دفاع پاکستان‘ لازوال داستان

لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک / ڈاکٹرجاوید اقبال ندیم): دشمن آخردشمن ہوتا ہے لیکن اگرجذبہ حب الوطنی اجاگرہوجائے توبڑے سے بڑے دشمن کو زیرکیا جاسکتا ہے ایسی ہی صورتحال ستمبر1965ء کی پاک بھارت جنگ کے دوران میں پاکستانی قوم میں دیکھنے میں آئی ۔ پوری قوم اپنے سے کئی بڑے دشمن کے سامنے سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن گئی۔
اپنے پروانوں کو پھرذوق خود افروزی دے
برف دیرینہ کو فرمان جگرسوزی دے
پاکستان کو بھارت نے ابتدا ہی سے مختلف النوع مسائل میں الجھا لکھا۔ کبھی کشمیرکے محاذ پر اور کبھی سیالکوٹ سیکٹرپر گولہ باری جاری رکھی۔ 1965ء میں وطن عزیزکو ایک گھناؤنی سازش سے واسطہ پڑا بڑی طاقتوں روس اور امریکہ کی اپنی سیاسی چالیں تھیں چار ستمبر1965کی شام جی ایچ کیو راولپنڈی میں امریکہ سے کریڈ کے ذریعے پیغام ملا کہ بھارت پاکستان پر حملہ نہیں کرے گا۔
india will not attach at pakistan
بظاہر بھی کوئی ایسی صورت حال نہیں تھی کہ جنگ چھڑجائے لیکن کسی نے امریکہ کے اس پیغام کی طرف توجہ نہ دی اس کا تجزیہ نہ کیا آلات اطلاعات وابلاغیات بھی نہ تھے جس سے دشمن کی حرکات کا پتہ لگایا جاسکتا۔ یہ سویا نہ گیا کہ امریکہ ایسا کیوں کہہ رہا ہے۔
لاہور میں موجودہ رہائشی علاقہ ڈی ایچ اے تھا ہی نہیں اور کینٹ میں بھی بہت کم مکانات تھے زیادہ ترعلاقہ اجاڑ تھا۔ 6ستمبر1965کی صبح بھارت نے بغیربتائے پھراعلان کئے لاہور پر حملہ کردیا پتہ اس وقت چلا جب بھارتی فوجی حیرانی اور پریشانی میں لاہور کینٹ میں داخل ہوگئے چونکہ یہ بہت صبح کا وقت تھا ہمارے فوجی جوان روزانہ معمول کے مطابق ابھی تیار ہورہے تھے کہ مشق کے لئے جانا ہے جنرل سرفرازلہور کے کمانڈر انچارج تھے جو ابھی سوئے ہوئے تھے کہ رات دیرتک مصروف کار رہے تھے۔
دشمن پوری تیاری پر اور منصوبہ بندی کرکے آیا تھا کہ لاہور پر قبضہ کرلیا جائے موجودہ برکی روڈ دراصل ہری پور روڈ، ہری پور بھارت میں ایک قبضہ ہے رہی ہری پور روڈ پر پاک بھارت بارڈر گونڈی ہے ۔ جوبرکی قبضہ سے گیارہ کلومیٹردور ہے برکی تاریخی قدیم گاؤں بی آربی نہر کے کنارے پاکستانی علاقہ میں واقع ہے بھارتی فوجیوں نے یہ فاصلہ بغیرکسی رکاوٹ کے منٹوں میں طے کیا۔
صورت حال اس وقت یکسربدل گئی جب پاک فوج کے شہینہ جوانوں نے ان کو دگنی رفتار سے واپس ماربھگایا۔
برکی گاؤں سے گونڈی کی طرف جائیں توتقریباً چھ کلومیٹرپر بائیں جانب ہڈیارہ گاؤں اور سڑک کی دائیں جانب پیپل کا بہت بڑا درخت ہے پاک فوج کے سپوت اللہ کے سپاہی میجرشفقت بلوچ نے اس درخت کی اوٹ میں دشمن پر کئی وارکئے۔
