ایک ایسی نئی قسم کی فحش فلمیں متعارف کروادی گئیں کہ سائنسدان بھی کانپ اٹھے

لاس اینجلس(مانیٹرنگ ڈیسک): فحش فلموں کا ناسور پہلے بھی کچھ کم نقصان دہ نہیں تھا لیکن اب تو ان فلموں کے لئے ایک ایسی ٹیکنالوجی کا استعمال شروع ہو گیا ہے کہ ان کا زہر کئی گنا تیزی سے اور کہیں زیادہ گہرائی تک پہنچ کر انسانی معاشرے کی جڑیں کھوکھلی کرے گا۔یہ ٹیکنالوجی ’ورچوئل رئیلٹی‘ ہے، جس کی مدد سے صارفین فلم کے مناظر کو یوں دیکھیں گے گویا یہ سب کچھ ان کے اردگرد حقیقی طور پر ہو رہا ہو، جبکہ وہ خود کو بھی اس کا حصہ بنا سکیں گے۔
دی انڈیپینڈنٹ کے مطابق اس ٹیکنالوجی کی آمد کے بعد مستقبل قریب میں فحش فلمیں دیکھنے کا طریقہ بالکل بدلنے والا ہے کیونکہ اس شعبے میں ورچوئل رئیلٹی کا استعمال غیر معمولی تیزی سے مقبول ہورہا ہے۔ ایک ورچوئل رئیلٹی سٹوڈیو کی مالک ڈنورا ہرنانڈس کا کہنا تھا کہ نئی قسم کی فلمیں آنے کے بعد لوگ فحش اداکاروں اور اداکاراﺅں کے ساتھ ایسی قربت محسوس کریں گے جیسے کہ وہ حقیقی زندگی میں ان کے ساتھ ہوں۔
دوسری جانب ماہرین نفسیات و سماجیات اس صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ نئی تکنیک نوجوان نسل کے لئے ایک بڑی تباہی کا پیغام لائے گی۔ پہلے ہی فحش فلمیں دیکھنے کی وجہ سے لوگ ایسے نفسیاتی مسائل کا شکار ہورہے ہیں جو ان کی ازدواجی زندگیوں پر منفی اثرات مرتب کررہے ہیں۔ ورچوئل رئیلٹی کے عام ہونے سے ان مسائل میں غیر معمولی حد تک اضافہ ہوجائے گا اور پہلے سے موجود نفسیاتی الجھنیں شدت اختیار کر جائیں گی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کا سب سے زیادہ اثر لوگوں کی ازدواجی زندگی پر پڑے گا، جس کے نتیجے میں گھریلو جھگڑوں، تلخیوں اور طلاق کی شرح میں غیر معمولی اضافہ ہو جائے گا۔