لاہور(خصوصی رپورٹ)حکومت اب بھی ڈان لیک کا معاملہ دبانے کیلئے کوشاں دکھائی دیتی وہ شاید یہ باور کیے ہوئے ہے کہ وزیر اطلاعات ہی کی قربانی کافی ہے جبکہ وزیر داخلہ نے اس خبر کو فیڈ یا پلانٹ کرنے والے مزید کرداروںکو سامنے لانے کے لیے کمیٹی بنانے کا اعلان کیا تھا۔ وزیر داخلہ نے کہا تھا کہ کمیٹی میں آئی ایس آئی،ایم آئی اور آئی بی کے افسر شامل ہونگے مگر یہ کمیٹی اعلان کے ہفتہ بعد بھی تشکیل نہیں پاسکی،اب کہا جارہا ہے کہ وزیر اعظم اس کمیٹی میں تین سویلین کوشامل کر کے اسکی سربراہی بھی کسی سویلین
افسر کو سونپنا چاہتے ہیں۔کچھ حلقے کہتے ہیں کہ حکومت تاخیری حربوں کے ذریعے جنرل راحیل کی ریٹائرمنٹ تک معاملے کو طول دینا چاہتی ہے۔سوال یہ ہے کہ کیا اس خبر کی تحقیقات میں جنرل راحیل شریف کو ذاتی دلچسپی ہے، اس سے بطور ادارہ فوج کو کوئی سروکار نہیں۔ حکومت کے کچھ خیر خواہوں کا خیال ہے کہ وزیر اعظم معاملے کو لٹکائے رکھیں گے تو نئے فوجی سربراہ کے ساتھ شروعات ہی میں بدمزگی اور غلط فہمی پیدا ہوسکتی ہے۔ وزیراعظم نے بہرحال آرمی چیف توفوج ہی سے لینا ہے اور وہ فوج ہی کانمائندہوگا۔