2022 ,ستمبر 12
موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے مون سون کی بارشیں اوسط سے پانچ گنا زیادہ ہوئیں جس کی وجہ سے پاکستان میں بدترین سیلاب نے تباہی مچا دی ہے۔ طوفانی بارشوں نے گزشتہ صدی کا ریکارڈ توڑ دیا ہے۔ شدید سیلاب سے کئی کروڑ لوگ متاثر ہوئے ہیں۔ تقریباً ایک کروڑ ساٹھ لاکھ بچے سیلاب سے متاثر ہوئے۔ گویا یہ سیلاب ڈیڑھ کروڑ بچوں کی معصومیت بہا کر لے گیا ہے۔ جن بچوں نے اپنے پیاروں کو سیلاب میں بہتے دیکھا، اپنے مکانوں کو تباہ ہوتے، اپنی کتابوں اور کھلونوں کو دریا برد ہوتے دیکھا ان کی نفسیاتی بحالی کےلئے کئی سال درکار ہونگے۔ سکول اور ہسپتال تباہ ہونے سے بچوں کی تعلیم اور صحت اور نفسیاتی مسائل کا سامنا ہوگا۔ عالمی ادارہ اطفال (UNICEF) کی رپورٹ کے مطابق تقریباً چار سو بچوں سمیت 1200 سے زاید افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ 11 لاکھ سے زاید مکانات یا تو مکمل طور پر بہہ گئے ہیں یا ان کو نقصان پہنچا ہے۔ سیلاب کی وجہ سے اٹھارہ ہزار سے زاید سکول تباہ ہو چکے ہیں۔ متاثر ہونے والے ایک کروڑ ساٹھ لاکھ بچوں میں سے 34 لاکھ بچوں کو انسانی امداد کی فوری ضرورت ہے۔ سیلاب سے متاثرہ 72 اضلاع میں سیلاب سے قبل ہی 40 فیصد بچے مختلف مسائل کا شکار تھے۔ بہت سے بچے اب گھر، سکول، صاف پانی کی سہولیات سے محروم اور شدید خطرات کی زد میں ہیں جس کی وجہ سے بہت سے بچوں کو موت کے خطرے کا بھی سامنا ہے۔ صورتحال مزید خراب ہوتی جا رہی ہے کیونکہ سردیوں کا موسم شروع ہونےوالا ہے اور متاثرین کھلے آسمان تلے پڑے ہیں۔ گندے پانی سے پیدا ہونے والی مہلک بیماریوں اسہال، ہیضہ، ڈینگی اور ملیریا پھیلنے کا خطرہ بھی موجود ہے۔وفاقی اور صوبائی حکومتوں، افواج پاکستان اور مذہبی، سماجی اور تجارتی تنظیمیں متحرک ہو چکی ہیں۔ امدادی کیمپوں میں سامان جمع کرنے کے بعد سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں خشک راشن، خیمے، پانی کی بوتلیں، دودھ، کپڑے، لحاف، ادویات وغیرہ کی تقسیم کا سلسلہ وسیع پیمانے پر شروع ہو چکا ہے۔ چین، امریکہ، ترکیہ، سعودی عرب، برطانیہ، قطر، متحدہ عرب امارات، ازبکستان، ترکمانستان اور دیگر ممالک سے امدادی سامان کی ترسیل شروع ہو چکی ہے۔ اب تک سب سے زیادہ امداد متحدہ عرب امارات کی طرف سے 13 جہازوں میں بھجوائی جا چکی ہے اور امدادی سامان کی آمد کا سلسلہ جاری ہے۔ ترکیہ کے صدر رجب طیب اردگان نے کہا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کا نشانہ بننے والے پاکستان کے تمام قرضے معاف کر دینے چاہئیں۔ برطانیہ کی رکن پارلیمنٹ کلاڈیا ویب، سیم ٹیری اور شارٹ نکول نے عالمی برادری سے پاکستان کے تمام قرضے فوری معاف کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ کلاڈیا ویب نے کہا ہے کہ پاکستان میں مہنگائی بلند ترین سطح پر ہے۔ قرض واپس لینے کے بجائے دنیا پاکستان کو موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے ہونے والے بحران کا معاوضہ ادا کرے کیونک گرین گیس کے اخراج میں پاکستان کا حصہ صرف ایک فیصد ہے۔ تاہم وہ ماحولیاتی تبدیلیوں سے خطرات میں گھرے دس اولین ممالک میں شامل ہے۔ پاکستان ہمارے لالچ کی قیمت چکانے پر مجبور ہے۔ خوش آئند بات ہے کہ پاکستان میں سیلاب کی تباہ کاریوں پر اقوام متحدہ نے فوری نوٹس لیا ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوترس نے پاکستان میں سیلاب سے تباہ کاریوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور اپنے بھرپور تعاون کا یقین دلایا ہے۔ 9 سے 11 ستمبر ان کا دورہ پاکستان بھی متوقع ہے۔ انہوں نے عالمی برادری سے پاکستان کے لئے 160 ملین ڈالر کی ہنگامی امداد کی اپیل کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کے ہاتھوں کرہ ارض کی تباہی کی جانب نیند میں چلنا بند کرنا ہوگا۔ آج اگر پاکستان ہے تو کل کسی اور ملک کے ساتھ ایسا ہو سکتا ہے۔ پاکستان کا شمار موسمیاتی تبدیلی کے خطرے سے دوچار ممالک میں سرفہرست ہے۔ اقوام متحدہ نے اس حوالے سے ایک خصوصی اجلاس منعقد کیا جس میں یونیسف کے پاکستان میں نمائندے عبداللہ فاضل نے جامع رپورٹ پیش کی اور نقصانات کے علاوہ درکار وسائل کا تخمینہ بھی پیش کیا۔ جنیوا کے ”پہلے ڈیس نیشنز“ میں انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں امدادی کارروائیوں کی انجام دہی میں مشکلات پیش آرہی ہیں کیونکہ تقریباً 160 پل اور 5000 کلومیٹر سڑکوں کو نقصان پہنچا ہے یا مکمل تباہ ہو چکی ہیں۔ 35 لاکھ ایکڑ پر پھیلی ہوئی فصلیں متاثر ہوئی ہیں اور تقریباً آٹھ لاکھ مویشی ہلاک ہو گئے ہیں۔ یونیسف متاثرہ صوبوں میں انسانی بنیادوں پر سامان تقسیم کر رہا ہے۔ ہم نے پہلے مرحلے میں فوری ہنگامی خدمات اور سامان فراہم کر دیا ہے۔ آنے والے دنوں میں ہم نے بچوں اور خاندانوں تک سب سے پہلے جان بچانے والے طبی آلات، ضروری ادویات، ویکسین، پینے کا صاف پانی، پانی کو صاف کرنے والی گولیاں، خوراک اور مچھر دانیاں پہنچانی ہیں۔ ہم بچوں کی تعلیم کو دوبارہ شروع کرنے اور بچوں کیلئے اہم خدمات کے آغاز کیلئے بھی حکومت کی مدد کریں گے۔