غزوہ ہند کی حقیقت،شرائط اور تقاضے۔۔۔

2019 ,ستمبر 11



لاہور(محمد امین خالد)

اس کا نام غزوہ کیوں ہے؟
اس کی شرائط اور تقاضے پورے ہونے ابھی باقی ہیں کیونکہ یہ علامت کبریٰ ہے
قرآن پاک میں وہ تمام تر واقعات جو قیامت تک واقع ہونے والے ہیں اللہ تعالیٰ نے بیان فرما دئیے اور نبی کریم نے بھی ان تمام اولین و آخرین کے واقعات اپنی حیات طیبہ میں بیان فرما دئیے تا کہ اہل ایمان آئندہ آنے والے فتنوں،احوال اور جنگوں سے آگاہ ہو سکیں اور بروقت ان کی تیاری کر سکیں اور آزمائشوں اور مصائب میں ثابت قدم رہ سکیں۔آخرزماں کی احادیث مبارکہ میں اللہ کے پیارے رسول نے کئی ایک مقامات پر امت کو ایمان بچانے کیلئے نصیحت کی ہے اور کہیں عظیم فتوحات کی وہ بشارتیں بھی دی گئی ہیں جو ایک مومن کو مایوسی کے عالم میں یقین کی کیفیت دے دیتی ہیں۔
قرآن پاک اور احادیث مبارکہ میں آخری زمانے کی عظیم فتوحات کی بشارتیں اللہ تعالیٰ نے اپنے پیارے حبیب کی زبان مبارک سے بھی ہم تک بہم پہنچائی ہیں۔ حضور نبی پاک نے غلبہ¿ دین کی آیات مبارکہ کی تفاسیر غزوہ ہند کا ذکر فرمایا ہے۔
(سورة محمد :آیت38)ترجمہ:اور اگر تم منہ پھیرو گے (دین سے)تو وہ تمہارے بدلے دوسری قوم کو لے آئے گا جو پھر تمہارے جیسے نہ ہونگے۔
تفسیر سورہ محمد آیت38: جس خطہ¿ زمین کو اللہ رب العزت نے اس دور میں اسلام کی سربلندی ،حرم کی پاسبانی اور عالم اسلام کی قیادت کیلئے منتخب کیا ہے یہ پاکستان ہے جو امت کی آبرو اور حرم کی نگہبانی کا امین ہے۔ کیونکہ یہ قرآن اور احادیث مبارکہ سے اخذ کیا گیا ہے۔
محققین کی رائے ہے کہ تمام کی تمام علامات صغریٰ تو ظہور پذیر ہو چکی ہیں اب علامات کبریٰ کی باری ہے جو غلبہ¿ دین کی صورت میں ظہور پذیر ہونگی جن کا ذکر قرآنی آیات میں کثرت سے آیا ہے اور بہت ساری آیات مبارکہ کا ذکر ہم اس مضمون کے ساتھ اگلے مضامین میں بھی کریں گے۔غزوہ ہند در اصل بین الاقوامی جنگوں کے سلسلے کا آغاز ہوگا۔
غزوہ ہند کی شرائط:
1:غزوہ ہند علامت کبریٰ ہے کیونکہ یہی فاتح فوج ایلیا یعنی القدس جائیگی تو بعد میں حضرت عیسیٰؑ کی فوج سے مل جائیگی۔قرآن پاک میں فرما دیا گیا ہے کہ ”بے شک عیسیٰؑ قیامت کی خبر(نشانی ) ہیں۔( سوةزخرف آیت:61)
حدیث مبارکہ:نبی کریم کی حدیث ہے کہ ”خراسان سے سیا ہ جھنڈے نکلیں گے انہیں کوئی شکست نہیں دے سکے گا مگر یہ کہ وہ ایلیا(یعنی القدس میں نصب ہونگے) اللہ تعالیٰ ان کیلئے ایک ہی رات میں معاملات کو درست کر دے گا۔البدایہ والنہایہ میں ابن کثیر اس حدیث کو روایت کرتے ہیں۔
اس کا مطلب ہے کہ آقا دوجہاں کی بشارت کی تکمیل ہونا ابھی باقی ہے۔
