نوجوانوں کو فحش فلموں اور بے راہروی سے روکنے کے لیے ایا کام کیا گیا کہ دنیا دنگ رہ گئی

2017 ,اگست 30



کمپالا(مانیٹرنگ ڈیسک) فحش فلموں کا ناسور دنیا بھر میں عام ہو چکا ہے۔ نوجوان نسل نشے کی حد تک ان فلموں کی عادی ہو گئی ہے اور حکومتیں اس فکر میں مبتلاءہیں کہ نوجوانوں کو اس لعنت سے کیسے محفوظ رکھا جائے۔ کہیں اس مقصد کے لئے اخلاقی تعلیم کا سہارا لیا جا رہا ہے تو کہیں قوانین بنائے جا رہے ہیں، مگر یوگنڈا کی حکومت نے اس مسئلے کا ایسا حل نکالا ہے کہ سن کر ہی فحش فلموں کے شوقین نوجوانوں کو رونا آ جائے گا۔ 

 رپور ٹ کے مطابق یوگنڈا کے وزیر اخلاقیات سائمن لوکوڈو نے اعلان کیا ہے کہ فحش فلموں کا توڑ کرنے کیلئے 88ہزار ڈالر( تقریبا 88 لاکھ پاکستانی روپے ) خرچ کر کے ایک جدید مشین منگوا لی گئی ہے۔ انہوں نے یہ انکشاف دارالحکومت کمپالا میں فحاشی کنٹرول کمیٹی کے افتتاحی اجلاس میں کیا۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وزیر اخلاقیات کا کہنا تھا کہ ”فحش فلمیں صرف نوجوانوں کی اخلاقیات کو ہی تباہ نہیں کر رہیں بلکہ یہ منشیات کے استعمال کو فروغ دے رہی ہے ، جبکہ انہی فلموں کی وجہ نوعمر لڑکیوں کے حاملہ ہونے اور اسقاط حمل کے واقعات میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ یہ فلمیں ہماری اخلاقی اقدار کو تباہ و برباد کر کے مردوں اور حتیٰ کہ خواتین کے درمیان بھی ہم جنس پرستی کو فروغ دے رہی ہیں۔ “ 
فحش مواد کو پکڑنے والی مشین کا تعارف پیش کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ”یہ مشین کمپیوٹروں ، موبائل فون اور حتیٰ کہ ٹی وی پر دکھائے جانے والے فحش مواد کو بھی پکڑنے کو صلاحیت رکھتی ہے۔ ہم اس قسم کے مواد کو ہر جگہ پر پکڑیںگے۔ ہمارے پاس نئے اور جدید طریقے موجود ہیں۔ ہم مشین کی مدد سے انٹرنیٹ پر ہم جنس پرستی سے متعلقہ ویب سائٹوں کو استعمال کرنے والوں اور اس نوعیت کی ایپس استعمال کرنے والوں کا سراغ بھی لگا سکیں گے۔ “ 
مقامی میڈیا کے مطابق یوگنڈا کی حکومت نے جنوبی کوریا سے یہ مشین مئی کے مہینے میں خریدی ہے، تاہم اس کے استعمال کا باقاعدہ آغاز فی الحال نہیں ہوا۔

متعلقہ خبریں