طلاق یا خُلع

2019 ,اکتوبر 26



1۔ کسی مرد کو احسن طریقے سے ایک ایک کر کے طلاق دیتے نہیں دیکھا، البتہ اکثر مرد اکٹھی تین طلاقیں دیتے ہیں، اسی طرح عورت نے بھی ہمیشہ اکٹھی تین طلاقیں ہی مانگی ہیں، کبھی میاں بیوں نے آپس میں اپنی زندگی، اپنے ماحول اور اپنے بچوں کو دیکھ کر فیصلہ نہیں کیا۔

2۔ تین طلاق کا لفظ چاہے پیار، غصے، نشے میں اپنے منہ سے نکالیں، میسج کر دیں، کسی کے ہاتھ پیغام بھجوا دیں، تین طلاق کی نیت سے اپنی بیوی کو اشارے میں سمجھا دیں ”طلاق“ ہو جائے گی۔

3۔ عورت (۱)حائضہ ہو یا(۲)حاملہ (Pregnant) طلاق تب بھی ہو جائے گی۔

4۔ البتہ بیوی کو(۱) گالی نکالنے (۲) مارنے(۳) خرچہ نہ دینے(۴) ماں کے گھر سالوں بیٹھنے سے”طلاق“ نہیں ہوتی اور نہ ہی ”نکاح“ ٹوٹتا ہے مگر ”تین طلاق“ سے ٹوٹ جاتا ہے۔

5۔ عدالتی خلع کے متعلق یہی کہا جاتا ہے کہ اگر عدالت نے ”خُلع“ شوہر کی رضا مندی کے بغیر دی ہے تو یہ نافذ نہیں ہوتی۔ فریقین کا راضی ہونا ضروری ہے، عدالتی خلع کا مسئلہ اپنی نسلوں کو سمجھائیں۔

6۔ اہلسنت (حنفی، شافعی، مالکی، حنبلی) علماء کرام کے نزدیک تین طلاق دینے سے طلاق ہو جاتی ہے۔ البتہ اہلحدیث حضرات کہتے ہیں کہ تین طلاق اکٹھی دینے سے تین نہیں ایک طلاق ہوتی ہے۔

7۔ قرآن و احادیث میں اہلسنت کا موقف زیادہ بھاری ہے اور تین طلاقیں 1200سال سے نافذ العمل ہیں۔ اسلئے تین طلاقیں دینے کے بعد اپنی بیوی کو رکھنے والے کو زانی کہا جائے گا۔

8۔ کچھ لوگ کہیں گے کہ اہلحدیث بھی تو مسلمان ہیں، اہلحدیث حضرات قرآن و احادیث پر ہوں گے مگر اپنے ”مجتہد“ کا نام نہیں بتائیں گے جس نے ان کو صحیح اور ضعیف احادیث میں فرق بتایا۔

9۔ اس پوسٹ کو عوام غور سے پڑھے اوراہلسنت کے عقائد سیکھے۔ اہلحدیث کون ہیں، کہاں سے ہیں، امام کعبہ کے ساتھ ہیں یا کس مجتہد کے ساتھ ہیں۔ عوام کنفیوزڈ نہ ہو بلکہ حقائق تلاش کرے۔

10۔ اہلسنت نے ”حلالہ“ کو جائز قرار دیا ہے حالانکہ اہلسنت کو چاہئے کہ عوام کو ”طلاق“ کی آگہی ایمرجنسی بنیادوں پر دے۔ حلالہ کروانے کے لئے ہم کسی بندے سے عرض کر رہے ہیں کہ میری بیوی کو ایک رات صحبت کے بعد چھوڑ دینا،البتہ کیا حق مہر ادا کیا گیا، نکاح چُھپ کر کیا گیا یا سب کے سامنے ہوا، دو گواہ بھی چُھپ کر ڈالے۔کیوں؟اب اس ”حلالے“ پر کوئی بھی جماعت غلیظ نام رکھے تو ٹھیک رکھ رہی ہے۔ حلالہ سنٹر بھی کھولے جا رہے ہیں کیوں؟ حلالہ اور متعہ میں یہ فرق ہے کہ متعہ میں گواہ نہیں ہوتے اور عورت مرد کے ساتھ چند گھنٹوں کے لئے پیسے لے کر صحبت کرتی ہے۔

11۔ پاکستان کا قانون کہتا ہے کہ طلاق دیتے وقت طلاق کا”نوٹس“ لڑکی کے گھر کے پاس جو یونین کونسل کا دفتر ہے اس میں جمع کرایا جائے اوروہ میاں بیوی اور ان کے رشتے داروں کو بلائیں تاکہ صُلح کا کوئی موقعہ نکل آئے۔ اس لئے ہر مسلمان کے لئے بہتر ہے کہ زبانی طلاق نہ دیں بلکہ”طلاق نامہ“ یونین کونسل میں جمع کرائیں ورنہ بعد میں پریشانی بھی ہو سکتی ہے۔