درخت ہڈیارہ ڈرین کے قریب ہے میجربلوچ باہمت اور ذہین ہونے کے ناطے چند ساتھیوں کے ہمراہ بیسیوں بھارتی فوجیوں کا کئی گھنٹے مقابلہ کرتے رہے۔ انہو ںنے اپنے چند جرحی جوانوں کو دور دور کھڑا کردیا تاکہ فائرکی آوازآنے پر دشمن کو لگے کہ ہم چارطرف سے گرگئے ہیں میجرشفقت خود بھی زخمی ہوئے لیکن مقابلہ جاری رکھا۔
بھارتی فوجیوں کو مزید کمک پہنچ گئی انہوں نے سینکڑوں کی تعداد میں یلغار کردی اور برکی ہڈیارہ ہڈانہ رام پورہ اور کئی ایک پاکستانی سرحدی گاؤں پر قابض ہوگئے۔
پوری دنیا کے ریڈیوسٹیشن خبریں دینے لگے بھارتی آکاش وانی نے لاہور پر قبضہ کی خبرچلادی کہ جم خانہ میں بھارتی فوجی چائے پیئیں گے ۔
بھارت نے کشمیرسیالکوٹ سیکٹرچونڈہ کا محاذ گنڈا سنگھ قصورفاضلکا سیکٹرحویلی لکھا، راجھستان غرضیکہ جہاں جہاں بس چلا وہاں سے پاکستان پر بھرپورحملہ کردیا ۔
پورے ملک میں ہلچل مچ گئی بھارتی ائرفورس نے راولپنڈی کراچی ڈھاکہ اور چند دیگرمقامات پر شہری علاقوں پر بمباری کی پورے ملک میں اللہ اکبر کے نعروں کی گونج سنائی دی پاکستانی عظیم افواج نے شیرکی طرح انگڑائی لی ہرمحاذ پر دشمن کا مقابلہ کیا کھاریاں چھاؤنی سے فوجی دستے لاہور کی جانب چل پڑے۔پاکستان ائیرفورس اور پاک بحریہ بھی فوری کمربستہ ہوگئے جنرل محمد ایوب خاں صدر پاکستان نے چھ ستمبر کی شام قوم سے ولولہ انگیزخطاب کیا جس سے افواج پاکستان اور عوام میں جذبہ حب الوطنی اور ایمان مزید اجاگرہوگیا۔ ایوب خان نے فرمایا۔
پاکستان کے دس کروڑعوام جن کے دل کلمہ لاالہ الااللہ محمد رسول اللہ کی آواز کے ساتھ دھڑک رہے ہیں اور اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھیں گے جب تک بھارتی توپیں ہمیشہ کے لئے خاموش نہ کردی جائیں بھارتی حکمرانوں نے ابھی یہ محسوس نہیں کیا کہ ان کا واسطہ کسی قوم سے پڑا ہے وہ اللہ کے نام پر فردواحد کی طرح ایمان اور اپنے منصفانہ مقصد کے لئے لڑے گی۔ اللہ نے انسانوں سے وعدہ کیا ہے کہ ہمیشہ سچ کو فتح نصیب ہوگی ۔‘‘
خدا کی مدد شامل ہوئی عوام میں مکمل اتحاد پیدا ہوگیا اپوزیشن نے بھی ساتھ دیا کال جذبہ امڈ آیا عوام نے دل کھول کر افواج پاکستان کا ساتھ دیا۔
بھارت پر جنگی جنون طاری تھا سمندر میں جنگ چھیڑدی لیکن ہرجگہ منہ کی کھانی پڑی پاکستانی بحریہ نے کراچی 210میل دور بھارتی سمندر میں کاٹھیاوار کے ساحل پر نمودار ہوکر دوارکا کے بحری اڈہ کو مکمل طور پر تباہ کردیا۔