2:غزوہ ہند کی بڑی شرط یہ بھی ہے ،حدیث مبارکہ کے مطابق اس جنگ میں چین بھی شامل ہو جائے گا۔
(التذکرہ صفحہ648):”سندھ کی خرابی ہند سے اور ہند کی چین سے“….حضرت امام قرطبی حضرت حذیفہ بن یمانؓ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا:”اور سندھ کی خرابی ہند سے ہے اور ہند کی خرابی چین سے ہے“….اسے ذکر کیا ہے ابوالفرج جوزی نے اپنی کتاب” روضة المشتاق والطریق ابی الملک الخلاق“ اس روایت کو امام ابن کثیر نے بھی روایت کیا ہے۔ (النہایہ فی الفتن والاملاحم صفحہ:57)اس روایت کو امام ابو عمرودانی نے بھی اپنی کتاب میں روایت کیا ہے۔(السنن الواردة فی الفتن:جلد2،صفحہ36)۔
3:امام مہدیؑ کی شمولیت بھی غزوہ ہند کی اہم شرط ہے۔
4:حضور نبی کریم اس غزوہ میں روحانی طورپر رہنمائی فرمائیں گے اسی وجہ سے غزوہ کہا گیا ہے۔
صحابہ کرام اس غزوہ میں شریک ہونے کی تمنا کیا کرتے تھے ،اس کے اجر عظیم کی وجہ یہ کہ کفر و اسلام کے آخری معرکوں میں سے یہ ابتدائی معرکہ ہے۔رسول اللہ نے فرمایا افضل الشہدا شہدا بدر ہیں یا شہدا غزوہ ہند۔
حدیث:حضرت ثوبان ؓسے مروی ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا”میری امت میں سے دو گروہ ایسے ہیں جن کو اللہ نے (جہنم کی) آگ سے محفوظ فرما دیا ہے ،ایک وہ گروہ جو ہند پر حملہ کرے گا اور دوسرا وہ گروہ جو حضرت عیسیٰ بن مریم ؑ کے ساتھ ہوگا۔(التاریخ الکبیر:رقم الحدیث:1743)
(سورہ الفتح،آیت16)….”عنقریب تمہیں اس قوم کی طرف بلایا جائے گا یا تو تم اس سے لڑو گے یا وہ اسلام قبول کرلیں گے”۔
(سورہ الفتح،آیت20)….”اور اللہ تعالیٰ نے بہت سی غنیمتوں کا وعدہ کر رکھا ہے جن کو تم حاصل کرو گے تو تمہیں یہ جلد عطا فرما دی اور لوگوں کے ہاتھ تم سے روک دئیے تاکہ مومنوں کیلئے ایک نمونہ ہوجائے تا کہ وہ تمہیں سیدھی راہ پر چلائے(اور دیگر غنیمتیں اور فتح مندیاں آخری زمانے میں بھی عطا کرے گا)“۔
(سورہ الفتح،آیت21)….”اور وہ آخر والی غنیمتیں جو اب تک آپ کے قابو میں نہیں آئیں(یعنی مسلمانوں کے)اللہ نے انہیں اپنے قابو(قبضہ) میں رکھا ہے اور اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔….تفسیر:”پس دشمنوں کی کثرت اور اپنی قلت سے ہمت نہ ہاریں۔اللہ خود تمہاری مدد کرے گا اور مشکلات کو تم پر آسان کر دے گا اس سے مراد وہ تمام فتوحات بھی ہیں جو قیامت تک مسلمانوں کو حاصل ہوں گی“۔(یعنی آخر الزمان والی بھی)ابن کثیر آیات کی تفسیر میں کہتے ہیں کہ ان غنیمتوں سے مراد آپ کے زمانے اور بعد کی سب غنیمتیں ہیں جلدی کی غنیمت سے مراد خیبر کی غنیمت ہے اور حدیبیہ کی صلح ہے“۔