12۔ عدت اللہ کریم کی طرف سے عورت کیلئے خاوند کے گھر میں اعتکاف ہے جو کہ نفلی حجوں اور عمروں سے بہتر ہے۔ عدت میں عورت خوبصورت بننے والا کوئی کام نہیں کرے گی یعنی خوشبو، تیل، سرمہ، کنگھی، مہندی، اچھے کپڑے نہیں پہنے گی اوراپنے گھر سے باہر نہیں نکلے گی۔بیماری ہو تو ڈاکٹرکو گھر بُلوایا جائے، جنازہ اگر بھائی کا ہی ہو اور شادی کسی قریبی کی بھی ہو مگرپردہ کر کے جانا بھی منع ہے۔

بیوہ: جس کا خاوند مر گیا ہو اس کی عدت اور سوگ قمری مہینے (محرم، صفر وغیرہ) سے چار ماہ دس دن ہے۔ اگرکوئی کمانے والانہ ہو تودن کو کام کرے لیکن رات اپنے خاوند کے گھر میں رہے گی۔

حاملہ عورت: جس کو تین طلاق ہو جائے یاجس کا خاوند مرگیا ہو اور وہ حاملہ Pregnant)) ہو،ان ”دونوں عورتوں“ کی عدت ”بچہ“ پیدا ہونے تک ہے۔ادھر جنازہ پڑا ہے ادھر بچہ پیدا ہوا تو عورت کی عدت ختم ہو گئی۔
تین طلاقیں: جس عورت کو مل گئیں وہ جذباتی ہو کراپنے ماں باپ کے گھر نہیں جائے گی بلکہ تین مہینے (تین حیض) کی عدت میں اس کااپنے خاوند کے گھر میں رہنا ضروری ہے اور اس کے کھانے پینے کا خرچہ بھی خاوند کے ذمہ ہو گا مگر عدت میں خاوند سے پردہ کرنا بھی لازمی ہو گا، اگر ڈر ہو کہ خاوند صحبت کر لے گا تو اس کے لئے کوئی سد باب کر ے یعنی کسی بھائی یا بی بی وغیرہ کو ساتھ رکھ لے۔

بچے: عورت کی اولاد اس کے خاوند کا خون ہے، اس لئے جذباتی ہو کر”والدین“ کے گھر بچے لے کر ہر گزنہ آئے اور نہ ہی ان کو پالنے کی ذمہ داری لے۔مرد اپنی اولاد کو مارے یا اچھا بنائے، اب یہ اس کی ذمہ داری ہے۔عورت اگر ہو سکے تو جلد دوسرا نکاح کر لے تاکہ اپنے ”کسی“ پر بوجھ نہ بنے۔

غلط فہمی: کچھ عورتیں خاوند کے مرنے کے بعد، پہلے سب رشتے داروں سے ملتی ہیں اورپھر ”عدت“ شروع کرتی ہیں حالانکہ خاوند کی موت کے بعد عدت میں ایک لمحے کی دیر کرنا بھی گناہ ہے۔

نکاح: عدت کے دوران نکاح نہیں ہوتا اور اگر کوئی عورت کسی مرد کے علم میں لائے بغیر کر لے تواس میں ”عورت“ گناہ گار ہو گی اور مرد کے علم میں آنے کے بعد دوبارہ نکاح کرنا پڑے گا۔

پردے کے متعلق غلطی: کچھ عورتیں جب شوہر کے مرنے کے بعد”عدت“ پر بیٹھتی ہیں تو جیٹھ، دیور یا کسی بھی رشتے دار سے پردہ کر لیتی ہیں اور TVپر ڈرامے دیکھنا بند کر دیتی ہیں حالانکہ یہی پردہ انہوں نے ساری زندگی ان کے ساتھ کرنا ہوتا ہے اور ضرورت کے تحت بات چیت تو عدت میں بھی ان کے ساتھ ہو سکتی ہے مگر وہ سمجھ رہی ہوتیں ہیں کہ پردہ ”عدت“ کے وقت ہوتاہے۔

انفارمیشن: یہ پوسٹ پاکستان کی عوام کو آگہی دینے کے لئے لگائی گئی ہے تاکہ علماء سے سیکھے۔

دُعا: تقسیم امت سے اتحاد امت کی طرف مسلمانوں کو لانے کے لئے دیوبندی، بریلوی، اہلحدیث مذہبی عوام اور علماء سے عرض ہے کہ اصولی اختلاف بتائیں تاکہ ہم توبہ کرکے اختلاف مٹائیں اور سب کو ایک مسلمان بنائیں۔ یا اللہ ہمارے مُلک پاکستان کی مساجد سے دیوبندی، بریلوی، اہلحدیث کے بورڈ اُتر جائیں اس پر کُن فرما دے امین۔ اس پیج پر روزانہ 7.30PM پرکسی نہ کسی ٹاپک پر پوسٹ لگائی جاتی ہے۔شکریہ

متعلقہ خبریں