سیالکوٹ کے ٹرنک بازارپر بھارتی فضائیہ کی بمباری سے دس افراد ہلاک ہوئے اور 28زخمی ہوئے 150دکانیں اور مکانات نیست ونابود ہوگئے ۔
پاک فضائیہ کے سربراہ ائرمارشل نورخان تھے پاک ائرفورس نے کمال فن کا مظاہرہ کیا اور سترہ دن تک بری افواج کی بھرپور مدد کی۔ دشمن کے 129 لڑاکا جنگی طیاروں کو تباہ کیا جبکہ پاکستان کے صرف 19طیاروں کو نقصان پہنچا۔ 7ستمبر1965کو ائیرفورس کے بہادرنڈراور ماہرسکواڈرن لیڈر ایم ایم عالم (محمد محمود عالم) ایک منٹ میں سات سے بھارتی لڑاکا طیارے مارگرائے جودنیا میں ایک ریکارڈ ہے۔ ائرفورس کے عظیم اور بہادرسکواڈرن لیڈرسہیل چوہدری سرفراز رفیقی، ظفرچوہدری اور دیگرکئی ایک نے بھارت کے ہوائی اڈے ہلواڑہ، جودھپور آگرہ پر باربار بمباری کی ائرفورس کے جنگی جہاز سرگودھا ائیرفورس سے دوڑتے آگرہ دہلی اور دیگر بھارتی ہوائی اڈوں پر تباہی مچادی ہمارے ہمسایہ ملک ایران نے بہت مدد کی جنگی جہازوں پر مفت پانچ ہزار بیرل تیل مہیا کیا۔
واہگہ اٹاری اور پھربرکی سے آگے گونڈی بارڈر سے بھارتی بری فوج ٹینکوں کی یلغارکرنے کا ارادہ رکھتی تھی لیکن اللہ کی بھرپور مدد سے ان کو منہ کی کھانا پڑی اور لاہور میں پہنچ کربھی واپس الٹے پاؤں بھاگ گئے ۔8 ستمبر 1965کو پاک فوج نے عظیم بہادرمیجرعزیزبھٹی کی کمان میں ایک فوجی دستہ برکی کے محاذ پر بی آربی نہر کے بار دشمن کو روکنے کے لئے بھیجا میجرعزیزبھٹی نے بہادری کی لازوال داستان رقم کی اور بی آربی نہر کو دفاعی لائن کے طور پر استعمال کیا۔ 8 ستمبرسے 12ستمبرتک پانچ روز بھارتی سورماؤں کو بی آربی نہر پر برکی گاؤں سے آگے نہ بڑھنے دیا جب حالات زیادہ مشکل ہوگئے تومیجرعزیز بھٹی نے بی آربی نہر پر واقع پل کو ہم سے اڑادیا جس سے برکی سے اس پار ہری پور روڈ پر بھارت نے سینکڑوں فوجی بی آربی نہر کے مشرقی جانب پھنس گئے اس نہر نے خندق کا کام کیا بھارتی فوجی نہر کے مشرقی کنارہ پر تھے جبکہ میجرعزیزبھٹی اپنے ساتھیوں کے ہمراہ مغربی جانب ہے۔ انہوں نے بڑی جوانمردی کا مظاہرہ کیا اور 12ستمبرکوجام شہادت نوش فرمایا اور لاہور بلکہ پاکستان کو بچالیا لاہور کی طرف بڑھنے والی بھارتی فوج پسپا ہونے لگی تو 7اور 8ستمبر کی درمیانی شب بھارت نے سیالکوٹ کے مشرقی سرحد پر نیا محاذ کھول دیا۔ شکرگڑھ سیکٹرمیں وہ 75میل پاکستانی علاقہ میں آگئی وہ گوجرانوالہ تک پہنچنا چاہتی تھی تاکہ جی ٹی روڈ کو کاٹ سکے۔سیالکوٹ کے قریب چونڈہ کے مقام پر دنیا بھرمیں جنگوں کی تاریخ میں ٹینکوں کی سب سے بڑی جنگ لڑی گئی پاک فوج نے یہاں بھی بھارت کو عبرت ناک شکست دی۔