(سورہ صف،آیت13)….”اور ایک نصیحت تمہیں دے گا آخر والی جو تمہیں بہت پیاری ہے اللہ تعالیٰ کی مدد سے اور جلد آنے والی فتح“۔
(سورہ الفتح،آیت22)….”اور اگر یہ کافر تم سے جنگ کریں تو ضرور تمہارے مقابلے میں پیٹھ پھیر دیںگے پھر کوئی حمایتی پائیں گے نہ مدد گار“۔(بالآخر فتح اسلام کی ہی ہوگی کیونکہ اللہ تعالیٰ کا وعدہ ہے غلبہ دین کا)۔
حدیث:حضرت ابو ہریرہؓ نے کہا:اگر میں نے غزوہ پایا تو میں اپنا نیا مال اور اپنے آباو اجداد سے میراث میں ملا ہوا مال بیچ دوں گا اور اس جنگ میں شریک ہوں گا۔ پس جب اللہ ہمیں فتح عطاءفرمائے گا اور ہم واپس لوٹیں گے تو میں (آگ سے) آزاد ابو ہریرہ ہوں گا۔ وہ لشکر شام آئے گا تو اس میں حضرت عیسیٰ بن مریم علیہ السلام کو پائے گا۔میں ضرور اس بات کی حرص کروں گا کہ ان سے قریب ہوں اور ان کو خبر دوں کہ اے اللہ کے رسول میں نے آپ کی صحبت اختیار کی ہے۔کہا:رسول اللہ مسکرا دئیے پھر فرمایا:دور ہوا دور ہوا۔
حدیث:نبی کریم سے مروی ہے کہ فرمایا: ”ایک قوم میری امت میں سے ہند پر حملہ کرے گی اللہ اس کو فتح عطا فرمائے گا یہاں تک کہ وہ ہند کے بادشاہوں کو زنجیروں میں جکڑ کر لائیں گے پس اللہ ان کے گناہوں کی مغفرت فرمائے گا پھر وہ لوٹیں گے شام کی طرف تو عیسیٰ ابن مریم علیہ السلام کو شام میں پائیں گے“۔
قرآن مجید:(سورة المائدہ،آیت:54)کتاب الٰہی میں فرمان ِ ربِ جلیل ہے….”اے ایمان والو! تم میں سے جو شخص اپنے دین سے پھر جائے گا تو عنقریب اللہ(ان کی جگہ) ایسی قوم کو لائے گا جن سے وہ(خود)محبت فرماتا ہوگا اور وہ اس سے محبت کرتے ہوں گے وہ مومنوں پر نرم(اور)کافروں پر سخت ہوں گے اللہ کی راہ میں(خوب) جہاد کریں گے اور کسی ملامت کرنے والے کی ملامت سے خوفزدہ نہیں ہوں گے۔” یہ (انقلابی کردار) اللہ کا فضل ہے وہ جسے چاہتا ہے عطا فرماتا ہے اور اللہ وسعت والا(ہے)اور زبر دست علم والا ہے۔“
تفسیر:(سورة المائدہ،آیت54 )”زمین کا وارث ہونا اللہ کی نعمت عظمیٰ ہے لہٰذا اس نعمت کی قدر اور حفاظت کریں۔اس وقت پورا عالم کفر عالم اسلام کو صفحہ ہستی سے مٹانے کیلئے اس طرح سے جمع ہے جیسے بھوکے لوگ دستر خوان پر جمع ہوتے ہیں ایسے وقت میں اہل ایمان کو چاہیے کہ اپنے اندر سے ”وہن“ کو ختم کریں اور دنیا کی محبت اور موت کے خوف کو دل سے نکال پھینکیں“۔اللہ رب العزت اور اللہ کے رسول نے جو وعدے ہم سے کئے ہیں وہ ضرور پورے ہوں گے ،دشمنان اسلام اپنی منصوبہ بندی میں مصروف ہیں جبکہ اللہ اور اس کے رسول کا ایک اپنا منصوبہ ہے قرآن پاک میں اللہ فرماتا ہے….
