نو عمری میں عصمت دری کا نشانہ بننے والی خاتون کو سب سے بڑا صدمہ کب لگا۔ جان کر آپ بھی دنگ رہ جائیں گے

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع اپریل 04, 2017 | 20:54 شام

لندن (مانیٹرنگ ڈیسک) ایشیائی باشندوں پر مشتمل جنسی گینگ کے پاکستانی نژاد سرغنہ کے ہاتھوں نوعمری میں عصمت دری کا نشانہ بننے والی خاتون کا کہنا ہے کہ اگرچہ اس ظلم کی وجہ سے انہوں نے زندگی میں بہت دکھ دیکھے لیکن سب سے بڑے صدمے کا سامنا اس وقت کرنا پڑا جب ان کے ننھے بیٹے نے ان سے سوال کیا کہ کیا وہ جنسی زیادتی کے نتیجے میں پیدا ہوا تھا۔ 31 سالہ سیمی ووڈ ہاﺅس کا کہنا ہے کہ وہ صرف 14 سال کی تھیں جب ارشد حسین نے انہیں اپنے چنگل میں پھنسایا۔ اس کے ساتھ تعلق استوار کرنے کے بعد جلد ہی وہ حاملہ ہوگئیں لیکن پہلی بار انہوں نے اسقاط حمل کروادیا۔ کچھ عرصے بعد جب وہ تقریباً 15 سال کی تھیں تو پھر حاملہ ہو گئیں لیکن اس بار اسقاط حمل نہیں کروایا۔سیمی کا کہناہے کہ ان کے ہاں بیٹا پیدا ہوا۔ جب یہ بچہ کچھ سمجھدار ہوگیا تو انہیں اسے بہت کچھ بتانا پڑا۔ ”ایک دن اس نے میرا ہاتھ تھام لیا اور پوچھا ’کیا میں جنسی زیادتی کے نتیجے میں پیدا ہوا تھا؟‘میں نے اس کا ہاتھ اپنے ہاتھوں میں دباتے ہوئے کہا ’نہیں تم میرے بچے ہو۔‘وہ اب ایک نوعمر لڑکا ہے اور مجھے اس سے بے انتہا پیار ہے۔“ یاد رہے کہ سیمی ووڈ ہاﺅس جس گینگ کے چنگل میں پھنسیں وہ روتھر ہیم شہر میں درجنوں دیگر لڑکیوں کو بھی جنسی ہوس کا نشانہ بناچکا تھا۔ سیمی سے گروہ کے سرغنہ ارشد حسین نے تعلق قائم کیا، جس کی عمر 24 سال تھی اور اسے معلوم تھا کہ وہ ایک 14 سالہ لڑکی کو اپنی ہوس کا نشانہ بنارہا تھا۔ارشد حسین اور اس کے بھائیوں بشارت حسین اور بنارس حسین پر مقدمہ چلایا گیا اور انہیں قید کی سزا سنائی جاچکی ہے۔ ارشد کو 35 سال، بشارت کو 25 اوربنارس کو19 سال قید کی سزا سنائی گئی۔ ان بھائیوں کے چچا قربان علی کو بھی کمسن لڑکیوں کی عصمت دری کے جرم میں 10 سال قید کی سزا سنائی گئی۔ گینگ کے دیگر ارکان بھی قید کی سزا کاٹ رہے ہیں۔ لیکن جو یہ لوگ اپنی اب تک کی زندگی میں لڑکیوں کے ساتھ کرتے رہے ہیں اس کے بدلے میں یہ سزا کوئی معنی نہیں رکھتی۔۔۔۔۔