چھے (6) ستمبر کی یاد میں

لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک / سرفراز ڈوگر):قربانی کی لازوال داستانیں رقم ہیں‘ سروں پر کفن باندھ کر سرفروشان وطن رزمگاہ حق و باطل کا رخ کرتے ہیں‘ آزادی کو اپنی جان و مال پر ترجیح دے کر دیوانہ وار لڑتے ہیں اورکسی کی پرواہ نہیں کرتے اور جب آزاد فضاؤں میں کوئی آزادی کی زندگی بسر کررہا ہو تو کوئی اس کی آزادی چھیننے کی ناکام کوشش کرے تو یہ ہر گز ہرگز ممکن نہیں،آزادی کی خاطر بڑی سے بڑی قربانی دینے میں دریغ نہیں کرتے،ان میں سے کچھ جام شہادت نوش کر کے امر ہو جاتے ہیں اور کچھ غازی بن کر سرخرو ہوتے ہیں۔ تب جا کر کہیں وطن اپنی آزادی‘ وقار اور علیحدہ تشخص برقرار رکھنے میں کامیاب ہوتا ہے۔
6ستمبر 1965ء ہماری عسکری تاریخ کا انتہائی اہم ترین دن ہے۔ اس دن بہادر پاکستانی شہریوں نے اپنی مسلح افواج کے ساتھ یکجہتی کا بے مثال مظاہرہ کیا اور یہ جنگ پاکستانی اور مسلح افواج کی وہ مشترکہ جدوجہد تھی جو آنے والی نسلوں کے لئے مشعل راہ کا کام کرتی رہے گی۔5اور 6 ستمبر 1965ء کی درمیانی شب بھارت اچانک پاکستان پر حملہ آور ہوالیکن سرحدوں کے محافظ جاگ رہے تھے‘ لاہور کے جم خانہ میں چائے پینے کے دشمن کے خواب چکنا چور کر دیئے۔ اس کا ارادہ تھا کہ وہ صبح کا ناشتہ لاہور کے جمخانہ میں کریں گے پھران کا ایسا’’ناشتہ ‘‘ہوا کہ وہ کھانا پینا بھول گئے۔6 ستمبر کی یاد میں آج یوم دفاع منایا جا رہا ہے۔وہی قومیں دنیا میں اپنا وجود برقرار رکھتی اور زندہ رہتی ہیں جو اپنا مضبوط دفاع رکھتی ہیں۔ پاکستانی افواج اور قوم نے ثابت کر دیا کہ وہ کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہے۔کھیم کرن اور چونڈہ میں شکست کے بعد دشمن نے سرگودھا پر فضائی حملہ کیا تو شاہینوں نے پلک جھپکتے چار جہاز تباہ کر کے دشمن فضائیہ کی کمر توڑ دی۔عوام نے اپنا سب کچھ دفاع وطن کے لئے قربان کر دیا اور دشمن کے ناپاک عزائم خاک میں ملا دیئے۔جو پاکستان کو دنیا کے نقشے سے مٹانے کے لئے آئے تھے وہ ہمیشہ کے لئے ناکامی کا بدنما داغ اپنے سینے پر سجا کر واپس گئے۔ وہ شاید اس بات سے بھی واقف نہیں کہ جو زمین شہداء کے لہو سے سیراب ہوتی ہے وہ بڑی زرخیز اور بڑی شاداب ہوتی ہے۔ اس کے سپوت اپنی دھرتی کی طرف اٹھنے والی ہر انگلی کو توڑنے اور اس کی طرف دیکھنے والی ہر میلی آنکھ کو پھوڑنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ جان وار دیتے ہیں لیکن وطن پر آنچ نہیں آنے دیتے۔اس کا بہترین مظاہرہ 6 ستمبر 1965ء کو کیا گیا‘ انتہائی بے سروسامانی کے عالم میں بھی جرأت و بہادری کی وہ درخشاں مثالیں قائم کی گئیں کہ تاریخ میں سنہری حروف سے لکھی جائیں گی۔6ستمبر1965جب وطن کی سرحدوں کی حفاظت کیلئے مسلح افواج کے ساتھ ساری قوم یکجا ہو گئی اور دفاع وطن کی ذمہ داری کیلئے اٹھ کھڑی ہوئی۔