قرآن:”بے شک وہ(کافر)پرفریب تدبیروں میں لگے ہوئے ہیں ،اور میں اپنی تدبیر فرما رہا ہوں“۔(سورة الطارق آیت15,16)
تفسیر:آج کے مسلمان کوشش کریں کہ اللہ تعالیٰ ہمیں اپنے منصوبے کا حصہ بنا لے اور اسلام اور پاکستان کی خدمت کا وافر حصہ ہمیں عطا فرما دے اگر ہم نے پاکستان کی تعمیر اور اس کے مقصد کی تکمیل نہیں کی تو اللہ رب العزت ہمارا محتاج نہیں وہ ہمیں ختم کر کے کوئی دوسری قوم لے آئے گا جو اللہ سے محبت کرتی ہوگی اور اللہ اس سے محبت کرے گا۔
حدیث:حضرت ابو ہریرہ ؓسے مروی ہے کہ ایک دن رسول اللہ نے غزوہ ہند کا ذکر فرمایا۔آپ نے ارشاد فرمایا:”ایک لشکر تمہارے لئے ضرور ہند پر حملہ کرے گا۔اللہ تعالیٰ ان کو فتح عطا فرمائے گا۔یہاں تک کہ وہ ہند کے بادشاہوں کو زنجیروں میں جکڑ کر لائیں گے۔ اللہ تعالیٰ ان کے گناہوں کو معاف فرمائے گا۔جب وہ واپس لوٹیں گے جب ان کو لوٹنا ہوگا تو وہ عیسیٰ بن مریم علیہ السلام کو شام میں پائیں گے۔حضرت ابو ہریرہؓ نے فرمایا:پس اگر میں نے وہ غزوہ پا یا تو میں اپنا نیا اور آبا و اجداد سے میراث میں ملا ہوا مال بیچ دوں گا اور اس غزوہ میں شریک ہوں گا۔ پس جب اللہ ہمیں فتح عطا فرمائے گا تو ہم واپس لوٹیں گے تو میں (آگ سے) آزاد ابوہریرہ ہوں گا۔ وہ لشکر شام آئے گا تو مسیح بن مریمؑ سے ملاقات کرے گا۔ میں ضرور اس بات کی حرص رکھوں گا کہ ان سے قریب ہوں پھر انہیں خبر دوں کہ میں نے اللہ کے رسول آپ کی صحبت اختیار کی ہے۔کہا:رسول اللہ مسکرا دئیے اور فرمایا:”آخرت کی جنت جنت اولیٰ کی طرح نہیں ہے۔ ان پر ہیبت رکھی جائے گی جیسے موت کی ہیبت ہوتی ہے۔ وہ (حضرت عیسیٰ ؑ)لوگوں کے چہروں پر ہاتھ پھیریں گے اور انہیں جنت کے درجات کی بشارت دیں گے۔
ان مضامین میں حوالہ جات ،قرآنی آیات واحادیث مبارکہ اور چودہ سو برس میں جو آئمہ نے لکھا(تحقیق کے بعد) جو قرآنی آیات ہیں جن کے بارے میں اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے کہ” ان میں کوئی شک نہیں اور احادیث مبارکہ میں جن کے بارے میں اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے کہ میرا محبوب میری مرضی کے سوا بات بھی نہیں کرتا“ہم نے صرف ان احادیث مبارکہ کو شامل کیا ہے جن کو تعدیل اور جرح کے ماہرین نے تسلیم کیا ہے اور یہ احادیث متواترہ بھی ہیں،یہ احادیث مبارکہ اپنے راویوں کی کثرت کی بنا پر حد تواتر اور شہرت عام کے درجہ پر پہنچی ہوئی ہیں اور اہل علم کے نزدیک ثابت شدہ ہیں۔اور تیسرے آئمہ ہیں جن کے بارے میں اللہ تعالیٰ کا حکم ہے کہ صاحب امر لوگوں کی اطاعت کرو۔جب قرآنی آیات ہوں،احادیث مبارکہ میں وضاحت موجود ہو ،عقلی و نقلی دلائل موجود ہوں ،واضح اور روشن فرمان قطعی اور مسلمہ روایات،دلائل موجود ہوں۔ دلیل بھی قائم ہو تو پھر کسی کیلئے عذر نہیں رہ جاتا۔اتمام حجت کے لئے یہ کافی ہے۔
