائع کرنے والے صحافی سرل المیڈا کے بیرون ملک سفر پر پابندی عائد کرتے ہوئے ان کا نام ای سی ایل میں ڈال دیا گیا۔
اس حوالے سے 13 اکتوبر کر پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ قومی سلامتی کے منافی خبر سے دشمن ملک کے بیانیے کی تشہیر ہوئی ہے لہٰذا اس معاملے کی مکمل تحقیقات ضروری ہے اسی لیے صحافی سرل المیڈا کے بیرون ملک جانے پر پابندی عائد کی گئی ہے۔
صحافی کا نام ای سی ایل سے نکال دیا گیا
صحافتی حلقوں کی جانب سے اعتراض اٹھانے اور سرل المیڈا کی واپسی کی یقین دہانی پر انہیں امریکا میں جاری صدارتی انتخاب کی کوریج کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت دے دی گئی اس بات کا اعلان وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے اسلام آباد میں اخبارات کی دو تنظیموں کونسل آف نیوز پیپز ایڈیٹرز اور آل پاکستان نیوز پیپرز سوسائٹی کے مشترکہ وفود سے ایک ملاقات میں کیا۔
کور کمانڈرز کانفرنس میں خبر پر تشویش کا اظہار کیا گیا
دوسری جانب اعلیٰ فوجی کمانڈروں کے ایک اجلاس میں قومی سلامتی سے متعلق خبر کو من گھڑت اور بے بنیاد قرار دیتے ہوئے اس پر تشویش کا اظہار کیا گیا اور خبر کی اشاعت کی مکمل تحقیقات کر کے ذمہ داروں کے خلاف سخت سے سخت کارروائی پر زور دیا گیا۔
وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید برطرف
وزیراعظم نواز شریف نے قومی سلامتی سے متعلق متنازعہ خبر کی اشاعت کی شفاف تحقیقات کے لیے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر پرویز رشید کو ان کے عہدے سے برطرف کردیا جس کا باقاعدہ اعلامیہ 29 اکتوبر کو جاری کردیا گیا۔
فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کا قیام
حکومت نے قومی سلامتی کے منافی خبر کی اشاعت کی تحقیقات کے لیے ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں سات رکنی کمیٹی تشکیل دی جو خبر کی اشاعت کے ذمہ داروں کا تعین کر کے ان کے خلاف تادیبی کارروائی کے لیے سفارشات مرتب کر کے وزارت داخلہ کے حوالے کرے گی جسے وزیرداخلہ وزیراعظم کو پیش کریں گے۔
وزارتِ داخلہ کے نوٹیفیکیشن کے مطابق سات رکنی کمیٹی کی سربراہی ریٹائرڈ جج جسٹس عامر رضا خان کو سونپی گئی جبکہ دیگر ممبران میں سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ طاہر شہباز، محتسبِ اعلیٰ پنجاب نجم سعید اور وفاقی تحقیقاتی ادارے کے ڈائریکٹر ڈاکٹر عثمان انور کے علاوہ آئی ایس آئی، ملٹری انٹیلیجنس اور انٹیلیجنس بیورو کا بھی ایک ایک نمائندہ شامل ہوگا۔
فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی رپورٹ
ریٹائرڈ جج عامر رضا خان کی سربراہی میں قائم کمیٹی نے پانچ ماہ کی طویل محنت کے بعد قومی سلامتی سے متعلق خبر کی اشاعت کے ذمہ داروں کا تعین کر کے اپنی سفارشات 26 اپریل کو وزارت داخلہ کو بھیجو ادیں بعد ازاں وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات کے دوران رپورٹ پیش کی۔
معاون خصوصی طارق فاطمی برطرف
وزیراعظم نے کمیٹی رپورٹ کے 18ویں پیرے کی منظوری دیتے ہوئے فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی سفارشات کے مطابق اپنے معاون خصوصی برائے امور خارجہ طارق فاطمی کو عہدے سے ہٹا دیا جب کہ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید کو اکتوبر میں ہی فارغ کردیا گیا تھا اور ان کی جگہ مریم اورنگزیب کو وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات کا قلمدان سونپا گیا تھا۔
وزیراعظم کا رپورٹ پر عمل در آمد سے متعلق اعلامیہ
وزیر اعظم ہاو¿س کی جانب سے جاری ہو نیوالے اعلامیے پر وزیراعظم کے پرنسپل سیکریٹری فوادحسن فواد کے دستخط ہیں، جس میں وزیراعظم نے پرنسل انفارمیشن افسر راو¿ تحسین کی خلاف کارروائی کی بھی سفارش کی ہے اور پرنسپل سیکرٹری برائے اطلاعات راو¿ تحسین کے خلاف کا رروائی انیس سو تہترکے قوانین کے تحت ہوگی جب کہ روزنامہ ڈان ظفرعباس اور خبر شائع کرنے والے سرل المیڈا کا معاملہ اے پی این ایس کے سپرد کر دیا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے حکومتی اعلامیہ مسترد کردیا
پاک فوج کے تعلقات عامہ کے ادارے آئی ایس پی آر کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر جاری کردہ اپنے پیغام میں ڈان لیکس سفارشات پر وزیراعظم کے اعلامیے کو نامکمل قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر آصف غفور نے اپنی ٹوئٹ میں مزید کہا کہ وزیراعظم کا عملدر آمد سے متعلق اعلامیہ فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی سفارشات سے ہم آہنگ نہیں ہے اور نہ ہی اس رپورٹ کی سفارشات پر من و عن عمل درآمد کیا گیا ہے اس لیے پاک فوج اس اعلامیہ کو مسترد کرتی ہے۔
جاتی امرا میں اہم اجلاس، اہم ذمہ داری تفویض کردی
فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی سفارشات پر عمل درآمد کرانے کے لیے جاری اعلامیہ کو پاک فوج کی جانب سے ناکافی اور انکوائری بورڈ کی سفارشات سے ہم آہنگ نہ قرار دیئے جانے کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال پر مشاورت کے لیے وزیراعظم نواز شریف نے آج اپنی رہائش گاہ جاتی امرا میں وفاقی وزراء اور چند اہم رفقاءکو طلب کیا۔
ذرائع کا کہنا ہے اس اجلاس میں ڈان لیکس معاملے کو احسن طریقے سے نمٹانے اور عسکری قیادت اور سیاسی قیادت کے درمیان خلاءکو دور کرنے کے لیے وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور وزیر داخلہ چوہدری نثار کو اہم ذمہ داریاں تفویض کی گئی ہیں۔
مریم نواز کی تردید
تاہم وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نواز نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں وزیراعظم کی جانب سے ڈان لیکس پر کسی بھی قسم کا ٹاسک دینے کی خبروں کو غلط اور بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ آج کے اجلاس میں کسی سے رابطے کرنے کے کی ذمہ داریاں تفویض نہیں کی گئی ہیں۔