6ستمبر1965 ہماری تاریخ کا ایک روشن باب ہے جب ہمارے بہادر نڈرغازیوں نے اپنی بے مثال جرأت کا مظاہرہ کیا اور ہمارے شہیدوں نے ہر محاز پردُشمن کا انتہائی بہادری ودلیری سے ڈٹ کرمقابلہ کرتے ہوئے اپنی جان کا نذرانہ پیش کرکے اپنی خودمختاری اور سا لمیت کا دفا ع کیا تھا۔قوم ایک بڑے امتحان میں پوری اتری جبکہ دُشمن کی ہٹ دھرمی اب بھی جاری ہے اور وہ آئے روزکنٹرول لائنز پربزدلاناکارروائیاں کرنے میں مصروف ہے اور یہ حقیقت ہے کہ آج بھی اُس کو منہ کی کھانی پڑ رہی ہے۔شاید دُشمن اس بات سے بے خبر ہے کہ جب مٹھی بھر افواج نے اُس ناکوں چنے چبوا دیئے تھے اب تووہ وقت نہیں رہا اب اینٹ کا جواب پتھر سے دیا جائے گا۔دن کا اُجالا ہو یا رات کا اندھیرااب توپاک افواج دُشمن کو کاری ضرب لگانے کے لئے ہروقت اور ہر لمحے تیار ہے ۔مسلمان ایک امن پسند قوم ہے اگر ہماری امن پسندی کو کمزوری سمجھ لیا جائے تو یہ دُشمن کی بھول ہے۔یوم دفاع پاکستان ہماری شناخت کو مستحکم کرنے اور ہماری سا لمیت اور خود مختاری کی حفاظت کرنے کے دن پر ہمیشہ ہمیں راستہ دکھاتا رہے گا۔آج پھر ہمیں ملک کے اندر اور باہر دونوں محاذوں پر دشمن کا سامنا ہے۔پاکستانی مسلح افواج اس بات کی پوری صلاحیت رکھتی ہیں کہ ان چیلنجز کا مقابلہ کریں اور قوم کو محفوظ اور مستحکم کرنے کا آئینی فریضہ سر انجام دیں۔ دونوں محاذوں پر کامیابی کیلئے عوام کی حمایت اور تعاون حاصل ہے ہم اپنی قومی اور آئینی ذمہ داریاں بطریق احسن ادا کر رہے ہیں۔اس وقت ملک دہشت گردی اور انتہا پسندی کی لپیٹ میں ہے گو کہ پاک افواج نے ملک دُشمنوں کو نست و نابود کر دیا ہے لیکن یہ کہہ دینا یاسمجھ لیناکہ ملک میں مکمل طور پر دہشت گردی کا خاتمہ ہو گیا ہے درست نہیں۔ملک کے حساس مقامات پر ان کی نظریں لگی ہوئی ہیں وہ عوام میں خوف اور دہشت پھیلا نا چاہتے ہیں۔ ہم ان کے مذموم ارادوں کو کامیاب ہونے دیا ہے اور ہی ساری زندگی ہونے دیں گے انشاء اللہ۔ اپنے ملک وقوم کی خاطر ملک کا بچہ بچہ مر مٹنے کو تیار ہے ،تاریخ گواہ ہے کہ ہماری پاک افواج اور عوام نے بہت قربانیاں دیں ہیں اور پاک وطن کی خاطر دیتے رہیں گے۔دنیا کی تمام قوموں میں کچھ دن یادگار سمجھے جاتے ہیں۔اس دن قومیں اپنے ماضی کو یاد کرتی ہیں۔،اپنے حال کو ازسرِ نو منظم کرتی ہیں اور آنے والی نسلوں کیلئے مستقبل کی آئینہ بندی کرتی ہیں۔قوموں اور ملکوں کی تاریخ میں کچھ دن ایسے بھی ہوتے ہیں جو عام ایام کے برعکس بڑی قربانی مانگتے ہیں۔ یہ دن فرزندان وطن سے حفاظت وطن کے لئے تن من دھن کی قربانی کا تقاضا کرتے ہیں۔جب قوموں کی برادری میں اسے اعلیٰ مقام دلانے کیلئے سب ایک ساتھ ہو جائیں۔انشاء اللہ ہم اپنے اللہ کے سامنے،اپنے عوام کے سامنے اور تاریخ کے سامنے ہمیشہ سرخرو رہیں گے۔