ان احادیث مبارکہ کو صحابہ کرامؓ کی ایک کثیر جماعت نے جن میں خلفہ راشدینؓ،امہات المومنینؓ، عشرہ مبشرہ ؓ اور دیگر صحابہ کرام و طابعین نے روایت کیا ہے ۔سلف سے خلف تک جمہور امت کا اس پر اتفاق ہے۔”جو لوگ قرآن و حدیث کی باتوں کو شک کی نگاہ سے دیکھتے ہیں….کی طرف سے کہ وہ حق سے یا روحانیت سے دور پھینک دئیے جائیں اور حق سے اندھے بہرے بنا دئیے جائیں گے،پس اندھے اور بہرے بن بیٹھے(حق سے)اپنی رائے اور خواہش کے پیچھے لگ جاتے ہیں سب سے بڑی سزا کسی انسان یا قوم کیلئے یہ ہوتی ہے اللہ تعالیٰ ….جب کوئی فرد یا قوم فتنوں میں پڑ جاتی ہے تو اس کی سوچ کی اور فکر کی قوت ماﺅف ہو جاتی ہے“۔
….حکومت سے توجہ کی اپیل….!!!
صرف ایک مہینے کی کرپشن کو روک لیا جائے تو پاک آرمی کو ڈبل کیا جا سکتا ہے
اِسی تناظر میں بھارتی عزائم اور موجودہ حالات کے پیشِ نظر پاکستان کو دفاعی لحاظ سے مضبوط اور مستحکم کردار ادا کرنے کیلئے ٹھوس ، جامع اور بھرپور حکمت عملی اختیار کرنا ہوگی ۔ جس کے لئے پاکستان آرمی کی موجودہ تعداد میں اضافہ کرکے اسے دگنا کیا جائے لیکن اس کے ساتھ اگر یہ سوال اُٹھے کہ فوج کی تعداد بڑھانے کے لئے بجٹ کہاں سے آئے گاتو اس کا پاکستان گلوبل فورم لندن کے پاس بہت سادہ اور آسان جواب ہے وہ یہ کہ….(1): پاکستان کے جو سات سو بلین ڈالر ز باہر کے بینکوں میں پڑے ہیں اُن کوفوری طورپر پاکستان واپس لایا جائے تونہ صرف ہماری آرمی کی تعداد دگنی ہو سکتی ہے بلکہ اس رقم سے پورا ملک خوشحال اور بیس کروڑ عوام کی تقدیر بھی بدلی جاسکتی ہے۔ ….(2):دوسری صورت یہ بھی ہے کہ ملک میں موجود لاکھوں ایکڑ زرعی اور غیر زرعی سرکاری زمین جس کے اربوں کھربوں روپے ستر سال سے کرپشن کی نذر ہورہے اس زمین کو فوری طور پر فروخت کرکے پاکستان کی دفاعی ،اقتصادی اور قومی ضروریات کو پورا کیاجاسکتاہے ۔….(3):تیسری صورت یہ ہے کہ پورے ملک میں وار فنڈ کے لئے ایک ایسا ادارہ قائم کیاجائے جس کی مینجمنٹ محب وطن اور دیانتدار ہاتھوں میں ہو اس وار فنڈ میں ملک اور بیرون ملک سے بے شمار افراد اربوں روپے جمع کرواسکتے ہیں جس سے دفاعی ضروریات کو آسانی کے ساتھ پورا کیا جاسکتاہے۔….