انڈیا میں پاکستانی اداکاروں والی فلمیں بین

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع اکتوبر 14, 2016 | 19:13 شام

 
ممبئی(مانیٹرنگ)انڈیا میں سینیما مالکان کی ایک تنظیم نے ایسی فلمیں نہ دکھانے کا فیصلہ کیا ہے جن میں پاکستانی اداکاروں نے کام کیا ہو۔

انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں اوڑی کے بریگیڈ ہیڈ کواٹر پر حملے کے بعد سے شو سینا جیسی قوم پرست تنظیمیں پاکستانی اداکاروں کے بائیکاٹ کا مطالبہ کر رہی ہیں اور تب سے ہی بالی وڈ میں اس سوال پر بحث چھڑی ہوئی ہے کہ پاکستانی فنکاروں کو انڈیا میں کام کرنے کی اجازت ہونی چاہیے یا نہیں۔

مہاراشٹر میں سینیما مالکان کی تین بڑی تنظیمیں ہیں۔ ان میں سے ایک تنظیم کے صدر نتن داتر کے مطابق وہ کوئی ایسی فلم نہیں دکھائیں گے جس میں پاکستانی اداکار شامل ہوں۔

اس فیصلے کا براہ راست نقصان کرن جوہر کی فلم ’اے دل ہے مشکل‘ کو ہو سکتا ہے جو جلدی ہی ریلیز ہونے والی ہے اور جس میں پاکستانی سٹار فواد خان نے ایک رول کیا ہے۔

لیکن اس تنظیم میں مہارشٹر گوا اور گجرات کے صرف ایک سکرین والے چار سو سینیما ہی شامل ہیں۔ ملٹی پلکس سینیما ہال اب کیا موقف اختیار کریں گے یہ ابھی واضح نہیں ہے۔ لیکن سینسر بورڈ کے سربراہ پہلاج نہلانی کا کہنا ہے کہ ان فلموں کو نشانہ بنانا غلط ہے جو تیار ہو چکی ہیں۔

شو سینا اور مہارشٹر نونرمان سینا نے اس فیصلے کا استقبال کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ "فوج کے جوانوں کی زندگی کے سامنے مالی نقصان کو نہیں دیکھا جاسکتا۔

انڈیا میں موشن پکچر بنانے والے پروڈیوسرز کی تنظیم کے صدر ٹی پی اگروال کے مطابق ریلیز سے ذرا پہلے فلم کو روکنا غلط ہے کیونکہ اس سے فلم ساز کو بھاری مالی نقصان ہوگا لیکن ان کا کہنا ہے کہ پروڈیوسر یہ ضمانت دینے کو تیار ہیں کہ باہمی رشتے بہتر ہونے تک وہ کسی پاکستانی اداکار کو سائن نہیں کریں گے۔

مہارشٹر میں شو سینا جیسی قوم پرست تنظیمیں پاکستانی اداکاروں کا بائیکاٹ کرنے کا مطالبہ کرتی رہی ہیں اور حال ہی میں زندگی چینل نے بھی اعلان کیا تھا کہ وہ ٹی وی پر پاکستانی ڈرامے دکھانا بند کر دے گا۔

پاکستانی فن کاروں پر بحث میں سلمان خان کو یہ کہنے پر شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا کہ پاکستانی اداکار دہشتگرد نہیں ہیں۔ اس سوال پر انڈسٹری بٹی ہوئی ہے اور بہت سے لوگوں کا کہنا ہے کہ فن کو سیاست سے الگ رکھا جانا چاہیے۔