پاک فوج نے فاضلکا سیکٹرہیڈسلیمانکی پر کئی میل اندر تک قبضہ کیا 17ستمبرتک پاک فوج نے بھارت کے مختلف سیکٹروں میں تقریباً پانچ سو مربع میل علاقہ پر قبضہ کرلیا تھا پاک فضائیہ نے پٹھان کوٹ آدم پور اور جام نگرکے مرمت شدہ اڈوں پر بھرپور حملہ کیا۔
ستمبر1965کی جنگ پاکستان کے لئے دفاعی جنگ تھی جس میں افواج پاکستان نے دفاع پاکستان کی لازوال داستان رقم کی۔
سلامتی کونسل اقوام متحدہ نے پاکستان اور بھارت کے مندوبین کو سننے کے بعد قرارداد منظورکی پاک بھارت جنگ 22ستمبر کو پاک بھارت جنگ بندکردی جائے صدرمملکت نے اس قرارداد کا احترام کرتے ہوئے 23ستمبرصبح تین بجے جنگ بندکردی اس جنگ میں پاکستان کا 450 مربع میل جبکہ بھارت کا 1600مربع میل علاقہ پر قبضہ ہوا
یہ غازی یہ تیرے پراسراربندے
جنہیں تونے بخشا ہے ذوق خدائی
دونیم ان کی ٹھوکر سے صحرا ودریا
سمٹ کر پہاڑ ان کی ہیبت سے رائی
1965کی پاک بھارت جنگ بھارت نے ہم پر مسلط کردی تھی یہ دفاعی جنگ تھی ہم نے افواج پاکستان کی مدد سے ملک کا مضبوط دفاع کیااس میں پوری قوم کا جذبہ ایمانی بھرپور انداز سے ابھرکر سامنے آیا کوئی بھی فوج اس وقت تک نہیں لڑسکتی جب تک قوم اس کا ساتھ نہ دے اس بھرپور سال کی دنیا بھر میں اب بھی مثال دی جاتی ہے۔
جنرل محمد موسیٰ بری فوج کے کمانڈرانچیف تھے جن کے عہد میں رن آف کچھ اور 1965 کی پہلی پاک بھارت جنگ لڑی گئی جبکہ پاک فضائیہ کے سربراہ ائرمارشل نورخان تھے پہلا یوم پاک فضائیہ 7ستمبر1966کو پاکستان بھر میں منایا گیا وائس ایڈمرل اے آرخان 1965کی پاک بھارت جنگ میں آپ بحریہ کے کمانڈر انچیف تھے ان کی سربراہی میں پاک بحریہ نے دشمن کو اس کے اپنے علاقہ میں روکے رکھا بلکہ ہماری بحری آب دوزکئی روز تک بھارت کے علاقہ میں سمندر میں چھپی رہی بھارتی ساحلی توپ خانے کی بے شمار توپیں نصب تھیں اس کے باوجود پاک آ ب دوز غازی نے بھارت کے اندر جاکر تباہی مچادی دوار کا کا اڈا تباہ کردیا بلکہ دشمن کے راڈار سسٹم اور دیگرفوجی تنصیات کو بھی بہت زیادہ نقصان پہنچایا۔
شکیل احمد ریڈیوپاکستان کے نیوز بلیٹن (خبریں ) پڑھنے والے پہلے نیوز ریڈرہیں 1965کی پاک بھارتی جنگ کے دوران انہوں نے مخصوص ولولہ انگیزانداز میں خبریں پڑھیں جس سے قوم کے جذبات کو ابھارنے میں بڑی مدد ملی جنگ ستمبر میں بہترین خدمات کے صلے میں حکومت پاکستان نے انہیں صدارتی ایوارڈ سے نوازا۔
آخرمیں دعا ہے کہ انہوں نے پاک وطن پاکستان کو زندہ سلامت رکھے اور ترقی کی منازل طے کرے۔