(4):صرف ایک مہینے کی کرپشن کو روک لیا جائے تو پاک آرمی کو ڈبل کیا جا سکتا ہے۔….(5):اگر اکانومی کو ڈاکومنٹ کر دیا جائے تو سالانہ بیس ہزار بلین روپے پاکستان میں ٹیکس اکٹھا ہو سکتا ہے۔….(6): سول ڈیفنس کے نظام کو مزید مربوط ،منظم اور فعال بنایا جائے نوجوانوںکو لازمی فوجی تربیت فراہم کر کے ملکی اور قومی دفاع کے لئے تیار کیاجائے۔
اس وقت پورے ملک کا انفراسٹرکچر ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے ہو کرتباہی کے دہانے پر پہنچ چکاہے ملک کے بیشتر روڈزاور پل ناقابل استعمال ہو چکے ہیں جن کے دفاع پر منفی اثرات مرتب ہوں گے اس لئے فوری طور پر پورے پاکستان میں روڈز اورپلوں کی تعمیر ومرمت کو جنگی بنیادوں پر مکمل کیا جائے پاکستان کی دفاعی حکمت عملی میں یہ امر بھی شامل ہو کہ پاکستان ریلوے جو ملک کا ایک انتہائی اہم ادارہ ہے اس کی ترقی اور بحالی کی جانب بھرپور اور فوری توجہ د یجائے کیونکہ اس کی تعمیر سے ملک میںجہاںعام حالات میںلوگوں کےلئے سفری سہولیات پیدا ہوں گی وہاں زمانہ جنگ میں پاکستان ریلوے کا کردار ایک کلیدی حیثیت رکھتاہے جس کے ذریعے ملک کے ایک کونے سے لے کر دوسرے کونے تک دفاعی سازوسامان اور دیگر کمک لے جانے میں مدداور آسانی ہوگی اس لئے اس اہم ادارے کی جنگی بنیادوں پر درست او ر مضبوط بنایا جائے ۔ حکومت وقت کو چاہئے کہ پاکستان ایک اور اہم ترین ادارے پی آئی اے کیجانب بھی فوری اور بھر پور توجہ دے اس ادارے سے چشم پوشی گویا ملکی دفاع سے چشم پوشی اور مجرمانہ غفلت ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ ہم میں سے ہر شخص اس بات کو بخوبی جانتا ہے کہ زمانہ امن سے ہٹ کر زمانہ جنگ میں پی آئی اے کی کتنی اہمیت اور افادیت بڑھ جاتی ہے جسے موجود حالات اور بدلتے ہوئے عالمی تناظر میں نظر اندازکرنے کی گنجائش نہ ہے اوراس حوالے سے ترکی ،روس اور چائنہ ہماری مدد کر سکتے ہیں اوران ملکوں سے لیز پر مزید طیارے خرید کر فوری طورپر پی آئی اے کے حوالے کیے جائیں۔
ملکی دفاع کی بات کریں تو یہ انتہائی اہم ہے کہ ہماری خارجہ پالیسی کو عالمی حالات و واقعات اور پاکستانی مفادات کو عین مطابق بنانا وقت کا تقاضا ہے اس حوالے سے اگرہم موجودہ خارجہ پالیسی کو دیکھیں تو یہ بیس کروڑ عوام ہر گز نمائندگی نہیں کر رہی جس کا نتیجہ یہ ہے کہ ہم عالمی سطح سفارتی محاذوں پر اپنا فعال اور موثر کردار نہیں کر پارہے اس لئے فوری طورپر محب وطن اور با اثرسفارت کاروں کا تقرر یقینی بنایا جائے اس سلسلے میں دنیابھر میں تعینات سفیروںمیں سے کسی کو تبدیل کرنا ضروری ہو تو اس کام میں ہر گز دیر نہ کی جائے ۔پاکستان کو اللہ تعالیٰ نے بے شمار قدرتی وسائل اور لا تعداد خزانوںسے نوازرکھا ہے جن سے آج تک حقیقی معنوں میںہمارے ارباب کشاد ہر گز استفادہ نہیں کرسکے اور نہ ہی اس عظیم عطیہ خداوند ی سے پاکستانی عوام کی زندگیوں میں تبدیلی لاسکے اگر ہم دفاعی حوالے سے بات کریں تو ان وسائل سے استفادہ کرنا ہوگا کیونکہ ملک و قوم کی خوشحالی ملکی دفاع میں کلیدی حیثیت رکھتی ہے ان سب باتوںکے ساتھ ایک بہت ضروری امر یہ ہے کہ آج کل کے دور میں جدید ٹیکنالوجی نے پوری دنیا کو گلوبل ولیج میں تبدیل کردیا ہے جس کا اثر یقینی طور پر مختلف ممالک کے درمیان ہونے والی لڑائیوں اور جنگوں پر بھی پڑرہاے یہی وجہ ہے کہ آج کے دور میں ملکوںکے درمیان زمینی ، فضائی اور بحری جنگ کے ساتھ میڈیا کی جنگ بھی اپنے عروج پر دکھائی دیتی ہے اور دشمن ملک اپنے مخالف ملک کے خلاف سب سے پہلے ٹی وی اور دوسرے میڈیاذرائع پر جنگ جیتنے کی کوشش کرتے ہیں جس کے لئے وہ ایک دوسرے کے خلاف موثر بھرپور جنگی میڈیا مہم چلاتے ہیں اور اسی پروپیگنڈا کے ذریعے عوام کو متاثر کرنے کی کوشش کرتے ہیں لیکن یہ ایک حقیقت ہے کہ اس حوالے سے پاکستانی میڈیا کو اس حوالے سے بھی اپنا بھر پور کردار ادا کرنے کی اشد ضرورت ہے اوراس حوالے سے الیکٹرانک اورپرنٹ میڈیا کو حکومتی ،دفاعی اور دیگر متعلقہ اداروںکے ساتھ مل کر کا م کرنا ہو گاتاکہ دشمن ملک کی جانب سے چلائی جانے والی بے بنیاد میڈیا مہم کا حقیقت پر مبنی موثرجواب دیا جاسکے ۔ آخر میں یہ بات بڑے وثوق سے کہتا ہوں کہ بھارتی شرارت کی صورت میں پاکستان انشاءاللہ ایک فیصلہ کن اور تاریخی فتح سے ہمکنار ہوگا اس میں شروع شروع میںمشکلات ضرور در پیش ہوں گی لیکن اس فیصلہ کن جنگ میںپاکستان تنہانہیںہوگا پاکستان کے دوست ممالک اور پورے عالم اسلام سے مجاہدین پاکستان کی بھر پورمدد کریں گے جو ہر وقت تیار ہیں ۔ بھارت کی خواہش اور منصوبہ کے خلاف یہ فیصلہ کن مختصر اور بہتر گھنٹے پر مشتمل ہرگزنہیں ہوگی پھر پورے عالم اسلام کی جانب میلی آنکھ دیکھنے کی ہمت اور حوصلہ نہیں رہے گا کہ بھارت کے ساتھ یہ آخری معرکہ کے بعد غلبہ دین ہوگا۔یہ وہی جنگ ہوگی جسے آقائے دو جہاںنے غزوہءہند کہا ہے اور پاکستان کی اس فتح کے بعداس سرزمین سے غلبہءدین ہوگا جس کے بعد یہاں پر اللہ کے نیک بندوں کی حکومت قائم ہوگی،جو حضورنبی کریم کے اہل بیت میں سے ہیں۔

متعلقہ خبریں